فروزاں ماحولیاتی خبریں

اسلام آباد میں فضائی آلودگی تشویشناک حد تک بڑھ گئی

اسلام آباد میں فضائی آلودگی

ایئر کوالٹی انڈیکس 168 تک پہنچ گیا، ماہرین خبردار کر رہے ہیں مگر وقاقی حکومت کے اقدامات صرف اعلانات کی حد تک ہیں۔

اسلام آباد (فرحین العاص، نمائندہ خصوصی) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں فضائی آلودگی تشویشناک حد تک بڑھ گئی ہے، تاہم حکومتی ادارے عملی اقدامات کے بجائے صرف اعلانات تک محدود نظر آ رہے ہیں۔
نجی موسمیاتی ادارے ویدر والے کے مطابق اسلام آباد کا ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) 168 تک پہنچ گیا ہے، جو عالمی معیار کے مطابق غیر صحت مند (Unhealthy) کیٹیگری میں آتا ہے۔
اس خطرناک صورتحال کے باوجود شہریوں کے لیے کسی سرکاری ادارے کی جانب سے باقاعدہ طور پر نہ تو کوئی ایڈوائزری جاری کی گئی ہے اور نہ ہی احتیاطی تدابیر سے متعلق آگاہی مہم شروع کی گئی ہے۔

ادارے کے مطابق

ماہرین کی تنبیہ

ماہرِ ماحولیات ڈاکٹر امیر پرویز نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ شہر میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر جرمانے تو کیے جا رہے ہیں، لیکن فضائی آلودگی جیسے سنگین مسئلے سے نمٹنے کے لیے کوئی جامع حکمتِ عملی نظر نہیں آتی۔

: ان کا کہنا تھا کہ
جب ایئر کوالٹی خراب ہو تو عوام کو بروقت ایس ایم ایس کے ذریعے مطلع کیا جائے، اسکولوں، کالجز اور ہسپتالوں میں پروٹوکولز وضع کیے جائیں، اور بچوں اور بزرگوں کو غیر ضروری طور پر باہر نکلنے سے روکا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ فون پر میسجز کو عام کریں، حکومتی متعلقہ ادارے پینل بلائیں جو روزانہ کی بنیاد پر لوگوں کو اپڈیٹ کریں۔

جناح اسپتال کراچی کے شعبہ حادثات کے انچارچ ڈاکٹر عرفان صدیقی کے مطابق AQI 168 ہونے کا مطلب ہے کہ فضا میں PM2.5، نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ، سلفر ڈائی آکسائیڈ، کاربن مونو آکسائیڈ اور اوزون جیسے نقصان دہ ذرات خطرناک سطح تک بڑھ چکے ہیں، جو خاص طور پر بچوں، بزرگوں اور سانس یا دل کے مریضوں کے لیے نقصان دہ ہیں۔

صحت پر ممکنہ اثرات
• دمہ اور برونکائٹس کے مریضوں کی حالت بگڑ سکتی ہے
• آنکھوں اور گلے میں خارش، کھانسی اور سانس لینے میں دشواری
• دل کے مریضوں میں تکلیف اور دھڑکن بڑھ جانے کا خطرہ
• سر درد، تھکن اور چکر آنا

شہریوں کے لیے احتیاطی تدابیر
ماہرین نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ:
• غیر ضروری طور پر باہر نہ جائیں اور N95 یا KN95 ماسک کا استعمال کریں
• کھڑکیاں اور دروازے بند رکھیں
• ایئر پیوریفائر استعمال کریں
• زیادہ پانی پئیں اور نمکین پانی سے ناک دھوئیں
• کوڑا جلانے سے گریز کریں
• ایئر کوالٹی ایپس جیسے IQAir یا AirVisual کے ذریعے صورتحال چیک کرتے رہیں

حکومتی ایکشن پلان — صرف اعلان یا عملی قدم؟

دوسری جانب وزارتِ موسمیاتی تبدیلی کے تحت پاک ای پی اے نے گاڑیوں سے خارج ہونے والے دھوئیں پر قابو پانے کے لیے وہیکل ایمیشن کنٹرول ایکشن پلان کا اعلان کیا ہے۔ ترجمان کے مطابق:

• ٹریفک پولیس اور ای پی اے کی مشترکہ کارروائیوں میں 215 گاڑیوں کو جرمانہ اور 32 گاڑیاں ضبط کی گئیں
• ڈیزل گاڑیوں اور ٹرکوں کی خصوصی چیکنگ کی جا رہی ہے
• پٹرول گاڑیوں میں کیٹالٹک کنورٹرز لازمی قرار دینے کی تجویز زیر غور ہے
• کوڑا جلانے والوں کے خلاف بھی کارروائی کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے
مزید برآں، حکومت نے 2027 تک یورو-5 اور 2030 تک یورو-6 ایندھن متعارف کرانے کا ہدف بھی رکھا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سی دوران، وزارت موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی رابطہ کاری کے تحت پاکستان ماحولیاتی ادارہ برائے تحفظ ماحولیات (پاک-ای پی اے) نے اسلام آباد میں فضائی آلودگی پر قابو پانے کے لیے ایک جامع وہیکل ایمیشن کنٹرول ایکشن پلان متعارف کرانے کا اعلان کیا ہے۔

وزارت کے ترجمان محمد سلیم شیخ کے مطابق اس منصوبے میں گاڑیوں سے خارج ہونے والے زہریلے دھوئیں کو کم کرنے، صاف ایندھن کے استعمال اور برقی گاڑیوں کے فروغ کے لیے قلیل اور طویل المدتی اقدامات شامل ہیں۔

ترجمان کے مطابق ابتدائی مرحلے میں پاک ای پی اے اور اسلام آباد ٹریفک پولیس مشترکہ کارروائی کے ذریعے گاڑیوں کی چیکنگ کرے گی تاکہ نیشنل انوائرومنٹل کوالٹی اسٹینڈرڈز پر عمل درآمد یقینی بنایا جا سکے۔

رواں مہم کے دوران آٹھ مقامات پر چیکنگ کے دوران 215 گاڑیوں کو جرمانہ اور 32 گاڑیوں کو قبضے میں لیا گیا۔

مزید بتایا گیا کہ ڈیزل سے چلنے والی گاڑیوں، ٹرکوں اور واٹر ٹینکروں پر خاص توجہ دی جائے گی، جب کہ پٹرول گاڑیوں میں کیٹالٹک کنورٹرز کا استعمال لازمی ہوگا۔

ترجمان نے یہ بھی کہا کہ کچرا جلانے والوں کے خلاف جرمانوں کا سلسلہ شروع کیا جا رہا ہے، اور عوامی تعاون کے بغیر صاف فضا ممکن نہیں۔

یہ بھی پڑھیں

پیرس معاہدہ، چیلنجز اور امکانات:(NDCs) نیشنل ڈیٹرمنڈ کنٹری بیوشنز

مارگلہ ہلزکی  تباہی کی داستان ، بحالی ممکن مگر کیسے؟

طویل المدتی منصوبے کے تحت، حکومت 2027 تک یورو-5 ایندھن اور 2030 تک یورو-6 ایندھن متعارف کرانے کا ہدف رکھتی ہے-

: سوال یہ ہے کہ

ماہرین کا کہنا ہے کہ جب تک روزانہ کی بنیاد پر ایئر کوالٹی اپ ڈیٹس عوام تک نہیں پہنچتیں اور احتیاطی گائیڈ لائنز عملی طور پر نافذ نہیں ہوتیں، اس طرح کے منصوبے صرف کاغذی کارروائی تک محدود رہیں گے۔

اپنا تبصرہ لکھیں