فروزاں ماحولیاتی رپورٹس

دنیا کی بڑھتی شہری توسیع اور کراچی

Karachi ka shehri tosee ka manzar, barhte mosmi khatraat, sea level rise aur urban population growth ka aerial view

عالمی شہری توسیع تیزی سے بڑھ رہی ہے اور کراچی موسمیاتی خطرات، آبادی دباؤ، شہری ہیٹ آئی لینڈ، سیلاب اور سمندری سطح بلند ہونے جیسے مسائل کے مرکز میں ہے۔

دنیا کی 8.2 ارب آبادی میں سے 45 فیصد لوگ شہروں میں رہتے ہیں، اور یہ تناسب تیزی سے بڑھ رہا ہے کیونکہ دنیا مجموعی طور پر مزید شہری ہوتی جا رہی ہے۔

سن1950 میں عالمی آبادی 2.5 ارب تھی اور صرف 20 فیصد لوگ شہری علاقوں میں رہتے تھے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق 2050 تک دنیا کی دو تہائی آبادی شہری علاقوں میں رہائش پذیر ہوگی، جب کہ باقی اضافہ قصبوں میں ہوگا۔

اسی دوران ”میگا سی ٹیز” یعنی وہ شہر جن کی آبادی ایک کروڑ سے زائد ہے، مزید پھیلیں گے، جبکہ دیہی آبادی دنیا کے بیشتر حصوں میں سکڑ جائے گی۔البتہ سب صحارا افریقہ اس سے مستثنیٰ ہے۔

یہ نتائج ورلڈ اربنائزیشن پروسپیکٹس 2025 میں پیش کیے گئے ہیں، جسے اقوام متحدہ کے ڈیپارٹمنٹ آف اکنامک اینڈ سوشل افیئرزنے جاری کیا ہے۔

رپورٹ اس وقت شائع کی گئی جب دنیا بھر کے ممالک کوپ 30، بیلیم (برازیل) میں موسمیاتیاہداف پر مذاکرات میں مصروف تھے۔

یہ رپورٹ واضح کرتی ہے کہ شہری پھیلاؤ آج کی دنیا کی طاقتور ترین تبدیلی بن چکا ہے۔

یہ ایک ایسا رجحان ہے جسے اگر بروقت اور درست انداز میں منظم کیا جائے تو معیشت، موسمیاتی تحفظ اور سماجی استحکام کے لیے نئے راستے کھول سکتا ہے۔

اقوامِ متحدہ کا شعبہ برائے اقتصادی و سماجی امور کے سربراہ لی جنہوا کے مطابق، شہری آبادی کا پھیلاؤ ہمارے دور کی بڑی قوت ہے۔

اگربہتر حکمتِ عملی اپنائی جائے تو یہی رجحان موسمیاتی ایکشن، معاشی نمو اور سماجی انصاف کے نئے دروازے کھول سکتا ہے۔

میگا سی ٹیز کا پھیلاؤ۔۔ایشیا دنیا سے آگے

رپورٹ کے مطابق 1975 میں دنیا میں صرف 8 میگا سٹیز تھیں، لیکن 2025 تک یہ تعداد 33 ہوگئی ہے، جن میں سے 19 ایشیا میں ہیں۔

جکارتہ (42 ملین) کے ساتھ دنیا کا سب سے بڑا شہری مرکز بن گیا ہے جب کہ ڈھاکا (تقریباً 40 ملین)،ٹوکیو (33 ملین) کے ساتھ دوسرے اور تیسرے نمبر پر ہیں۔

Karachi ka shehri tosee ka manzar, barhte mosmi khatraat, sea level rise aur urban population growth ka aerial view
شہری توسیع، آبادی کے دباؤ اور بڑھتے موسمیاتی خطرات کا ایک زمینی مشاہدہ۔

واضع رہے کہ ٹاپ 10 میں ایشیا کے سوا صرف قاہرہ (مصر) شامل ہے۔جب کہ 2050تک یہ تعداد بڑھ کر 37 ہونے کی توقع ہے۔

اس فہرست میں جو شہر شامل ہونے والے ہیں ان میں ادیس ابابا (ایتھوپیا)،دارالسلام (تنزانیہ)،ہاجی پور (بھارت)،کوالالمپور (ملائشیا) قابل ذکر ہیں۔

چھوٹے اور درمیانے درجے کے شہرخاموش مگر تیز ترین ترقی

رپورٹ کی اہم دریافتوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ دنیا بھر میں چھوٹے اور درمیانے شہر میگا سی ٹیز سے زیادہ تیز رفتار ی سے بڑھ رہے ہیں، خصوصاً ایشیا اور افریقہ میں۔

دنیا بھر کے 96 فیصد شہر ایک ملین سے کم آبادی رکھتے ہیں۔81 فیصد کی آبادی 2.5 لاکھ سے بھی کم ہے جب کہ 1975کے مقابلے میں دنیا میں شہروں کی تعداد دوگنی ہوچکی ہے اور 2050 تک یہ 15 ہزار سے بھی تجاوز کر سکتی ہے۔

آبادی سکڑنے والے شہر بھی تشویش کا باعث

اگرچہ شہری آبادی عمومی طور پر بڑھ رہی ہے، لیکن کچھ شہروں کی آبادی کم بھی ہو رہی ہے، ایسے شہروں کی بھی جن کے ممالک کی مجموعی آبادی بڑھ رہی ہے۔

ایسے سکڑنے والے شہروں کی اکثریت آبادی 250,000 سے کم ہے،ان میں سے ایک تہائی چین میں،17 فیصد بھارت میں۔جبکہ کچھ بڑی شہری ریاستیں، جیسے میکسیکو سٹی اور چینگڈو (چین) بھی اس رجحان کا سامنا کر رہی ہیں۔

قصبے اور دیہی علاقے۔۔ دنیا کی بستیوں کا بدلتا نقشہ

قصبے (جن کی آبادی کم از کم 5,000 ہو) 70 سے زائد ممالک میں سب سے زیادہ عام آبادیاتی یونٹ ہیں۔دیہی علاقے اب 62 ممالک میں ہی غالب اکائی ہیں، 1975 میں یہ تعداد 116 تھی۔

سن2050تک یہ تعداد کم ہو کر صرف 44 رہ جانے کی پیش گوئی ہے۔صرف سب صحارا افریقہ وہ خطہ ہے جہاں دیہی آبادی مستقبل میں بھی بڑھے گی۔

موسمیاتی تبدیلی کے خطرات۔۔تیز شہری آبادی کاری کا ماحول پر اثر

شہروں کی آبادی بڑھنے سے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج سمیت،شہری ہیٹ آئی لینڈ ایفیکٹ اورفضائی آلودگی میں مزید اضافہ ہو گا۔

پانی اور خوراک پر دباؤ کی صورتحال مزید سنگین ہو گی،گرمی کی لہروں اور سیلاب کے خطرات بڑھیں گے۔

کوپ 30 کے تناظر میں یہ رپورٹ اس بات کی طرف توجہ دلاتی ہے کہ شہری منصوبہ بندی کے بغیر بڑھتی اربنائزیشن موسمیاتی بحران کو کئی گنا بڑھا سکتی ہے۔

اس حوالے سے میگا سٹیز خاص طور پر ساحلی شہر سمندری سطح بلند ہونے سے،گرم ممالک ہیٹ ویوز سے،شدید بارشوں سے شہری سیلاب،پانی کی قلت اور گرمی سے صحت کے بڑھتے مسائل سے سب سے زیادہ متاثر ہوں گے۔

پاکستان کا تناظر۔۔کراچی کا ذکر ناگزیر

پاکستان کا سب سے بڑا ساحلی اور معاشی شہر کراچی اس عالمی رپورٹ کے تناظر میں خاص اہمیت رکھتا ہے۔

کراچی تیزی سے بڑھتی ہوئی شہری آبادی کے نتیجے میں دنیا کے تیزی سے بڑھتے شہری مراکز میں شامل ہے۔

حکومتی اعداد و شمار کے مطابق کراچی کی آبادی 2 کروڑ 20 لاکھ سے زائدہے لیکن غیر جانبدار ادارے اور ماہرین کے مطابق پاکستان کے سب سے بڑے شہری کراچی کی آبادی 3کروڑ سے تجاوز کر چکی ہے۔

Karachi ka shehri tosee ka manzar, barhte mosmi khatraat, sea level rise aur urban population growth ka aerial view
تیزی سے پھیلتا ہوا کراچی: شہری توسیع، آبادی کے دباؤ اور بڑھتے موسمیاتی خطرات کا ایک زمینی مشاہدہ۔

ماحولیاتی دباؤ

کراچی میں شہری ہیٹ آئی لینڈ شدید ہو چکا ہے،سمندری سطح میں اضافہ،ساحلی بستیوں اور صنعتی زون کو خطرات لاحق ہیں۔ حتی کہ مون سون شہری سیلاب اب مستقل بحران کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ علاوہ ازیں پانی، ٹرانسپورٹ اور فضائی آلودگی کا دباؤ شدید ہوتا جا رہا ہے۔

کراچی کی آبادی بڑھ رہی ہے لیکن شہری بنیادی سہولیات اسی رفتار سے نہیں بڑھ رہیں، جس کے نتیجے میں پانی کابحران، ہیٹ ویوز، سمندری طوفان،اربن فلڈنگ اور آلودگی جیسے مسائل مزیدشدت اختیار کرتے جا رہے ہیں۔

اس رپورٹ کے تناظر میں مستقبل کی شہری اور موسمیاتی منصوبہ بندی میں کراچی کو اہم ترین کیس اسٹڈی سمجھا جا سکتا ہے۔

یہ مسائل ٹھیک وہی ہیں جن کی طرف اقوام متحدہ نے اپنی تازہ رپورٹ میں خبردار کیا ہے۔عالمی شہری آبادی کے بڑھتے رجحان اور اقوام متحدہ کی رپورٹ اس حقیقت کو مزید واضح کرتی ہے کہ شہر مستقبل کے عالمی نظم میں مرکزی حیثیت اختیار کر چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

ہنزہ ہینگنگ گلیشیر خطرے کی زد میں

میرپورخاص کی پہلی خاتون سولر ٹیکنیشن، جس نے گاؤں کو روشنی دینا سکھایا

لیکن مستقبل محفوظ تب ہی ہوگا جب شہری منصوبہ بندی، موسمیاتی تبدیلی،پائیدار ترقی،صاف توانائی، سبز بنیادی ڈھانچے،ساحلی شہروں کے تحفظ اور صحت عامہ کو پہلی ترجیح بنائے۔

بالخصوص شہری توسیع اور کراچی کی وجہ سے یہ رپورٹ پاکستان کے لیے خاص اہمیت رکھتی ہے ۔کیونکہ یہ نہ صرف آبادی کے لحاظ سے دنیا کے بڑے شہروں میں شامل ہو رہا ہے بلکہ موسمیاتی خطرات کی پہلی صف میں بھی کھڑا ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں