فروزاں

ماحولیاتی تبدیلی اور انتہاپسندی: سماجی تقسیم کا نیا چیلنج

ماحولیاتی تبدیلی اور انتہاپسندی کے باہمی تعلق پر آئی بی اے کراچی میں ماہرین کی گفتگو، حکومتی پالیسیوں میں ربط پیدا کرنے پر زور۔

مرکزی حکومت کے پریس انفارمیشن ڈپارٹمنٹ کے میڈیا سیل برائے انسدادِ پرتشدد انتہاپسندی (سی وی ای) کے زیرِ اہتمام ائی بی اے کراچی میں ایک سیمینار بعنوان ”ماحولیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والی سماجی تقسیم اور اس کا انتہاپسندی سے تعلق” منعقد ہوا۔

یہ سیمینار ”غلط معلومات اور ان کے ڈیجیٹل پھیلاؤ کو سمجھنا” کے سلسلے کا حصہ تھا، جس میں ماحولیاتی تبدیلی، سماجی عدمِ مساوات اور پرتشدد انتہاپسندی کے باہمی تعلق پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔

مقرررین نے ماحولیاتی تبدیلی، سماجی کمزوری اور انتہاپسندی کے باہمی تعلق پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ پینل میں آئی بی اے کی فیکلٹی ممبر اور سینئر ماحولیاتی صحافی محترمہ زوفین ابراہیم اور جامعہ کراچی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر عامر عالمگیر شامل تھے جنہوں نے تحقیق پر مبنی نکات پیش کیے۔

ڈاکٹر عامر عالمگیر نے کہا، “ہم نے حال ہی میں کراچی میں ماحولیاتی اثرات سے پیدا ہونے والی کمزوریوں اور ان کے تنازعات سے تعلق پر تحقیق کی۔ حالیہ سیلابوں نے شدید ذہنی دباؤ پیدا کیا۔ جب شہری گھروں کو لوٹتے ہیں تو وہاں پانی، بجلی یا گیس دستیاب نہیں ہوتی۔ حکومت بنیادی سہولتیں فراہم نہیں کرتی، اس سے مایوسی اور ذہنی دباؤ بڑھتا ہے جو بعض اوقات خودکشی یا پرتشدد رجحانات میں بدل جاتا ہے”۔

زوفین ابراہیم نے کہا،”مسئلے کی جڑ حکومت کی تاخیر سے ردعمل ہے۔ جنوبی پنجاب اور مغربی بلوچستان جیسے علاقوں میں مذہبی و سیاسی گروہ فوری امداد فراہم کرتے ہیں جب کہ حکومتی ریلیف میں تاخیر ہوتی ہے۔ یہی گروہ مقامی سطح پر عوام کا اعتماد حاصل کر لیتے ہیں کیونکہ ان کی کمیونیکیشن نیچے سے اوپر کی سمت میں ہوتی ہے“۔

IBA کراچی میں ماحولیاتی تبدیلی، سماجی تقسیم اور پرتشدد انتہاپسندی پر مباحثہ — ماہرین، اساتذہ اور طلبہ کی شرکت

ڈاکٹر عامر نے تجویز دی کہ حکومت کو ماحولیاتی بحالی اور سماجی بحالی پروگراموں کو مربوط کرنا چاہیے تاکہ ذہنی اور سماجی دباؤ کم کیا جا سکے جو انتہاپسندی کی راہ ہموار کرتا ہے۔ جبکہ زوفین نے حکومتی ریلیف اور ابلاغی نظام کو بہتر بنانے پر زور دیا تاکہ غلط معلومات کا سدِباب ہو اور عوامی اعتماد بحال ہو۔

ڈی جی پی آئی ڈی کراچی ارم تنویر نے سیمینار کا اختتامی کلمات ادا کرتے ہوئے کہا،”حکومتی سطح پر ماحولیاتی تبدیلی اور انتہاپسندی کو الگ الگ مسائل کے طور پر دیکھا جاتا ہے، جبکہ زمینی سطح پر انتہا پسند گروہ منظم ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ضروری ہے کہ حکومت میں موسمیاتی اور داخلہ امور کی وزارتوں کے درمیان مؤثر رابطہ قائم کیا جائے تاکہ مربوط پالیسی اپنائی جا سکے”۔

انہوں نے مزید کہا کہ انفرادی شعور، ماحولیاتی موافقت اور شمولیت کو فروغ دینا ہی پائیدار معاشرتی استحکام کی کنجی ہے۔

admin

Recent Posts

گلگت بلتستان میں دو ہفتوں کے دوران مارخور کے غیر قانونی شکار کا دوسرا واقعہ

گلگت بلتستان میں مارخور کا غیر قانونی شکار دو ہفتوں میں دوسرا واقعہ، جنگلی حیات…

13 hours ago

شہر اور کوپ30: آب و ہوا کی جنگ کا نیا دور

دنیا موسمیاتی بحران کا مقابلہ نہیں کر سکتی جب تک شہر، میئرز اور مقامی اداروں…

14 hours ago

کسانوں اور ماہی گیروں کا 99 ارب ڈالرز کا نقصان

قدرتی آفات کے باعث کسانوں اور ماہی گیروں کا 99 ارب ڈالرز کا سالانہ نقصان…

2 days ago

دنیا کی بڑھتی شہری توسیع اور کراچی

عالمی شہری توسیع تیزی سے بڑھ رہی ہے اور کراچی موسمیاتی خطرات، آبادی دباؤ، شہری…

3 days ago

ہنزہ ہینگنگ گلیشیر خطرے کی زد میں

ہنزہ کا ہینگنگ گلیشیر موسمیاتی تبدیلی، آلودگی اور برفانی تودوں کے بڑھتے واقعات سے خطرے…

4 days ago

کراچی کی تاریخی عمارتوں کا تحفظ

کراچی کی تاریخی عمارتوں کا تحفظ، زبوں حال قدیم عمارتیں اور ثقافتی ورثے کو بچانے…

5 days ago

This website uses cookies.