پاکستان کے پہاڑی علاقوں میں گلیشیئرز کا پگھلنا موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو ظاہر کرتا ہے، جو مقامی کمیونٹیوں اور ماحولیاتی نظام کے لیے سنگین خطرہ بن چکا ہے۔
بیلیم، برازیل (نمائندہ فروزاں) وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ نے برفانی ذخائر دنیا کی سفید چھتیں ہیں۔
اقوامِ متحدہ کی عالمی موسمیاتی کانفرنس کوپ 30 میں پاکستان نے ایک سائیڈ ایونٹ کا انعقاد کیا “Cryosphere Adaptation & Disaster Risk Reduction” ۔ جس کا موضوع تھا
اس ایونٹ میں وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی ڈاکٹر مصدق ملک نے ویڈیو پیغام کے ذریعے خطاب کیا۔
یہ ایونٹ وزارتِ موسمیاتی تبدیلی اور انٹرنیشنل سینٹر فار انٹیگریٹڈ ماؤنٹین ڈویلپمنٹ (آئی سی آئی ایم او ڈی) کے اشتراک سے منعقد ہوا۔
وفاقی وزیر ڈاکٹر مصدق ملک نے ہندوکش، قراقرم و ہمالیہ خطے کے برفانی ذخائر کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ اور انہیں “دنیا کی سفید چھتیں” قرار دیا۔
: انہوں نے کہا کہ
پاکستان کے پاس 13,000 گلیشیئرز موجود ہیں۔
یہ گلیشیئرز دریائے سندھ کو پانی فراہم کرتے ہیں۔
ملکی معیشت، زراعت، ماحولیات اور کروڑوں لوگوں کی زندگی ان گلیشیئرزپر منحصر ہے۔
:مزید پڑھیں
کوپ 30 بیلیم: پاکستان کا نیا مؤقف اور موسمیاتی انصاف
کوپ 30 بیلیم میں پاکستان کی نمائندگی اور عالمی ماحولیاتی مذاکرات
مصدق ملک نے خبردار کرتے ہوئے کہاکہ موسمیاتی تبدیلی تیزی سے گلیشیئرز کے پگھلاؤ کو بڑھا رہی ہے۔
جس کے نتیجے میں گلیشیائی جھیلیں پھٹنے گلوف، لینڈ سلائیڈنگ، سیلاب، متاثرہ کمیونٹیز کی نقل مکانی جیسے سنگین خطرات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ڈاکٹر مصدق ملک نے عالمی موسمیاتی نظام کی ناانصافی پر بھی سخت الفاظ میں تنقید کی ۔
ان کے مطابق، دنیا کے 10 ممالک 70فیصد کاربن ڈائی آکسائیڈ اخراج کے ذمہ دار ہیں۔
لیکن اس کے باوجود 85 فیصد گرین فنانس بھی انہی ممالک کو مل رہا ہے۔
انہوں نے کہا مزید کہا کہ برفانی ذخائر کا بحران دراصل انصاف اور حقوق کا مسئلہ ہے۔
انہوں نے تاریخی اخراج کے ذمہ دار ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ حساس خطوں کے لیےموافقت، سرمایہ کاری اور تحفظ کے اقدامات بڑھائیں۔
ڈاکٹر مصدق ملک نے پاکستان کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئےکہا کہ پاکستان نے این ڈی سیز 3.0 کے ذریعے ایک واضح، جامع اور مضبوط،موسمیاتی پالیسی فریم ورک پیش کیا ہے۔
جس کا مقصد مستقبل کے لیے نہ صرف مضبوط حکمتِ عملی تیار کرنا ہے۔ بلکہ پائیدار ترقی، آفات سے تحفظ اور لچک میں اضافہ کرنا بھی ہے۔
سائیڈ ایونٹ میں ترکیہ اور آذربائیجان کے نائب وزرائے ماحولیات ،ڈائریکٹر جنرل آئی سی آئی، ایم او ڈی نیپال، بھوٹان، یونیسکو، یو این ڈی پی اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔
تمام مقررین نے کرائیوسفیئر کے تحفظ کے لیے خطے کی سطح پر تعاون بڑھانے پر زور دیا۔
گلگت بلتستان میں مارخور کا غیر قانونی شکار دو ہفتوں میں دوسرا واقعہ، جنگلی حیات…
دنیا موسمیاتی بحران کا مقابلہ نہیں کر سکتی جب تک شہر، میئرز اور مقامی اداروں…
قدرتی آفات کے باعث کسانوں اور ماہی گیروں کا 99 ارب ڈالرز کا سالانہ نقصان…
عالمی شہری توسیع تیزی سے بڑھ رہی ہے اور کراچی موسمیاتی خطرات، آبادی دباؤ، شہری…
ہنزہ کا ہینگنگ گلیشیر موسمیاتی تبدیلی، آلودگی اور برفانی تودوں کے بڑھتے واقعات سے خطرے…
کراچی کی تاریخی عمارتوں کا تحفظ، زبوں حال قدیم عمارتیں اور ثقافتی ورثے کو بچانے…
This website uses cookies.