طوفان مغرب اور جنوب مغرب کی سمت بڑھ رہا ہے۔ مزید برآں آئندہ 24 سے 36 گھنٹوں کے دوران اس کی شدت مزید بڑھنے کا امکان ہے۔
بعد ازاں یہ طوفان کمزور پڑ کر مشرق اور شمال مشرق کی سمت بڑھ سکتا ہے
کراچی (نمائندہ خصؤصی فرحین العاص) پاکستان محکمۂ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ بحیرۂ عرب میں بننے والا سمندری طوفان “شکتی” مزید شدت اختیار کرگیا ہے۔اور شدید سمندری طوفان میں تبدیل ہو رہا ہے۔ یہ طوفان کراچی کے جنوب مغرب میں تقریباً 390 کلومیٹر کے فاصلے پر موجود ہے۔ تاہم تیز رفتار ہواؤں کے ساتھ سندھ کے ساحلی علاقوں کو متاثر کرسکتا ہے۔
محکمۂ موسمیات کے مطابق طوفان مغرب اور جنوب مغرب کی سمت بڑھ رہا ہے ۔ مزید برآں آئندہ 24 سے 36 گھنٹوں کے دوران اس کی شدت مزید بڑھنے کا امکان ہے۔ بعد ازاں یہ طوفان کمزور پڑ کر مشرق اور شمال مشرق کی سمت بڑھ سکتا ہےٓ
طوفان کے ممکنہ اثرات
طوفان بدین، سجاول، جامشورو، حب، لسبیلہ، اواران اور کیچ سمیت کراچی ڈویژن کے مختلف اضلاع میں بارش اور تیز آندھی کا باؑعث بن سکتا ہے
سمندری لہریں بہت بلند ہوسکتی ہیں۔ جبکہ ساحلی پٹی پر ہوائیں 90 سے 125 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چل سکتی ہے۔
ماہی گیر کھلے سمنر میں جانےسےگیریزکریں-کیونکہ سمندری حالات بہت خراب ہیں۔
محکمہ موسمیات کی ہدایت
پاکستان محکمہ موسمیات کا طوفان وارننگ سینٹر کراچی اس طوفان کی نگرانی کر رہا ہے اور وقتاً فوقتاً اپ ڈیٹس جاری کرے گا۔
محکمہ موسمیات نے متعلقہ حکام سے درخواست کی ہے کہ وہ پاکستان محکمہ موسمیات کی اطلاعات سے باخبر رہیں۔
تفصیلات کے مطابق بحرِ عرب کے شمال مشرقی علاقے میں طوفان “شکتی” گزشتہ 12 گھنٹوں کے دوران مغرب کی طرف بڑھا ہے اور اسی علاقے میں شدید طوفان میں تبدیل ہو گیا ہے- جبکہ طوفان اس وقت تقریباً 390 کلومیٹر جنوب مغرب کراچی کے قریب عرض بلد 22.0 اور طول بلد 65.0 پر مرکز ہے۔
مزید برآں یہ مغرب جنوب مغرب کی طرف حرکت کرتا ہوا 5 اکتوبر تک شمال مغربی اور متصل وسطی شمالی بحرِ عرب تک پہنچنے کا امکان ہے-لہذا اس کے بعد یہ دوبارہ مشرق شمال مشرق کی طرف مڑ جائے گا۔ نتیجایہ اگلے 24 گھنٹوں میں آہستہ آہستہ کمزور ہو جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں
دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف ای پی اے کا اسلام آباد میں کریک ڈاؤن کا اعلان
محکمہ موسمیات کا گلاف الرٹ، گلگت بلتستان میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈز کا خدشہ
ماحولیاتی تبدیلیاں : مارگلہ ہلز کا حسن بھی ماند پڑنے لگا
اس طوفان کے اثرات بدین، ٹھٹھہ، سجاول، جامشورو، حب، لسبیلہ، آواران، کیچ اضلاع اور کراچی ڈویژن کے کچھ مقامات پر پڑے گے۔ جس کے باعث ہلکی سے معتدل شدت کی ہواؤں، گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔
طوفان کا خطرہ اور سمندری حالات
ؐمحمکہ موسمیات کے مطابق سمندری حالات کچھ اس طرح ہوں گے۔ خشکی کے قریب سندھ کے ساحل پر تیز ہوائیں 40-50 کلومیٹر فی گھنٹہ چلیں گی۔جبکہ جھکڑ 55 کلومیٹر فی گھنٹہ تک ہو سکتے ہیں۔
ماہی گیروں کو ہدایات
محکمہ موسمیات نے ہدایات جاری کی ہیں۔ جس کے مطابق ماہی گیروں کو 5 اکتوبر تک گہرے سمندر میں جانے سے منع کیا گیا ہے۔ کیونکہ طوفان کے مرکز کے ارد گرد ہوا کی رفتار 90-100 کلومیٹر فی گھنٹہ تک پہنچنے کا امکان ہے۔ جوچار اکتوبر کی شام تک 110 کلومیٹر فی گھنٹہ تک بڑھ سکتی ہے۔
علاوہ ازیں ہوا کی رفتار اگلے 36 گھنٹوں میں 100-110 کلومیٹر فی گھنٹہ تک بڑھ کر 125 کلومیٹر فی گھنٹہ تک جا سکتی ہے۔ تاہم پھر آہستہ آہستہ کم ہو کر 70-80 کلومیٹر فی گھنٹہ تک آ جائے گی۔
اگلے 36 گھنٹےاہم
الرٹ کے مطابق سمندری حالات اگلے 36 گھنٹوں تک مرکزی شمالی اور شمالی بحرِ عرب میں بہت زیادہ طوفانی رہیں گے۔ بعد ازیں یہ طوفان کے مرکز کے ارد گرد بہت زیادہ طوفانی رہیں گے۔

اگر کراچی میں طوفان آئے تو کیا ہوگا؟
اگر خدانخواستہ کراچی میں سمندری طوفان آ جائے تو سب سے پہلے شہر کو شدید بارشوں، تیز ہواؤں اور ممکنہ سیلاب کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
خاص طور پر ساحلی علاقے سب سے زیادہ متاثر ہوں گے کیونکہ وہ سمندر کے قریب ہیں۔
نتیجتاً سمندر کی لہریں کئی فٹ تک بلند ہو سکتی ہیں جو عمارتوں اور انفرا اسٹرکچر کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔
اسی دوران مواصلاتی نظام، بجلی اور انٹرنیٹ سروس متاثر ہو سکتی ہے جبکہ جانی نقصان کا بھی اندیشہ رہے گا۔
پاکستان میں طوفانوں کی تاریخ
اگر تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو پاکستان کے ساحلی علاقوں میں ماضی میں کئی خطرناک طوفان آ چکے ہیں۔
سب سے پہلے 1999 کا طوفان یادگار ہے، جس نے سندھ اور اس کے اطراف میں تباہی مچائی۔
اس وقت ہواؤں کی رفتار 120 کلومیٹر فی گھنٹہ ریکارڈ کی گئی اور درخت جڑوں سے اکھڑ گئے۔
بعد ازاں 2007 میں بھی ایک بڑا طوفان آیا جس نے سندھ اور بلوچستان کے ساحلی علاقوں کو متاثر کیا۔
یوں دیکھا جائے تو پاکستان کے ساحلی علاقے مسلسل خطرے میں رہتے ہیں۔
اگر سمندری طوفان آنے والا ہو تو کیا کریں
سب سے پہلے محکمہ موسمیات اور متعلقہ حکام کی ویب سائٹس سے تازہ معلومات حاصل کریں۔
ساتھ ہی واٹس ایپ گروپس اور نیوز اپڈیٹس پر نظر رکھیں۔
اگر آپ ساحلی علاقے میں ہیں تو فوری طور پر محفوظ اور اونچی جگہ تلاش کریں۔
مزید برآں ایک ایمرجنسی بیگ تیار رکھیں جس میں پانی، خشک خوراک، ادویات، پاور بینک اور شناختی کارڈ شامل ہوں۔
اسی طرح کھڑکیاں اور دروازے اچھی طرح بند کریں تاکہ پانی اندر نہ آ سکے۔
آخر میں ماہی گیر حضرات کو چاہیے کہ کھلے سمندر میں جانے سے گریز کریں۔
پاکستان کے ساحلی علاقوں کو کتنا خطرہ ہے؟
درحقیقت پاکستان کی ساحلی پٹی تقریبا ایک ہزار کلومیٹر پر مشتمل ہے جس میں سندھ اور بلوچستان کے علاقے شامل ہیں۔
اسی وجہ سے ٹھٹھہ، بدین، کراچی اور گوادر جیسے شہر طوفانی اثرات کے خطرے میں رہتے ہیں۔
اگرچہ بعض اوقات طوفان براہِ راست نہ ٹکرائے، تاہم اس کے اثرات کے باعث تیز ہوائیں اور بارشیں ان علاقوں کو متاثر کر سکتی ہیں۔
لہٰذا ساحلی علاقوں کے رہائشیوں کے لیے احتیاطی اقدامات نہایت ضروری ہیں۔
سوال و جواب
سوال: کیا آپ جانتے ہیں پاکستان کی ساحلی پٹی کتنے لمبی ہے؟
جواب:پاکستان کی ساحلی پٹی تقریبا 1046 کلو میٹر لمبی ہے جو خوبصورت ترین ساحلی علاقوں پر مشتمل ہے۔
سوال: کیا آپ جانتے ہیں کہ پاکستان کے ساحلی علاقے کون کون سے ہیں؟
جواب: کے ساحلی علاقےصوبہ بلوچستان اور صؤبہ سندھ میں واقع ہیں جن میں سندھ میں ٹھٹھہ، بدین،کراچی اور اس سے متصل علاقے شامل ہیں-جبکہ بلوچستان میں مکران کوسٹ اور گوادر شامل ہیں۔
سوال: کیا آپ جانتے ہیں پاکستان کی ساحلی پٹی کا شمار دنیا کی اہم ساحلی پٹی میں کیوں کیا جاتا ہے؟
پاکستان کی ساحلی پٹی کا شمار دنیا کی اہم ساحلی پٹی میں اس لیے کیا جاتا ہے کیونکہ یہاں دنیا میں تیمرکے سب سے بڑے جنگلات میں سے ایک پاکستان کی ساحلی پٹی پر ہیں۔