اب تک پاکستان کے پانیوں میں ڈولفن اور وہیل کی 27 اقسام رپورٹ ہو چکی ہیں۔ جو ساحلی اور گہرے سمندری علاقوں میں عام پائی جاتی ہیں۔
کراچی (فرحین العاص نمائندہ خصوصی ) بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر کے قریب خطرے سے دوچار عربین سی ہمپ بیک وہیلز کا ایک بڑا جھنڈ دیکھا گیا۔
مقامی ماہی گیروں کے مطابق چھ سے زائد ہمپ بیک وہیلز کو پاکستانی سمندری حدود میں دیکھاگیا۔
جو گوادر ہیڈلینڈ سے تقریباً 11 ناٹیکل میل جنوب میں سمندر کے کھلے پانیوں میں مغرب س مشرق کی سمت میں سفر کرتی ہوئی نظر آئیں۔
یہ غیرمعمولی منظر اس وقت دیکھا گیا۔ جبامیر داد کریم کی قیادت میں ماہی گیر قیمتی مچھلی ڈورادو کے شکار پر نکلے ہوئے تھے۔
ویڈیو لنک
https://www.facebook.com/reel/1367745344925241
سمندری تنوع کی علامت
گزشتہ ہفتے بھی گوادر ایسٹ بے کے قریب برائیڈز وہیل کے ایک گروہ کی اطلاع ملی تھی۔
جو بلوچستان کے ساحلی پانیوں میں حیاتیاتی تنوع کی بڑھتی ہوئی علامات ظاہر کرتی ہے۔
اب تک پاکستان کے پانیوں میں ڈولفن اور وہیل کی 27 اقسام رپورٹ ہو چکی ہیں۔ جو ساحلی اور گہرے سمندری علاقوں میں عام پائی جاتی ہیں۔
عربین ہمپ بیک وہیل نایاب اور منفرد نسل
عربین سی ہمپ بیک وہیل ایک بیلین وہیل کی نسل ہے۔ جو یمن سے لے کر سری لنکا تک پائی جاتی ہے۔
یہ دیگر وہیلز کی طرح جنوبی سمندری علاقوں کی جانب موسمی ہجرت نہیں کرتی۔ بلکہ پورا سال عرب سمندر میں ہی رہتی ہے۔
:یہ بھی پڑھیں
ماحولیاتی گول مال: ماہرین کی پیشہ ورانہ افراتفری کی کہانی
پلاسٹک فری جنوبی ایشیا: پاکستان میں پلیز منصوبہ اور اس کے نتائج
ماہرین کے مطابق یہ وہیلز عموماً عمان کے ساحلی پانیوں میں پائی جاتی ہیں۔ اور مون سون کے بعد پاکستانی پانیوں میں خوراک کی تلاش میں داخل ہوتی ہیں۔
بحالی کی امید
ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ پاکستان کے مطابق ماضی میں بھی اس نوع کی موجودگی رپورٹ ہوئی تھی- مگر زیادہ تر مشاہدات ایک یا دو وہیلز پر مشتمل تھے۔
ڈاکٹر محمد معاظم خان، ٹیکنیکل ایڈوائزر پاکستان نے کہا
“اتنی بڑی تعداد میں ہمپ بیک وہیلز کی موجودگی اس بات کا ثبوت ہے کہ ان کی کمیاب آبادی دوبارہ بحال ہو رہی ہے۔
سن1963ء سے 1967ء کے دوران سوویت وہیلنگ فلیٹس نے ان پر بڑے پیمانے پر شکار کیا تھا- جس سے ان کی آبادی شدید متاثر ہوئی۔ مگر اب یہ بحالی ایک مثبت اشارہ ہے۔”
ماہی گیر برادری کا کردار اور عوامی شمولیت
رب نواز، سینئر ڈائریکٹر ڈیبلو ڈیبلو ایف (حیاتیاتی تنوع) پاکستان کے مطابق “عربین ہمپ بیک وہیلز کے اس جھنڈ کی موجودگی اور سندھ و بلوچستان کے ساحلوں پر برائیڈز اور بلو وہیلز کی بڑھتی ہوئی رپورٹس ظاہر کرتی ہیں کہ پاکستان کے سمندری پانی زرخیز اور فعال ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ ماہی گیر برادری نے سِٹیزن سائنس کی بہترین مثال قائم کی ہے۔
وہیلز اور دیگر سمندری جانداروں کی بروقت اطلاع دے کر قدرتی ورثے کے تحفظ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
