فروزاں کے مضامین

مغرب کا ماحولیاتی بحران

مغرب شدید موسمیاتی بحران کا شکار ہے۔ امریکہ کی گرمی، یورپ کی خشک سالی اور برطانیہ کے سیلاب کے اثرات گلوبل ساؤتھ اور پاکستان تک پہنچ رہے ہیں۔

دنیا کے شمالی نصف کُرے میں وہ خطّے، جنہیں کبھی صنعتی ترقی، ٹیکنالوجیکل برتری اور حکمرانی کے عالمی ماڈل کی حیثیت حاصل تھی، آج موسمیاتی تبدیلی کے ایسے بحران سے گزر رہے ہیں جس سے ان کے اپنے سیاسی، معاشی اور سماجی نظام ہل کر رہ گئے ہیں۔

امریکہ سے لے کر یورپ، اور برطانیہ سے آرکٹک تک،موسمیاتی تبدیلی اب کسی مستقبل کا خطرہ نہیں رہی، یہ ایک روزانہ کی حقیقت ہے، جو انسانی زندگی، قومی سلامتی، معیشت اور عالمی توازن تک کو تبدیل کر رہی ہے۔

اس حوالے سے سوال یہ ہے کہ جب احتساب کا وقت آیا ہے تو کیا مغربی دنیا خود اس بحران سے نمٹنے کی اہلیت رکھتی ہے اور اگر نہیں، تو اس کے جھٹکے پاکستان اور گلوبل ساؤتھ کو کس طرح متاثر کریں گے؟

امریکہ: تپتا ہوا مستقبل، جلتا ہوا حال

شدید گرمی، تباہ کن“ہیٹ ڈوم”کا نیا معمول

امریکہ میں 2024/25کے تین برس مسلسل ایسے ہیں کہ کئی ریاستیں 50ڈگری سینٹی گریڈ تک کے درجہ حرارت کوریکارڈ کرتی رہیں۔”ہیٹ ڈوم“ناقابلِ برداشت گرمی کو کئی دنوں تک علاقے پر جما دیتا ہے اور نہ بجلی کا نظام اسے برداشت کر پاتا ہے، نہ ہی انسانی جسم۔یہ تین حقائق امریکہ کے بحران کو واضح کرتے ہیں کہ شدید گرمی سے اموات جنگلاتی آگ کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہیں۔

امریکہ کی شدید گرمی، یورپ کی خشک سالی اور برطانیہ کے سیلاب—موسمیاتی تبدیلی کا بڑھتا دباؤ جو عالمی جنوب اور پاکستان کو بھی متاثر کر رہا ہے۔

اس سے کم آمدنی والے طبقے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں اور ایئر کنڈیشننگ کی سہولت نہ رکھنے والے لوگ ان ”خاموش ہلاکتوں“کا بڑا حصہ بنتے ہیں۔

جنگلاتی آگ: ریاستیں جل رہی ہیں، موسم بدل رہا ہے

کیلیفورنیا، اوریگن اور نیواڈا میں جنگلاتی آگ اب سیزن کے تابع نہیں رہی؛ وہ سال کے کسی بھی مہینے پھوٹ سکتی ہے۔

تازہ ترین تحقیق بتاتی ہے کہ انسانی سرگرمی نے مغربی امریکہ میں ”میگا فائرز“کا خطرہ تین گنا بڑھا دیا ہے۔خشک سالی، شدید گرمی، تیز ہوائیں مل کر ایک ایسا ماحولیاتی ”پرفیکٹ اسٹورم“ تشکیل دے رہی ہیں جو قابو سے باہر ہے۔

یہ بحران کس کا ہے؟

یہ ماحولیات کا مسئلہ کم اور ماحولیاتی انصاف (کلائمٹ جسٹس) کا مسئلہ زیادہ بنتا جا رہا ہے، کیونکہ بدترین گرمی غریب اور پسماندہ آبادیوں کو نشانہ بناتی ہے جب کہ امریکی انفراسٹرکچر گرم مستقبل کے لیے بنایا ہی نہیں گیا۔

دوسری جانب بیمہ کمپنیاں آگ اور طوفان زدہ علاقوں سے باہر نکل رہی ہیں، جس سے گھر بیچنا تک مشکل ہوجاتا ہے۔

یورپ: خشک دریا، پگھلتے گلیشیئرز اور توانائی کا نازک توازن

خشک سالی۔۔ رائن، ڈینیوب اور پو دریا خطرے میں

یورپ کے اہم دریا رائن، ڈینیوب، پو جن پر زراعت، تجارت اور توانائی کا پورا نظام کھڑا ہے جومسلسل کم بہاؤ کا شکار ہیں۔جس کے نتیجے میں زراعت میں 30/40فیصد تک کمی،شپنگ لائنز کے راستے متاثر ہیں،خوراک کی قیمتوں میں اضافہ اورصنعتی پیداوار سست ہونے کے امکانات میں اضافہ ہو رہا ہے۔

امریکہ کی شدید گرمی، یورپ کی خشک سالی اور برطانیہ کے سیلاب—موسمیاتی تبدیلی کا بڑھتا دباؤ جو عالمی جنوب اور پاکستان کو بھی متاثر کر رہا ہے۔

پگھلتے گلیشیئرز: یورپ کا آئس ریسرو ختم ہو رہا ہے

الپس میں برف تیزی سے کم ہو رہی ہے۔ سائنسی ماڈل کہتے ہیں کہ2050تک یورپی گلیشیئرز کا نصف حصہ ختم ہو جائے گا جس کی وجہ سے سیاحت، پانی اور توانائی تینوں بڑے شعبے خطرے میں پڑ جائیں گے۔

توانائی بحران:روس سے تنازع نے کمزوری کھول دی

پچھلے دو سال میں یورپ نے سیکھا کہ گرین ٹرانزیشن چاہے جتنی ضروری ہو، مگر گیس کی عدم دستیابی،سردیوں میں ایندھن کی کمی،اور بڑھتی ہوئی قیمتیں پورے براعظم کو غیر معمولی دباؤ میں ڈال دیتی ہیں۔

موسمیاتی تبدیلی نے یورپ کے لیے ایک نئی حقیقت لکھ دی ہے کہ اب بحران صرف موسم کا نہیں، توانائی کے وجود کا بھی ہے۔

برطانیہ: سیلابی ملک، جو سمندر کے خلاف جنگ ہار رہا ہے

برطانیہ نے 2024 کی قومی رپورٹ میں اعتراف کیا ہے کہ اس وقت 6.3 ملین گھر سیلاب کے خطرے میں ہیں۔2050تک یہ تعداد بڑھ کر 8 ملین ہو سکتی ہے،یعنی ہر چوتھا گھر۔

یہ بحران صرف موسمی نہیں معاشی، سماجی اور جغرافیائی ہے۔انگلینڈ کی مشرقی ساحلی پٹی دنیا کی تیزی سے کٹتی ہوئی لائنوں میں شامل ہے۔

اندازے کے مطابق 2055تک 3,500گھر براہ راست سمندری کٹاؤ میں ضائع ہونے کے خطرات سے دوچار ہوں گے۔جس کی وجہ سے کئی ساحلی قصبے نقشے سے مٹ سکتے ہیں۔

دوسری جانب ثقافتی ورثہ بھی خطرے میں ہے۔ایڈنبرا کیسل سے لے کر تاریخی لائٹ ہاؤسز تک،برطانوی شناخت کے نشانات پانی اور کٹاؤ کے سامنے کمزور پڑ رہے ہیں۔

مغرب کی پالیسی کمزوریاں:بحران نظام سے بڑا ہے

مغرب نے ماحولیاتی قیادت کا دعویٰ کیا ہے، لیکن حقیقت چند کمزوریوں سے پردہ اٹھارہی ہے کیوں کہ کاربن نیوٹرل کا نعرہ لگایا جا رہا ہے، مگر تیل و گیس پر سبسڈیز بھی برقرار ہیں۔ یہ تضاد بحران کو مزید بڑھا رہاہے۔

کلائمیٹ فنانس میں وعدے پورے نہیں کیے جا رہے ہیں۔گلوبل ساؤتھ کو ہر سال 100 بلین ڈالر دینے کا وعدہ کیا گیا، مگر رقم مکمل نہیں پہنچی، پاکستان جیسے ممالک اس کا سب سے بڑا نقصان اٹھا رہے ہیں۔

ماحولیاتی انصاف کا مسئلہ ابھی تک حل نہیں ہوا۔امریکہ میں سیاہ فام، ہسپانوی اور غریب کمیونٹیز سیلاب اور گرمی کا سب سے بڑا نقصان اٹھا رہی ہیں۔

مغربی دنیا کا انفراسٹرکچر پرانی دنیا کا ہے جب موسمیاتی تبدیلی رونما نہیں ہوئی تھی۔مغربی فنِ تعمیر اور سڑکیں اس موسمی شدت کے لیے بنائی ہی نہیں گئیں جو اب روز کا معمول بنتی جا رہی ہے۔

پاکستان اور گلوبل ساؤتھ کے لیے مضمرات

یورپ کی خشک سالی اور امریکہ کی گرمی عالمی زرعی قیمتیں بڑھا رہی ہیں جس کی وجہ سے پاکستان جیسے ممالک مزید مہنگائی کا شکار ہوں گے۔اگر مغرب اپنے داخلی بحران میں پھنس جاتا ہے تو پاکستان کو گرین فنڈنگ، ٹیکنالوجی اور موسمیاتی مدد مزید کم ہو سکتی ہے۔

سمندری سطح میں ہونے والے اضافے کے نتیجے میں کراچی، ٹھٹھہ اور گوادر خطرے میں ہیں۔برطانیہ کے ساحلی ماڈل اور سیلابی نقشے پاکستانی ساحلی علاقوں کے لیے بھی انتباہ بن رہے ہیں۔

عالمی سیاست میں ”کلائمیٹ سیکورٹی“کا نیا تصورابھر کر سامنے آ رہا ہے۔اب موسمیاتی تبدیلی قومی سلامتی کا مسئلہ بن چکی ہے، پانی، خوراک، توانائی، سرحدی ہجرت سب اس سے جڑتے جا رہے ہیں۔

مغرب اس وقت ایسے موسمیاتی طوفان میں ہے جسے اس نے خود جنم دیا، مگر اب وہی طوفان اس کی سیاسی معیشت کو کمزور کر رہا ہے۔مگر اصل سوال یہ نہیں کہ مغرب کیا کرے گا۔ سوال یہ ہے کہ اس کی قیمت کون چکائے گا؟

گلوبل ساؤتھ ا ور پاکستان پہلے ہی اس بحران کے اثرات کا بوجھ اٹھا رہے ہیں جبکہ ہماری کاربن شراکت دنیا کی مجموعی آلودگی کا 1 فیصد سے بھی کم ہے۔

یہ بھی پڑھیں

موسمیاتی بحران عالمی صحت ایمرجنسی: بیلیم ہیلتھ پلان کیوں فیصلہ کن ہے؟

جب کھیت زہر اُگلنے لگیں

پاکستان کے لیے یہ وقت دو اقدامات اٹھانے کا ہے۔گرین ڈپلومیسی میں تیزی لانااورکلائمیٹ ایمرجنسی کو قومی سلامتی کے طور پر دیکھنا کیونکہ موسمیاتی بحران اب عالمی شمال اور جنوب، امیر اور غریب، طاقتور اور کمزور، سب کے درمیان ایک نئی سیاسی لکیر کھینچ رہا ہے۔

admin

Recent Posts

گلگت بلتستان میں دو ہفتوں کے دوران مارخور کے غیر قانونی شکار کا دوسرا واقعہ

گلگت بلتستان میں مارخور کا غیر قانونی شکار دو ہفتوں میں دوسرا واقعہ، جنگلی حیات…

12 hours ago

شہر اور کوپ30: آب و ہوا کی جنگ کا نیا دور

دنیا موسمیاتی بحران کا مقابلہ نہیں کر سکتی جب تک شہر، میئرز اور مقامی اداروں…

13 hours ago

کسانوں اور ماہی گیروں کا 99 ارب ڈالرز کا نقصان

قدرتی آفات کے باعث کسانوں اور ماہی گیروں کا 99 ارب ڈالرز کا سالانہ نقصان…

1 day ago

دنیا کی بڑھتی شہری توسیع اور کراچی

عالمی شہری توسیع تیزی سے بڑھ رہی ہے اور کراچی موسمیاتی خطرات، آبادی دباؤ، شہری…

3 days ago

ہنزہ ہینگنگ گلیشیر خطرے کی زد میں

ہنزہ کا ہینگنگ گلیشیر موسمیاتی تبدیلی، آلودگی اور برفانی تودوں کے بڑھتے واقعات سے خطرے…

3 days ago

کراچی کی تاریخی عمارتوں کا تحفظ

کراچی کی تاریخی عمارتوں کا تحفظ، زبوں حال قدیم عمارتیں اور ثقافتی ورثے کو بچانے…

5 days ago

This website uses cookies.