فروزاں

موسمیاتی تبدیلی اور انتہاپسندی: کراچی میں ماہرین کی گول میزکانفرنس

موسمیاتی تبدیلی، سماجی تقسیم اور انتہاپسندی کو بڑھا رہی ہے،کراچی کی ایک کروڑ آبادی کا ریکارڈ موجودہی نہیں۔ماہرِ شہری منصوبہ بندی محمد توحید

پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ میں منعقدہ گول میز کانفرنس بعنوان ”موسمیاتی تبدیلی کے باعث سماجی تقسیم اور انتہاپسندی” کے دوران خطاب کرتے ہوئے آئی بی اے یونیورسٹی اور کراچی اربن لیب کے ماہرِ شہری منصوبہ بندی محمد توحید نے کہا کہ جب انفراسٹرکچر ناکام ہوتا ہے، ریاست کی عملداری ختم ہوتی ہے تب غیرریاستی عناصر اس خلاء کو پُر کرتے ہیں۔ سیلاب اور ہیٹ ویوز پر مبنی موسمیاتی تبدیلی ان دراڑوں کو مزید گہرا کرتی ہے۔

کانفرنس میں جامعہ کراچی، جامعہ بنوریہ

اور جامعہ دراسات الاسلامیہ کے طلبہ و

طالبات اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے

تعلق رکھنے والی شخصیات نے شرکت کی۔

موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے معاشرتی تقسیم کے متوقع خطرات سے متعلق تشویش کا اظہار کرتے ہوئے محمد توحید نے کہا کہ انتہاپسندی نے وہاں جڑیں پکڑیں جہاں گورننس ناکام ہے۔

انہوں نے کہا کہ سماجی ہم آہنگی صرف سماجی و سیاسی اقدامات سے یقینی نہیں بنائی جاسکتی بلکہ معاشرے میں تنازعات اور تقسیم کو ختم کرنے کیلئے ماحول دوست اقدامات کی بھی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہونے والی نقل مکانی اور ہجرت کے نتیجے میں ان علاقوں میں جبر و سفاکیت بڑھی جہاں انفراسٹرکچر خراب ہے، پانی غیرمنصفانہ طریقے سے تقسیم ہوتا ہے اور آمدنی میں عدم مساوات کے مسائل درپیش ہیں۔

ان کے مطابق کمیونٹی اور انفراسٹرکچر کراچی جیسے شہری معاشروں کا ایک ایسا پیچیدہ جال ہے جس میں لاقانونیت، افراتفری اور تنازعات سے بچنے کیلئے توازن کی ضرورت ہے۔

کراچی میں ہنگامی بنیادوں پر شہری منصوبہ بندی پر زور دیتے ہوئے محمد توحید کا کہنا تھا کہ اس بات کا ادراک کرنے کی ضرورت ہے کہ کراچی ایک معاشی مرکز ہونے کے ساتھ ساتھ ساحلی شہر بھی ہے جس میں دیگر علاقوں سے مستقل ہجرت اور نقل مکانی ہورہی ہے۔

آخری بار 1990 کی دہائی میں کے ڈی اے کی اسکیم آئی تھی جس کے بعد کراچی کو ڈیویلپرز اور بلڈرز کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا۔ ساحلی پٹی سے منتقل کیے گئے لوگوں کو ڈالمیا، علی حسن گوٹھ اور ابراہیم حیدری میں بسایا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ 2022 کے سیلاب سے متاثرہ افراد ہائی وے پر ایک نئی کچی آبادی بنا کر رہائش پذیر ہیں جہاں بجلی اور پانی کا کوئی انتظام نہیں ہے۔ اپنے اختتامی کلمات میں انہوں نے موسمیاتی تبدیلی سے متعلق امور کی انجام دہی کے ساتھ موثر بلدیاتی نظام کے نفاذ پر زور دیا جو میئر کے دائرہ اختیار میں ہے۔

ڈائریکٹر جنرل پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ اِرم تنویر نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے نقصانات سے متعلق معلوماتی پروگرامز وقت کی ضرورت ہیں۔ انہوں نے مزیدکہا کہ تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز ایک مضبوط معاشرہ بنانے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔

یاد رہے کہ پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کراچی کی جانب سے منعقدہ گول میز کانفرنس، موسمیاتی تبدیلی کے سلسلے کا تیسرا پروگرام تھا۔ قبل ازیں، پہلا سیمینار آئی بی اے سٹی کیمپس جبکہ دوسرا سلیم حبیب یونیورسٹی میں منعقد ہوا تھا۔

یہ بھی پڑھیں

ماحولیاتی تبدیلی اور انتہاپسندی: سماجی تقسیم کا نیا چیلنج

کوپ 30 بیلیم: پاکستان کا نیا مؤقف اور موسمیاتی انصاف

گلگت میں پینے کا پانی آلودہ: شہر وبائی خطرے کی زد میں

پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کا میڈیا سیل برائے انسدادِ انتہاپسندی پراجیکٹ؛ ماضی میں دارالحکومت اسلام اباد، پشاور اور فیصل آباد میں سیمینار منعقد کروا چکا ہے جبکہ آئندہ آنے والے دنوں میں لاہور، ملتان اور دیگر شہروں میں بھی اسی طرز کے پروگرام منعقد کرائے جائیں گے۔

admin

Recent Posts

گلگت بلتستان میں دو ہفتوں کے دوران مارخور کے غیر قانونی شکار کا دوسرا واقعہ

گلگت بلتستان میں مارخور کا غیر قانونی شکار دو ہفتوں میں دوسرا واقعہ، جنگلی حیات…

13 hours ago

شہر اور کوپ30: آب و ہوا کی جنگ کا نیا دور

دنیا موسمیاتی بحران کا مقابلہ نہیں کر سکتی جب تک شہر، میئرز اور مقامی اداروں…

14 hours ago

کسانوں اور ماہی گیروں کا 99 ارب ڈالرز کا نقصان

قدرتی آفات کے باعث کسانوں اور ماہی گیروں کا 99 ارب ڈالرز کا سالانہ نقصان…

2 days ago

دنیا کی بڑھتی شہری توسیع اور کراچی

عالمی شہری توسیع تیزی سے بڑھ رہی ہے اور کراچی موسمیاتی خطرات، آبادی دباؤ، شہری…

3 days ago

ہنزہ ہینگنگ گلیشیر خطرے کی زد میں

ہنزہ کا ہینگنگ گلیشیر موسمیاتی تبدیلی، آلودگی اور برفانی تودوں کے بڑھتے واقعات سے خطرے…

4 days ago

کراچی کی تاریخی عمارتوں کا تحفظ

کراچی کی تاریخی عمارتوں کا تحفظ، زبوں حال قدیم عمارتیں اور ثقافتی ورثے کو بچانے…

5 days ago

This website uses cookies.