ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کی تحقیق کے مطابق سڑکوں کی توسیع سے برفانی چیتے کا خطرہ بڑھ رہا ہے, ترقیاتی منصوبے جنگلی حیات کے لیے نیا چیلنج ہیں۔
فروزاں رپورٹ
پاکستان میں شاہراہوں، ٹرانسمیشن لائنوں اور دیگر انفراسٹرکچر کے پھیلتے ہوئے نیٹ ورکس برفانی چیتے جیسے نایاب اور علامتی جانوروں کو انسانوں کے قریب لا رہے ہیں، جس سے تنازعات کے خطرات بڑھ رہے ہیں اور ان کی بقا کو خطرہ لاحق ہے۔
برفانی چیتے کے عالمی دن کے موقع پر، ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ (ڈبلیو ڈبلیوایف پاکستان) نے اپنی روڈ ایکالوجی اسٹڈی کی بنیاد پر ان خطرات کی نشاندہی کی ہے۔ یہ پاکستان میں اپنی نوعیت کی پہلی تحقیق ہے، جس میں انکشاف ہوا ہے کہ خطی (Linear) انفراسٹرکچر کی ترقی سے برفانی چیتے کے قدرتی مسکن تقسیم ہو رہے ہیں اور ان کی نقل و حرکت متاثر ہو رہی ہے۔

تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ بھاری
ٹریفک، خاص طور پر قراقرم ہائی وے پر،
شور اور فضائی آلودگی کا باعث بن رہی
ہے جو خنجراب نیشنل پارک
(کے این پی) میں جنگلی حیات کی
افزائش اور ہجرت کے رویوں پر منفی
اثر ڈال سکتی ہے۔
سڑکوں کی توسیع اور مویشیوں کی ضرورت سے زیادہ چراگاہوں پر موجودگی نے برفانی چیتے کے شکار یعنی آئبیکس اور نیلی بھیڑ (Blue Sheep) جیسے اہم شکار جانوروں کی آبادی میں کمی پیدا کر دی ہے۔
سن 1990 کی دہائی کے اوائل سے ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان برفانی چیتے کے تحفظ کے لیے کام کر رہا ہے۔ پاکستان دنیا کے ان 12 ممالک میں سے ایک ہے جہاں Panthera uncia (برفانی چیتا) پایا جاتا ہے۔

جیسے جیسے انسان ان کے مسکن میں داخل ہو رہے ہیں، مقامی آبادی اور چیتوں کے درمیان تصادم کا امکان بھی بڑھ رہا ہے۔ اس مسئلے کے حل کے لیے ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان نے لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (LUMS) کے اشتراک سے جدید مصنوعی ذہانت (AI) سے چلنے والے کیمرا ٹریپس نصب کیے ہیں جو اہم مقامات پر جنگلی حیات کی حرکات کو پہچاننے اور ان کا حقیقی وقت کا ڈیٹا فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
سن2025 کے اوائل میں، اس نظام نے ایک برفانی چیتے کی انتہائی درست شناخت کی، جو اس بات کی امید افزا علامت ہے کہ مستقبل میں انسانوں اور جنگلی حیات کے درمیان تنازعات کو کم کیا جا سکتا ہے۔
تحفظ کے اقدامات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان نے خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان کے محکمہ؟ جنگلات و جنگلی حیات کے ساتھ مل کر اسمارٹ (Spatial Monitoring and Reporting Tool) ٹیکنالوجی بھی متعارف کروائی ہے۔ یہ نظام سافٹ ویئر، معیاری گشت کے طریقہ کار، اور حقیقی وقت کے ڈیٹا کو یکجا کر کے محافظوں اور ماہرینِ ماحولیات کو برفانی چیتے کی نقل و حرکت، غیر قانونی شکار، بیماریوں کے پھیلاؤ اور دیگر خطرات کی نگرانی میں مدد فراہم کر رہا ہے تاکہ بروقت اقدامات کیے جا سکیں۔
ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے سینیئر ڈائریکٹر پروگرامز، رب نواز نے کہا کہ: “سڑکیں اگرچہ مقامی آبادیوں کو جوڑنے اور علاقائی ترقی کے لیے ضروری ہیں، لیکن اگر انہیں مناسب منصوبہ بندی اور ذمہ داری کے ساتھ تعمیر نہ کیا جائے تو یہ پہاڑی حیاتِ جنگل کے لیے سنگین خطرہ بن سکتی ہیں۔
ہم اسمارٹ ٹیکنالوجی کے ذریعے برفانی چیتے کی آبادی کی نگرانی کر رہے ہیں اور حقیقی وقت میں خطرات کی نشاندہی کر رہے ہیں، جبکہ مصنوعی ذہانت انسان اور جنگلی حیات کے تصادم جیسے دیرینہ چیلنجز کے حل میں ایک مؤثر اوزار بن کر سامنے آ رہی ہے۔
انفراسٹرکچر کی ترقی اور ماحولیاتی توازن کے درمیان ہم آہنگی پیدا کر کے، ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان اس بات کو یقینی بنانا چاہتا ہے کہ یہ زمین نہ صرف انسانوں کو جوڑنے والی گزرگاہ بنے بلکہ ان علامتی مخلوقات کے لیے بھی جائے پناہ باقی رہے۔

