فروزاں ماحولیاتی رپورٹس

پیرس معاہدہ، چیلنجز اور امکانات:(NDCs) نیشنل ڈیٹرمنڈ کنٹری بیوشنز

NDCs

نیشنل ڈیٹرمنڈ کنٹری بیوشنز (NDCs)موسمیاتی تبدیلی کے عالمی ایجنڈے کا مرکز ہیں، جو اخراج میں کمی اور کاربن نیوٹرلٹی کے اہداف طے کرتے ہیں۔

آج کی دنیا کا سب سے بڑا بحران ہے جس کی شدت میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ پیرس معاہدہ اس عالمی چیلنج کا سب سے جامع فریم ورک ہے جس کے تحت دنیا بھر کے ممالک اپنے اپنے وعدوں، اہداف اور اقدامات کو ”نیشنل ڈیٹرمنڈ کنٹری بیوشنز” (NDCs) کی شکل میں پیش کرتے ہیں۔

ان اقدامات کا مقصد نہ صرف گرین ہاؤس گیسز کے اخراج میں کمی لانا ہے بلکہ موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے مطابقت پیدا کرنے کی حکمتِ عملی وضع کرنا بھی ہے۔ یہ صرف ایک دستاویز نہیں بلکہ ہر ملک کی عملی حکمت عملی، نیشنل پالیسی اور ترقی کے راستے کا تعین کرتی ہے۔

اور پیرس معاہدہ کی بنیاد NDCs

پیرس معاہدہ 2015 میں پیرس میں ہونے والی عالمی ماحولیاتی کانفرنس (کوپ) میں اقوام متحدہ کے تحت ہوا جس کا مقصد درجہ حرارت میں اضافے کو 2 ڈگری سیلسیس سے کم رکھنا اور ممکنہ طور پر اسے 1.5 ڈگری تک محدود کرنا ہے۔ اس معاہدے کی شق 4 (آرٹیکل 4، پیرا 2) کے مطابق ہر رکن ملک اس بات کا پابند ہے کہ وہ اپنی NDCs تیار کرے اور انہیں اقوام متحدہ کے سیکرٹریٹمیں جمع کرائے اوران اہداف پر عملدرآمد کے لیے قومی سطح پر اقدامات کرے۔یاد رہے کہ یہ عمل صرف ایک بار کا نہیں بلکہ ہر پانچ سال بعد ممالک نئی یا اپڈیٹڈ NDCs جمع کرواتے ہیں۔ اس تسلسل کو ”Ratcheting Mechanism” کہا جاتا ہے تاکہ وقت کے ساتھ ساتھ اہداف زیادہ بلند اور بہتر ہوں۔

NDCs

کا مقصد اور عالمی ہدف NDCs

NDCs کا بنیادی مقصد عالمی سطح پر ہونے والے زہریلی گیسوں کے اخراج کو ایک ایسی سطح تک لانا ہے کہ عالمی درجہ حرارت میں خطرناک حد تک اضافہ نہ ہو۔جب کہ 2050 کے بعد تک کاربن نیوٹرلٹی (Carbon Neutrality) حاصل کی جا سکے اور ماحولیاتی توازن بحال ہو سکے۔اس کے ساتھ ساتھ اس بات کو بھی تسلیم کیا گیا ہے کہ ترقی پذیر ممالک جیسے پاکستان، بنگلہ دیش یا افریقہ کے ممالک کے لیے یہ سفر زیادہ مشکل ہے، کیونکہ ان کے لیے اخراج کوکم کرنے کے ساتھ ساتھ غربت کے خاتمے اور پائیدار ترقی کے تقاضے بھی اہم ہیں۔

اور رجسٹری NDC 3.0

اب دنیا تیسرے دور یعنی NDC 3.0 میں داخل ہو رہی ہے۔ اس مرحلے پر زیادہ تر ممالک نے اپنی دوسری NDCs (2020 کے بعد) جمع کروا دی ہیں اور اب 2025 میں تیسرے راؤنڈ کی تیاری جاری ہے۔

عالمی تجزیاتی رپورٹوں کے مطابق 95 فیصد ملکوں نے اقوام متحدی کی ڈیڈ لائین کو مس کیا ہے۔ واضع رہے کہ اقوام متحدہ کا UNFCCC سیکرٹریٹ ایک ”NDC رجسٹری” چلاتا ہے جہاں تمام ممالک کی جانب سے جمع کرائے گئے اہداف اور حکمتِ عملیاں درج ہوتی ہیں۔

NDCs

اس رجسٹری کی مدد سے یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ کون سا ملک کتنا پرعزم ہے اور دنیا مجموعی طور پر کہاں کھڑی ہے۔

سینتھسیس رپورٹ NDCs

UNFCCC ہر چند سال بعد ایک ”NDC” رپورٹ شائع کرتا ہے جس میں تمام جمع شدہ NDCs کا تجزیہ ہوتا ہے۔ اس رپورٹ کے نتائج تشویشناک ہیں کیونکہ موجودہ وعدوں اور اقدامات کی روشنی میں دنیا 2.4 سے 2.7 ڈگری سیلسیس تک کے درجہ حرارت میں ہونے والے اضافے کی جانب بڑھ رہی ہے، جو کہ پیرس معاہدے کے اہداف سے بہت زیادہ ہے۔یہی وجہ ہے کہ معاہدے کی روح یہ ہے کہ ممالک وقت کے ساتھ ساتھ اپنی NDCs میں ”سب سے زیادہ ممکنہ اہداف” شامل کریں۔

ترقی پذیر ممالک کے چیلنجز

ترقی پذیر ممالک NDCs پر عمل درآمد میں کئی رکاوٹوں کا سامنا کرتے ہیں کیوں کہ مالی وسائل کی کمی کے نتیجے میں،گرین ٹیکنالوجی، رینیوایبل انرجی، اور ماحولیاتی موافقت کے منصوبوں پر اربوں ڈالر کی لاگت آتی ہے۔دوسری جانب ان ملکوں کی جدیدٹیکنالوجی تک رسائی بھی محدود ہے یہی وجہ ہے کہ جدید صاف توانائی یا کاربن کیپچر ٹیکنالوجیز ترقی پذیر دنیا میں دستیاب نہیں۔ ان رکاوٹوں کے نتیجے میں سماجی مسائل جیسے غربت، بے روزگاری اور صحت جیسے مسائل موسمیاتی اہداف پر ترجیح لے لیتے ہیں۔اس حوالے سے ایک اہم معاملہ بین الاقوامی عدم توازن کا بھی ہے کیوں کہ ترقی یافتہ ممالک تاریخی طور پر زیادہ اخراج کے ذمہ دار ہیں جس میں تا حال کمی نہیں ہوئی ہے لیکن عملی طور پر زیادہ بوجھ ترقی پذیر دنیا پر منتقل ہو رہا ہے۔

NDCs پاکستان اور

پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں سر فہرست ہے، حالانکہ اس کا عالمی اخراج میں حصہ 1فیصد سے بھی کم ہے۔ پاکستان نے اپنی اپڈیٹڈ NDCs (2021) میں جو وعدے کیے تھے ان میں 2030 تک 50 فیصد اخراج میں کمی کرنے کی کوشش کرنا جس میں سے 15فیصد گھریلو وسائل سے اور باقی 35 فیصد بین الاقوامی مالی معاونت سے مشروط رکھا گیا۔اس کے ساتھ قابل تجدید توانائی کا فروغ، خاص طور پر ہائیڈرو، سولر اور ونڈ انرجی۔
جنگلات میں اضافہ اور شجرکاری مہمات (جیسے ”10 بلین ٹری سونامی”)۔ زرعی شعبے میں بہتر پالیسی تاکہ پانی کے استعمال اور اخراج دونوں کو کم کیا جا سکے۔ تاہم حقیقت یہ ہے کہ وسائل کی کمی اور بین الاقوامی امداد کے غیر یقینی رویے کی وجہ سے پاکستان کو اپنے اہداف پورے کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

اور مساوات کا اصول NDCs

پیرس معاہدے میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ اخراج میں کمی کا بوجھ انصاف اور برابری کے اصولوں پر مبنی ہونا چاہیے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ترقی یافتہ ممالک زیادہ بوجھ اٹھائیں کیونکہ انہوں نے صنعتی انقلاب سے لے کر اب تک سب سے زیادہ اخراج کیا ہے اور ترقی پذیر ممالک کو وقت اور مالی معاونت دی جائے تاکہ وہ ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹ سکیں اور ترقی کی دوڑ میں بھی پیچھے نہ رہیں۔

NDCs

مستقبل کے امکانات

کے مستقبل پر نظر ڈالیں تو درج ذیل نکات اہم ہیں:NDCs

موجودہ وعدوں اور مطلوبہ اقدامات میں جو بڑا فرق ہے اسے ختم کرنا ہوگا۔ترقی پذیر دنیا کو سالانہ 100 بلین ڈالر سے زیادہ کی مالی معاونت درکار ہے۔صاف توانائی، الیکٹرک وہیکل، اور کاربن ریموول ٹیکنالوجیز تک سب کی رسائی ہونی چاہیے۔

صرف حکومتیں نہیں بلکہ سول سوسائٹی، پرائیویٹ سیکٹر اور عام لوگ بھی اس عمل کا حصہ ہوں۔ وہ ممالک جو موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں شدید نقصان اٹھا رہے ہیں، جیسے پاکستان میں 2022 کا سیلاب، انہیں عالمی سطح پر معاوضہ ملنا چاہیے۔

نیشنل ڈیٹرمنڈ کنٹری بیوشنز (NDCs) موسمیاتی تبدیلی سے لڑنے کے عالمی ایجنڈے کا مرکز ہیں۔ یہ صرف ایک وعدہ نہیں بلکہ ایک روڈ میپ ہے جو یہ طے کرتا ہے کہ دنیا آنے والے عشروں میں کس سمت بڑھے گی۔

اگر ترقی یافتہ ممالک اپنے وعدے پورے کریں، مالی معاونت کو یقینی بنائیں، اور ترقی پذیر دنیا کو مساوی مواقع دیں تو پیرس معاہدے کے اہداف تک پہنچنا ممکن ہے۔ بصورتِ دیگر، موسمیاتی تبدیلی نہ صرف ماحولیاتی نظام بلکہ عالمی معیشت اور انسانی بقا کو بھی خطرے میں ڈال دے گی۔

یہ بھی پڑھیں

موسمیاتی تبدیلی میں شہروں کا کردار : سب سے بڑے مجرم یا امید کی کرن ؟

عالمی یومِ مساکن 2025 : کیا ہم اپنی رہائش گاہیں بچا سکتے ہیں؟

پاکستان جیسے ممالک کے لیے NDCs صرف ایک ”بین الاقوامی ذمہ داری” نہیں بلکہ ”قومی بقا” کا مسئلہ ہیں۔ لہٰذا آنے والے برسوں میں اس ایجنڈے کو قومی پالیسیوں، ترقیاتی منصوبوں اور روزمرہ زندگی کا حصہ بنانا ناگزیر ہے۔

اردو حوالہ جات (References)


اقوام متحدہ کا ماحولیاتی تبدیلی کا فریم ورک کنونشن (UNFCCC) – ”Paris Agreement, Article 4”۔
https://unfccc.int/process-and-meetings/the-paris-agreement/nationally-determined-contributions-ndcs
اقوام متحدہ کا (2023 Synthesis Report (– -NDCs اخراج میں کمی کے عالمی تجزیے کے نتائج۔
https://unfccc.int/ndc-synthesis-report-2023
وزارت موسمیاتی تبدیلی، حکومتِ پاکستان – پاکستان کی اپڈیٹڈ NDC رپورٹ 2021۔
https://www4.unfccc.int/sites/ndcstaging/PublishedDocuments/Pakistan%20First/Pakistan%20Updated%20NDC%202021.pdf
بین الاقوامی توانائی ایجنسی (IEA) – ”Global Energy and Climate Outlook Reports”۔
https://www.iea.org/reports/global-energy-and-climate-outlook
ورلڈ ریسورسز انسٹیٹیوٹ (WRI) – NDCs اور عالمی سطح پر موسمیاتی اہداف کا تجزیہ۔
https://www.wri.org/ndcs

اپنا تبصرہ لکھیں