شاہراہ قراقرم لینڈ سلائیڈنگ موسمیاتی تبدیلی کا نتیجہ، برف پگھلنے اور غیر معمولی بارشوں سے پہاڑ کمزور، سفر خطرناک حد تک متاثر۔
تنویر احمد (گلگت)

گلگت بلتستان میں موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات خطرناک حد تک بڑھتے جا رہے ہیں۔ پیر کے روز ضلع دیامر کے علاقے گونر فارم کے قریب مولاداد پڑی کے مقام پر شاہراہ قراقرم پر اچانک بھاری لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں چھ گاڑیاں ملبے تلے دب گئیں جبکہ ایک گاڑی دریائے سندھ میں جا گری۔
خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ ڈپٹی کمشنر ضلع دیامر عطاء اللہ کاکڑ نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ شاہراہ سے ملبہ ہٹانے کا کام جاری تھا جب اچانک ایک بڑی لینڈ سلائیڈنگ ہوئی، جس نے متعدد گاڑیوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ تاہم تمام گاڑیاں خالی تھیں، جس کے باعث انسانی جانیں محفوظ رہیں۔

انہوں نے کہا کہ ریسکیو 1122، انتظامیہ اور ایف ڈبلیو او کے اہلکار موقع پر پہنچ گئے ہیں اور ملبہ ہٹانے کا عمل تیز رفتاری سے جاری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ لینڈ سلائیڈنگ رواں برس ضلع دیامر میں ہونے والی غیر معمولی بارشوں اور درجہ حرارت میں اچانک اضافے کا نتیجہ ہے جو علاقے کے پہاڑی ڈھانچے کو غیر مستحکم بنا رہا ہے۔
واقعے کے بعد ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال چلاس میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی جبکہ وزیر اعلٰی گلگت بلتستان حاجی گلبر خان کی ہدایت پر وزیر داخلہ گلگت بلتستان شمس لون نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور صورتحال کا جائزہ لیا انہوں نے حکام کو امدادی کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت کی۔
عینی شاہدین کے مطابق لینڈ سلائیڈنگ اچانک ہوئی اور گاڑیوں میں سوار مسافروں نے بھاگ کر اپنی جانیں بچائیں۔
ایک عینی شاہد ندیم خان نے ”فروزاں ڈیجیٹل ” کو بتایا کہ ہم گلگت سے چلاس جا رہے تھے کہ گونر فارم کے علاقے میں واقع مولاداد پڑی میں 300 سے زائد گاڑیاں شاہراہ کے آر پار رکی ہوئی تھیں۔
ہم نے معلوم کیا تو پتہ چلا کہ شاہراہ پر لینڈ سلائیڈنگ ہو رہی ہے اسی دوران ہم نے ایک دھماکے جیسی آواز سنی اور پھر پورا پہاڑ ہمارے سامنے گر گیا ہر طرف دھول ہی دھول تھی جب کچھ دیر بعد دھول سے فضا صاف ہوئی تو ہم نے دیکھا کہ بڑے بڑے پتھر گرے ہوئے تھے اور ملبے تلے گاڑیاں دبی ہوئی تھیں خوش قسمتی سے وہاں قریب موجود لوگ محفوظ رہے۔

ادھر ضلعی انتظامیہ نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ شاہراہ قراقرم کی مکمل بحالی تک چلاس اور رائیکوٹ کے درمیان سفر سے گریز کریں۔ ایف ڈبلیو او کی جانب سے شاہراہ کو عارضی طور پر چھوٹی گاڑیوں کے لیے کھول دیا گیا ہے مگر خطرہ بدستور موجود ہے۔
گلگت بلتستان کے تحفظ ماحولیات کے ادارے (ای پی اے) کے ڈائریکٹر خادم حسین کے مطابق گلگت بلتستان میں حالیہ برسوں میں لینڈ سلائیڈنگ، گلیشیائی جھیلوں کے پھٹنے اور غیر متوقع بارشوں کے واقعات میں بہت اضافہ ہوا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث خطے کے پہاڑوں میں برف تیزی سے پگھل رہی ہے جس سے مٹی کی ساخت کمزور ہو رہی ہے اور لینڈ سلائیڈنگ کے خطرات بڑھ رہے ہیں جبکہ گزشتہ دہائی کے دوران گلگت بلتستان میں بارشوں کا پیٹرن غیر متوازن ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں
زمین کی تھکن: زرخیزی ختم، فصلیں خطرے میں
آسیان ماحولیاتی اعلامیہ: صاف ماحول انسان کا حق یا زمین کی ضرورت؟
کبھی خشک سالی اور کبھی شدید بارشوں کے باعث شاہراہ قراقرم جیسے حساس علاقوں میں حادثات کی شرح بڑھ چکی ہے۔
ماحولیاتی کارکن عامر جان نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ گلگت بلتستان کے حساس علاقوں میں موسمیاتی خطرات سے نمٹنے کے لیے جامع پالیسی بنائی جائے اور شاہراہ قراقرم کے اطراف حفاظتی اقدامات اور موسمیاتی نگرانی کے نظام کو فعال کیا جائے تاکہ شاہراہ قراقرم پر سفر کو کسی حد تک محفوظ بنایا جا سکے۔

