فروزاں

ہنزہ ہینگنگ گلیشیر خطرے کی زد میں

ہنزہ کا ہینگنگ گلیشیر موسمیاتی تبدیلی، آلودگی اور برفانی تودوں کے بڑھتے واقعات سے خطرے کی زد میں ہے۔ نومبر میں یہ واقعہ غیر معمولی ہے۔

گلگت بلتستان کے ضلع ہنزہ کے صدر مقام کریم آباد سے متصل التر نالہ میں واقع مشہور التر گلیشیر جسے اس کے خاص سلوپ(عمودی ساخت) کی وجہ سے ماہرین ماحولیات ہینگنگ گلیشیئر بھی کہتے ہیں، کا کچھ حصہ پیر کے روز برفانی تودے کی شکل میں ٹوٹ کر گر گیا۔

جس کی وجہ سے ہنزہ میں الصبح برفانی طوفان جیسی صورت حال ابھر کر سامنے آ ئی جس کے باعث کریم آباد،علی آباد سمیت التت اور بلتت میں زمین برف کی ہلکی تہہ سے ڈھک گئی جبکہ تیز آندھی بھی چلی جس کے ساتھ برف کے سفید گالے اور مٹی و ریت کی دھول سے ہنزہ کی فضا بھر گئی۔

ہنزہ کے التر نالے میں واقع ہینگنگ گلیشیر کا حصہ ٹوٹنے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال— فوٹو: فروزاں ڈیجیٹل

اس صورتحال نے ہنزہ کے عوام میں خوف و تشویش کی لہر پیدا کر دی۔ ہر کسی کو التر نالے سے متصل آبادی التت کی فکر لاحق ہوئی تاہم آبادی اور گلیشیئر کے درمیان کافی فاصلہ ہونے کی وجہ سے آبادی تک برفانی طوفان کی شکل میں ہوا اور گرد و غبار ہی پہنچ سکا۔

التر گلیشیر التر سر نامی چوٹی کے اوپر موجود ہے جو کریم آباد ہنزہ سے 10 کلو میٹر کے فاصلے پر 5 ہزار 3 سو میٹر سے زیادہ کی بلندی پر واقع ہے۔

اس حوالے سے گلگت بلتستان ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی ہنزہ کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر زبیر احمد نے فروزاں ڈیجیٹل سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ یہ واقعہ کوئی نئی بات نہیں ہے اس سے قبل بھی اس علاقے میں ایسے واقعات رونما ہوتے رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ گلیشیر نہیں ٹوٹا ہے

بلکہ گلیشیر میں برفانی تودہ گرا ہے جس

کی وجہ یہ ہے کہ یہ انتہائی اونچائی پر ہے

اور بالکل کھڑا گلیشیئر ہے اور اس میں

اس طرح کے برفانی تودے گرتے رہتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ واقعے میں کسی قسم کا

جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا ہے۔

جی بی ڈی ایم اے گھانچے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر محمد علی نے فروزاں ڈیجیٹل سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ عالمی سطح پر درجہ حرارت میں اضافے کے اثرات گلگت بلتستان پر بھی پڑ رہے ہیں اور گلگت بلتستان میں موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات اب واضح ہوتے جا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان میں سیزنل شفٹ آ چکا ہے۔ایک وقت تھا جب ستمبر، اکتوبر اور دسمبر میں اچھی برفباری ہوتی تھی جس سے جہاں گلیشیئرز کو تازہ برف کی تہہ کی شکل میں نئی کھال ملتی تھی وہیں اس برف کے مثبت اثرات یہاں کے زرعی شعبے پر بھی پڑتے تھے۔

اب سیزنل شفٹ کی وجہ سے سرد اور خشک موسم کا دورانیہ طویل ہو گیا ہے، دسمبر میں بھی برف نہیں پڑ رہی ہے اس موسم میں دن کو گرمی جبکہ رات کا درجہ حرارت بالائی علاقوں میں منفی 10 تک چلا جاتا ہے۔

ہنزہ کے التر نالے میں واقع ہینگنگ گلیشیر کا حصہ ٹوٹنے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال— فوٹو: فروزاں ڈیجیٹل

انہوں نے بتایا کہ اگرچہ پورا گلگت بلتستان موسمیاتی تبدیلیوں کی زد میں ہے لیکن ہنزہ میں ماحولیاتی آلودگی میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

ہنزہ میں بجلی 24، 24 گھنٹے نہیں ہوتی لوگ اس ضرورت کو پورا کرنے کے لئے ہر گھر میں ڈیزل، پیٹرول کے جنریٹرز چلا رہے ہیں۔ ان سے خارج ہونے والا دھواں ہنزہ کے مجموعی ماحول کو تباہ کر رہا ہے جبکہ انتہائی شدید سرد موسم کی وجہ سے لوگ بطور ایندھن لکڑی جلاتے ہیں اور اس کا مشاہدہ آپ سرد موسم میں صبح صبح کر سکتے ہیں جب ہنزہ ویلی کی فضا میں دھوئیں کی ایک چادر سی بن جاتی ہے۔

ہنزہ کے التر نالے میں واقع ہینگنگ گلیشیر کا حصہ ٹوٹنے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال— فوٹو: فروزاں ڈیجیٹل

محمد علی کا تعلق بھی بالائی ہنزہ سے ہے اور وہ خطے کے ماحولیات پر بھی نظر رکھتے ہیں، ان کا مذید کہنا ہے کہ ہنزہ میں کاربن امیشن بہت بڑھ گیا ہے اس کے علاوہ بالائی ہنزہ میں زیر زمین دھماکے بھی لوگ محسوس کر رہے ہیں ہو سکتا ہے ان زیر زمین دھماکوں کا اثر گلیشیئرز پر بھی پڑ رہا ہو۔

گلگت بلتستان انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کے ڈائریکٹر خادم حسین اس حوالے سے فروزاں ڈیجیٹل کو بتایا ہے کہ

گلگت بلتستان میں تھرمل جنریٹرز کا

زیادہ استعمال اور بڑھتی ہوئی آٹو

انڈسٹری،ویسٹ جنریشن سے جو امیشن

بنتا ہے وہ ان گلیشیئرز کے اوپر اکامولیٹ

ہوتا ہے اور ان گلیشیئرز کے پگھلنے کے

عمل کو تبدیل کر دیتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ہنزہ ایک سیاحتی اور تجارتی مقام بھی ہے جہاں ہر سال سیاحوں اور چین سے آنے والی تجارتی سامان سے بھری لاکھوں چھوٹی بڑی گاڑیوں کی آمد و رفت ہوتی ہے یہ انتہائی ٹریفک اس خطے میں واقع گلیشیئرز کے لیے خطرناک ہیں جس کا براہ راست اثر اس علاقے کے ماحول پر پڑ رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ گلگت بلتستان میں سسٹین ایبل ٹور ازم کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ہنزہ جیسے حساس ماحول رکھنے والے علاقوں میں توانائی کے متبادل ذرائع دینے ہوں گے تاکہ لوگوں کو جنریٹرز اور بطور ایندھن لکڑی جلانے سے روکا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں

شاہراہ قراقرم پر لینڈ سلائڈننگ : چھ گاڑیاں ملبے تلے دب گئی

کراچی کی تاریخی عمارتوں کا تحفظ

ان کا کہنا تھا کہ التر گلیشیر کا واقعہ علاقے میں غیر معمولی سرد موسم میں پیش آیا ہے جو اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ ہنزہ میں موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ گلگت بلتستان میں گلیشیئرز کے ٹوٹنے اور برفانی تودے گرنے کے اس قسم کے واقعات عام طور پر مارچ اور اپریل کے مہینوں میں سامنے آتے تھے لیکن نومبر میں ایسا ہونا ایک غیر متوقع بات ہے اور خطے کے موسمیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں دیکھا جائے تو یہ صورتحال ہنزہ کے ہینگنگ التر گلیشیر کے لئے کافی تشویشناک امر بھی ہے۔

admin

Recent Posts

گلگت بلتستان میں دو ہفتوں کے دوران مارخور کے غیر قانونی شکار کا دوسرا واقعہ

گلگت بلتستان میں مارخور کا غیر قانونی شکار دو ہفتوں میں دوسرا واقعہ، جنگلی حیات…

12 hours ago

شہر اور کوپ30: آب و ہوا کی جنگ کا نیا دور

دنیا موسمیاتی بحران کا مقابلہ نہیں کر سکتی جب تک شہر، میئرز اور مقامی اداروں…

13 hours ago

کسانوں اور ماہی گیروں کا 99 ارب ڈالرز کا نقصان

قدرتی آفات کے باعث کسانوں اور ماہی گیروں کا 99 ارب ڈالرز کا سالانہ نقصان…

1 day ago

دنیا کی بڑھتی شہری توسیع اور کراچی

عالمی شہری توسیع تیزی سے بڑھ رہی ہے اور کراچی موسمیاتی خطرات، آبادی دباؤ، شہری…

3 days ago

کراچی کی تاریخی عمارتوں کا تحفظ

کراچی کی تاریخی عمارتوں کا تحفظ، زبوں حال قدیم عمارتیں اور ثقافتی ورثے کو بچانے…

5 days ago

کیا کوپ 30 ناکام ہوا؟

کیا کوپ 30 ناکام ہوا؟رپورٹ میں جانیں کہ فوسل فیول فیصلوں کی کمی، لاس اینڈ…

1 week ago

This website uses cookies.