شمشال میں اپینڈسائٹس کیسز کے بعد ای پی اے کی ٹیم نے پانی، صفائی اور اسکول کی حالت کا تفصیلی جائزہ لے کر اہم حقائق سامنے رکھے۔
تنویر احمد (گلگت)
گلگت بلتستان انوائرنمنٹل پروٹیکشن ایجنسی نے بالائی ہنزہ کی وادی شمشال میں اپینڈسائٹس کے غیر معمولی پھیلاؤ کا بنیادی سبب ناقص صفائی اور لوگوں کی غیر محفوظ عادات کو قرار دیا ہے۔ ای پی اے نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ شمشال میں پانی کے تمام نمونے عالمی معیار کے مطابق مکمل طور پر محفوظ پائے گئے جبکہ بیماری کے زیادہ تر کیسز آغا خان ڈائمنڈ جوبلی سکول شمشال کے طلبہ میں سامنے آئے۔
گلگت بلتستان انوائرمنٹل پروٹیکشن
ایجنسی کی ٹیم نے 13 نومبر کو علاقے کے
دورے کے دوران 12 مقامات سے پانی کے
نمونے حاصل کیے، جن میں ای
کولائی0/100ml ریکارڈ کی گئی جو پانی
کے محفوظ ہونے کا ثبوت ہے۔
پانی محفوظ ہونے کے باوجود اسکول کی صفائی کی ابتر صورتحال کو بیماری کا مرکزی سبب قرار دیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق ا سکول میں ٹوائلٹس نہ ہونے کے برابر تھے، طلبہ کھلے آسمان تلے رفع حاجت پر مجبور تھے ہاتھ دھونے کے لیے صابن دستیاب نہیں تھا اور کھانے پینے کے دوران صفائی کے اصولوں پر عمل نہیں کیا جاتا تھا۔
واضع رہے کہ یہ عوامل فیکل-اورل انفیکشن کے امکانات کو بڑھاتے ہیں جن کی علامات اکثر اپینڈسائٹس سے مشابہ ہوتی ہیں۔
ای پی اے کی تحقیقاتی ٹیم نے پامیر برج کے قریب واقع ایک غیر محفوظ پانی کے ٹینک کی نشاندہی بھی کی ہے جس سے ا سکول کو پانی فراہم کیا جاتا ہے ٹینک کے اطراف جانوروں کے فضلے اور اندرونی حصے میں گھاس کی موجودگی کے باوجود پانی کے نمونے صاف آئے تاہم ایجنسی نے خبردار کیا ہے کہ اس کا ناقص انتظام مستقبل میں صحت کے سنگین خطرات پیدا کر سکتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گندے ماحول،کم فائبر خوراک، سردیوں میں غذائی تبدیلی، غیر معیاری طبی سہولیات اور غلط تشخیص بھی ایسے علاقوں میں پیٹ کی بیماریوں اور اپینڈسائٹس جیسے کیسز بڑھانے کا سبب بن سکتی ہیں۔
ای پی اے نے فوری اقدامات کی سفارش کرتے ہوئے مذکورہ اسکول میں ٹوائلٹس کی تعمیر و مرمت،بچوں اور عوام میں ہاتھ دھونے کی عادت کو لازمی بنانے، گھروں میں پانی ابال کر استعمال کرنے، کھانے پینے کی اشیا کے جراثیمی ٹیسٹ اور درست تشخیص کے لیے سی بی سی و الٹراساونڈ کی ہدایت کی ہے۔ ساتھ ہی کمیونٹی میں صفائی سے متعلق آگاہی اور لیڈی ہیلتھ ورکرز کی مستقل تعیناتی پر بھی زور دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر صفائی کی صورتحال بہتر نہ بنائی گئی تو شمشال وادی مستقبل میں بھی صحت کے شدید بحران کا سامنا کر سکتی ہے۔
گزشتہ ہفتے وادی شمشال میں تقریباً 60 سے زائد افراد جن میں زیادہ تر 11 سے 16 سال کے نوجوان شامل تھے کو ہنگامی طور پر اپینڈکس نکالنے کی سرجری سے گزرنا پڑا جن میں اسی ایک سکول کے 32 طلبہ بھی شامل تھے جن کے متاثر ہونے کے بعد ضلعی انتظامیہ نے شمشال میں ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کر دی تھی۔
دو ہزار آبادی اور 340 گھروں پر مشتمل یہ دور افتادہ وادی شمشال نومبر کے ابتدائی ہفتوں میں اپینڈیسائٹس کے اچانک بڑھتے کیسز کے باعث خوف و ہراس کا شکار رہی۔
مقامی سطح پر علاج معالجہ کی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے متاثرہ افراد کو کئی سو کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے کریم آباد ہنزہ اور گلگت لانا پڑا جہاں ایمرجنسی بنیادوں پر ان کی سرجری کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں
گلیشیئرز:برفانی ذخائر دنیا کی سفید چھتیں ہیں
شاہراہ قراقرم پر لینڈ سلائڈننگ : چھ گاڑیاں ملبے تلے دب گئی
سوشل اور ریگولر میڈیا میں یہ معاملہ سامنے آنے کے بعد صوبائی حکومت نے وادی شمشال میں اپینڈسائٹس کیسزکا نوٹس لیا اور ماہر ڈاکٹرز پر مشتمل محکمہ صحت کی خصوصی ٹیمیں شمشال بھیجی گئیں۔
ان ٹیموں کے ہمراہ محکمہ تحفظ ماحولیات گلگت بلتستان کے ماہرین کی خصوصی ٹیم کو بھی بھیجا گیا تاکہ علاقے میں استعمال کئے جانے والے پینے کے پانی اور دیگر امور کے حوالے سے تفصیلی ٹیسٹنگ کے بعد رپورٹ تیارکرنے میں مدد مل سکے۔ تاہم تمام مراحل مکمل ہونے کے بعد اب ای پی اے نے باقاعدہ رپورٹ جاری کر دی ہے۔
گلگت بلتستان میں مارخور کا غیر قانونی شکار دو ہفتوں میں دوسرا واقعہ، جنگلی حیات…
دنیا موسمیاتی بحران کا مقابلہ نہیں کر سکتی جب تک شہر، میئرز اور مقامی اداروں…
قدرتی آفات کے باعث کسانوں اور ماہی گیروں کا 99 ارب ڈالرز کا سالانہ نقصان…
عالمی شہری توسیع تیزی سے بڑھ رہی ہے اور کراچی موسمیاتی خطرات، آبادی دباؤ، شہری…
ہنزہ کا ہینگنگ گلیشیر موسمیاتی تبدیلی، آلودگی اور برفانی تودوں کے بڑھتے واقعات سے خطرے…
کراچی کی تاریخی عمارتوں کا تحفظ، زبوں حال قدیم عمارتیں اور ثقافتی ورثے کو بچانے…
This website uses cookies.