فروزاں رپورٹ
پاکستان جیسے آفت زدہ ملک کے لیے یہ جغرافیائی اور ماحولیاتی اعتبار سے ایک ہدف نہیں بلکہ قومی سلامتی کی ایک ناگزیر ضرورت ہے۔
پاکستان ایک ایسا ملک ہے جو جغرافیائی، موسمیاتی اور ماحولیاتی اعتبار سے قدرتی آفات کے لیے نہایت حساس ہے۔ زلزلے، سیلاب، گلیشیئر پھٹنے کے واقعات (گلوفس)، لینڈ سلائیڈنگ، اور شدید گرمی یا سردی کی لہریں ہر سال ہزاروں زندگیاں متاثر کرتی ہیں۔
ان آفات کے بڑھتے ہوئے خطرات کے پیشِ نظر ایک مؤثر ”ارلی وارننگ سسٹم” صرف ضرورت ہی نہیں بلکہ قومی سلامتی کا مسئلہ بن چکا ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے ڈیزاسٹر رسک ریڈکشن (یو این ڈی آر آر) کے مطابق، اگر تمام ممالک مؤثر ارلی وارننگ سسٹم اپنائیں تو سن 2030 تک تقریباً 50 کروڑ افراد کو آفات کے خطرات سے بچایا جا سکتا ہے۔
ارلی وارننگ سسٹم کیا ہے؟
ارلی وارننگ سسٹم ایک ایسا تکنیکی، سائنسی اور ادارہ جاتی نظام ہے جو ممکنہ قدرتی آفات کی پیشگی اطلاع دیتا ہے تاکہ لوگ، ادارے اور حکومت فوری ردعمل دے کر جان و مال کا تحفظ کر سکیں۔
عالمی موسمیاتی تنظیم کے مطابق، ایک کامیاب ارلی وارننگ سسٹم وہ ہوتا ہے جس میں 24 گھنٹے سے پہلے قابلِ اعتبار پیش گوئی ہو، اور جس کی اطلاع فوری، سادہ زبان میں، اور عام افراد تک پہنچائی جائے۔
پاکستان میں ارلی وارننگ سسٹم کی موجودہ حالت
پاکستان میں ارلی وارننگ سسٹم کی بنیاد رکھنے میں پاکستان کا محکمہ موسمیات، این ڈی ایم اے، اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز بنیادی کردار ادا کر رہی ہیں، مگر عالمی معیار سے یہ نظام ابھی پیچھے ہے۔
سن 2022کے تباہ کن سیلاب کے بعدآقوام متحدہ کے آفس فار دی کوآرڈینیشن آف ہیومنیٹرین افیر (او سی ایچ اے) نے رپورٹ کیا کہ پاکستان میں بروقت وارننگ کے باوجود زیادہ تر لوگ بے خبر رہے کیونکہ مقامی سطح پر رسائی کا نظام ناقص تھا۔
گرین کلائیمٹ فنڈ کے تحت گلوف -11منصوبہ (جس میں اقوام متحدہ کا تعاون شامل ہے) گلگت بلتستان اور چترال میں ابتدائی الارم نصب کر رہا ہے، لیکن یہ ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے اور صرف چند علاقوں تک محدود ہے۔
یہ بھی پڑھیں
جھنگ میں صاف پانی کے نام پر زہر کی فروخت
ارلی وارننگ سسٹم کیوں ضروری ہے؟
انسانی جانوں کا تحفظ
یو این ڈی آر آر کے مطابق، بروقت وارننگ انسانی جانوں کے نقصان میں 80 فیصد تک کمی لا سکتی ہے۔
معاشی نقصان کی کمی
عالمی بینک کی رپورٹ (2023) کے مطابق، ترقی پذیر ممالک اگر ارلی وارننگ سسٹم میں سرمایہ کاری کریں تو ہر 1 ڈالر کے عوض 6 ڈالر کا نقصان بچایا جا سکتا ہے۔
ماحولیاتی تحفظ
بین ا لحکومتی پینل برائے موسمیاتی تبدیلی (آئی پی)کی چھٹی اسسمینٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ خطوں میں وارننگ سسٹم نہ صرف انسانی بلکہ ماحولیاتی نقصانات میں بھی کمی لا سکتا ہے۔
عالمی مثالیں: سبق آموز تجربات
جاپان
جاپان دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہے جہاں زلزلوں کے خلاف انتہائی جدید ارلی وارننگ سسٹم موجود ہے۔
جاپان کی موسمیاتی ایجنسی(جے ایم اے) کے مطابق، جب کسی بڑے زلزلے کا جھٹکا زمین میں محسوس کیا جاتا ہے تو سیکنڈز کے اندر اندر ریڈیو، ٹی وی، موبائل فونز، اور پبلک الارم سسٹمز کے ذریعے خبردار کیا جاتا ہے۔
یہ وارننگ عام طور پر چند سیکنڈز (2 سے 10 سیکنڈز) پہلے جاری کی جا سکتی ہے یعنی اصل جھٹکوں سے قبل اتنا وقت کہ لوگ فوری حفاظتی اقدامات کر سکیں، جیسے کہ اسکولوں میں بچے میز کے نیچے چھپ جائیں یا ریل گاڑیاں خودکار طور پر رک جائیں۔
یہ سسٹم مکمل طور پر ریئل ٹائم ڈیٹا پر مبنی ہے اور دنیا کے بہترین زلزلہ وارننگ نیٹ ورکس میں شمار ہوتا ہے۔
بنگلہ دیش
سن 2022 میں سمندری طوفان ”سِترنگ” کے دوران، انٹرنیشنل فیڈرشن آف ریڈ کراس اور ریڈ کریسینٹ سوسائیٹیز(آئی ایف آر سی) کی رپورٹ کے مطابق، بنگلہ دیش نے بروقت وارننگ، مقامی سطح پر تشہیر، اور رضاکاروں کے نیٹ ورک کی بدولت لاکھوں لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر کے ہلاکتوں کی شرح 1990 کی دہائی کے مقابلے میں 90 فیصد کم کر دی ہے۔
تجاویز اور حل
یو این ڈی آر آر کی سفارشات کے مطابق، ”اینڈ ٹو اینڈ” وارننگ سسٹم کو اپنایا جائے جس میں خطرے کی شناخت سے لے کر مقامی عمل تک سب کچھ شامل ہو۔عالمی موسمیاتی تنظیم کے ”ارلی وارنگ سب کے لیے“اقدام کے تحت پاکستان کو تکنیکی تعاون حاصل کر کے عالمی نیٹ ورک کے ساتھ مل کر ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے ہوں گے۔گلوبل فریم ورک فار کلائمیٹ سروسز (جی ایف سی ایس) کے ساتھ شراکت داری کر کے زراعت، پانی اور صحت کے شعبوں میں وارننگ سسٹم بہتر بنانا بھی ضروری ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے 2022 میں اعلان کیا تھا کہ ”ہر فرد کو اگلے پانچ برسوں میں ارلی وارننگ سسٹم تک رسائی ہونی چاہیے۔“پاکستان جیسے آفات زدہ ملک کے لیے یہ صرف ایک ہدف نہیں بلکہ قومی سلامتی کی ایک ناگزیر ضرورت ہے۔ ہمیں فوری اقدامات کر کے نہ صرف انسانی جانیں بچانی ہیں بلکہ معیشت، ماحول اور مستقبل کو بھی محفوظ بنانا ہے۔
حوالہ جات
UNDRR (2022)
قدرتی آفات کے خطرات میں کمی پر عالمی رپورٹ – (اقوام متحدہ کا ادارہ برائے ڈیزاسٹر رسک ریڈکشن)۔عالمی بینک کی رپورٹ(2023): ”ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ میں ارلی وارننگ کی معاشی اہمیت“
(عالمی بینک کی رپورٹ جو بتاتی ہے کہ ہر 1 ڈالر کے بدلے 6 ڈالر کا معاشی نقصان بچایا جا سکتا ہے)
عالمی موسمیاتی تنظیم(2023):”ہر فرد کے لیے وارننگ” کے اقدام پر رپورٹ – ”Early Warnings for All Initiative Report”
IPCC کی چھٹی رپورٹ (2023):موسمیاتی تبدیلی کے اثرات، خطرات اور لچکدار نظام پر سائنسی جائزہ(بین الحکومتی پینل برائے موسمیاتی تبدیلی)
IFRC (2022):بنگلہ دیش میں سمندری طوفان ”سِترنگ” کے دوران تیاری اور نتائج کی رپورٹ(ریڈ کراس اور ریڈ کریسنٹ سوسائٹیوں کی بین الاقوامی تنظیم)
UN OCHA (2022):پاکستان کے 2022 کے سیلاب کے بارے میں ہنگامی جائزہ رپورٹ(اقوام متحدہ کا ادارہ برائے انسانی امور)
Green Climate Fund / UNDP:گلگت بلتستان اور چترال میں ”GLOF-II” پراجیکٹ کی دستاویز(اقوام متحدہ اور گرین کلائمیٹ فنڈ کے اشتراک سے)
Japan Meteorological Agency (JMA):زلزلہ وارننگ سسٹم کا تعارف اور تکنیکی تفصیلات(جاپانی محکمہ موسمیات کی سرکاری دستاویزات)