کوپ30میں فائنل اعلامیہ فوسل فیول اور فنانسنگ اختلافات کے باعث تاخیر کا شکار۔
فروزاں رپورٹ
دنیا بھر میں موسمیاتی مذاکرات کی نظریں اس وقت برازیل کے شہر بیلیم میں جاری کوپ30 پر مرکوز ہیں، مگر اب تک اس عالمی کانفرنس کا حتمی اعلامیہ (فائنل آؤٹ کَم ڈاکومینٹ) جاری نہیں ہو سکا۔
مذاکرات اپنے آخری مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں، لیکن کئی اہم نکات پر ڈیلیگیشنز کے درمیان اختلافات برقرار ہیں، جس کے باعث اعلامیے کی منظوری تاخیر کا شکار ہے۔
ذرائع کے مطابق، مختلف ممالک کے درمیان چند بنیادی معاملات پر اب بھی شدید اختلاف موجود ہے، جن میں بالخصوص:
فوسل فیول کے مکمل خاتمے کی شق (فیز آؤٹ)،فنانسنگ فریم ورک،لاس اینڈ ڈیمج فنڈ کی عملی صورت،ترقی پذیر ممالک کے لیے ٹیکنالوجی سپورٹ،ان نکات پر اتفاق رائے ابھی تک ممکن نہیں ہو پایا، جس کی وجہ سے فائنل متن کو لاک نہیں کیا جا سکا۔
پاکستان، جو موسمیاتی تبدیلی سے دنیا کے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے 10 ممالک میں شامل ہے، ایک مضبوط اور منصفانہ عالمی معاہدے کا خواہاں ہے۔
پاکستانی وفد خاص طور پر درج ذیل نکات کو اعلامیے میں شامل دیکھنا چاہتا ہے
موسمیاتی نقصانات کے ازالے کے لیے زیادہ آسان رسائی،کمزور ممالک کے لیے اَڈاپٹیشن فنڈنگ میں اضافہ،تاریخی ذمہ داری کی بنیاد پر گلوبل نارتھ کی بڑھتی ہوئی مالی ذمہ داریاں
بین الاقوامی رپورٹس کے مطابق، کوپ30 کا حتمی نتیجہ خطرے میں محسوس ہو رہا ہے کیونکہ کچھ بڑی معیشتیں فوسل فیول کے حوالے سے سخت زبان شامل کرنے سے گریز کر رہی ہیں، جبکہ ترقی پذیر ممالک مالیاتی شقوں کو مزید مضبوط بنانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
مذاکراتی ذرائع بتاتے ہیں کہ اعلامیہ مرحلہ وار ڈرافٹ کی شکل میں سامنے آ سکتا ہے، لیکن اس کا حتمی، متفقہ ورژن ابھی ممکنہ طور پر کچھ مزید مذاکرات کا تقاضا کرتا ہے۔
یا تو کمزور زبان کے ساتھ جاری ہوگا،یا پھر مزید وقت لے سکتا ہے جیسا کہ ماضی میں بھی کئی کوپ کانفرنسز میں ہو چکا ہے۔ابھی تک کوپ30 کا فائنل اعلامیہ جاری نہیں ہوا، مگر مذاکرات تیزی سے جاری ہیں۔
یہ بھی پڑھیں
کوپ30: وہ عالمی پیش رفت جو پاکستان میں رپورٹ نہیں ہوئیں
موسمیاتی بحران عالمی صحت ایمرجنسی: بیلیم ہیلتھ پلان کیوں فیصلہ کن ہے؟
فیصلہ کن مرحلہ قریب ہے، لیکن اختلافات کی نوعیت ایسی ہے کہ حتمی متن کسی بھی وقت جاری ہوسکتا ہے یا مزید تاخیر بھی ممکن ہے۔
پاکستانی ماحولیاتی ماہرین اور پالیسی ساز اس اعلامیے کو غیرمعمولی اہمیت دے رہے ہیں کیونکہ یہی عالمی کانفرنس آئندہ دہائی کے موسمیاتی لائحہ عمل کی سمت طے کرے گی۔
گلگت بلتستان میں مارخور کا غیر قانونی شکار دو ہفتوں میں دوسرا واقعہ، جنگلی حیات…
دنیا موسمیاتی بحران کا مقابلہ نہیں کر سکتی جب تک شہر، میئرز اور مقامی اداروں…
قدرتی آفات کے باعث کسانوں اور ماہی گیروں کا 99 ارب ڈالرز کا سالانہ نقصان…
عالمی شہری توسیع تیزی سے بڑھ رہی ہے اور کراچی موسمیاتی خطرات، آبادی دباؤ، شہری…
ہنزہ کا ہینگنگ گلیشیر موسمیاتی تبدیلی، آلودگی اور برفانی تودوں کے بڑھتے واقعات سے خطرے…
کراچی کی تاریخی عمارتوں کا تحفظ، زبوں حال قدیم عمارتیں اور ثقافتی ورثے کو بچانے…
This website uses cookies.