فروزاں

جنوبی و جنوب مشرقی ایشیا کی حالیہ آفات اور موسمیاتی تباہی

جنوبی اور جنوب مشرقی ایشیا میں حالیہ آفات اور موسمیاتی تبدیلی کی تباہ کاریاں

جنوبی و جنوب مشرقی ایشیا کی حالیہ آفات موسمیاتی تبدیلی، گرم سمندروں اور بگڑتے مون سون کے باعث شدید ہو رہی ہیں، جس سے تباہی میں تیزی آرہی ہے۔

جنوبی اور جنوب مشرقی ایشیا ایک مرتبہ پھر شدید موسمیاتی واقعات کی لپیٹ میں آ چکا ہے۔ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران اس خطے میں آنے والے سمندری طوفانوں، شدید اور طوفانی بارشوں، زمین کی پھسلن اور سیلابوں نے نہ صرف ہزاروں انسانی زندگیاں متاثر کیں بلکہ خطے کے ماحولیاتی نظام اور معاشی ڈھانچے کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے۔

سری لنکا، انڈونیشیا، تھائی لینڈ، ملائیشیا اور ویت نام میں رونما ہونے والی تازہ آفات اس امر کی طرف واضح اشارہ کرتی ہیں کہ موسمیاتی تبدیلی اب محض ایک سائنسی بحث نہیں، بلکہ خطے کی حقیقی تباہی کا مرکزی کردار بن چکی ہے۔

جنوبی اور جنوب مشرقی ایشیا میں حالیہ آفات اور موسمیاتی تبدیلی کی تباہ کاریاں
سمندری طوفانوں، شدید بارشوں اور سیلاب نے خطے کو غیر معمولی تباہی میں دھکیل دیا۔

یہ تمام واقعات اس حقیقت کو تقویت دیتے ہیں کہ جنوبی و جنوب مشرقی ایشیا دنیا کے اُن خطوں میں شامل ہے جو آب و ہوا میں بدلاؤ کے براہِ راست اور شدید اثرات کا سامنا کر رہے ہیں۔

یہاں موجود گرم سمندر، مون سون سسٹم کی پیچیدگیاں، تیزی سے بدلتا ہوا بارش کا پیٹرن، اور بڑھتے درجہ حرارت ایسے طوفانوں اور بارشوں کو نہ صرف جنم دے رہے ہیں بلکہ اُن کی شدت کو کئی گنا بڑھا رہے ہیں۔

سری لنکا: سائیکلون دیوا کی تباہی

سری لنکا اس حالیہ سلسلے میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ملکوں میں شامل ہے۔ سمندری طوفان دیوا کے نتیجے میں انتہائی زور دار بارشوں اور زمین کے پھسلنے کے واقعات نے ملک بھر کو ہلا کر رکھ دیا۔

سرکاری طور پر 479 سے زائد اموات رپورٹ ہو چکی ہیں جبکہ سینکڑوں افراد تاحال لاپتہ ہیں۔دیہات مکمل طور پر مٹی کے تودوں میں دفن ہوگئے، پل اور سڑکیں بہہ گئیں، اور بڑے پیمانے پر مواصلاتی نظام تباہ ہوا۔

جنوبی اور جنوب مشرقی ایشیا میں حالیہ آفات اور موسمیاتی تبدیلی کی تباہ کاریاں
موسمیاتی تبدیلی کے باعث جنوبی و جنوب مشرقی ایشیا شدید ترین آفات کی لپیٹ میں۔

متاثرین کی تعداد لاکھوں میں بتائی جا رہی ہے، جن میں وہ خاندان بھی شامل ہیں جنہوں نے اپنی پوری زندگی کی جمع پونجی ایک ہی رات میں کھو دی۔

سری لنکا کے موسمیاتی ماہرین نے واضح کیا ہے کہ اس سال سمندر کی سطح کا درجہ حرارت ماضی کے مقابلے میں زیادہ ریکارڈ ہوا، جس نے طوفان کی شدت میں اضافہ کیا۔

یہ تبدیلی براہِ راست موسمیاتی گرمائش سے جڑی ہوئی ہے، جس نے بحرِ ہند کے موسمیاتی توازن کو مسلسل غیر مستحکم کر دیا ہے۔

انڈونیشیا: سماٹرامیں تباہ کن سیلاب اور 950 اموات

انڈونیشیا کے جزیرہ سماٹرا میں سائیکلون سینیارکے اثرات انتہائی خوفناک رہے۔ مسلسل کئی دن تک ہونے والی غیر معمولی بارشوں نے بڑے ڈیموں، دریاؤں اور برساتی نالوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

سرکاری اندازوں کے مطابق 950 سے زائد افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں جبکہ ہزاروں زخمی یا لاپتہ ہیں۔ کئی دیہات پانی اور مٹی کے تودوں کے نیچے دب گئے، جہاں ریسکیو ٹیمیں اب بھی مشکلات کا سامنا کر رہی ہیں۔

انڈونیشیا کی حکومت نے بحالی و تعمیرِ نو کے لیے 3 ارب ڈالر سے زیادہ کی لاگت کا ابتدائی تخمینہ لگایا ہے، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ تباہی کا حجم کتنا بڑا ہے۔

یاد رہے کہ یہ وہی ملک ہے جس کے بارے میں بار بار کہا جاتا رہا ہے کہ بڑھتی گرمی اور سمندری سطح کا بلند ہونا آنے والے برسوں میں اسے سب سے زیادہ متاثرہ ملکوں میں شامل کر دے گا۔ موجودہ واقعات انہی خدشات کی عملی تصویر ہیں۔

تھائی لینڈ: جنوبی علاقوں میں طوفانی بارشیں اور بڑے پیمانے پر تباہی

تھائی لینڈ میں رواں سال مون سون کا پیٹرن انتہائی غیر معمولی رہا۔ خاص طور پر Songkhla، Hat Yaiاور جنوبی ساحلی پٹی میں شدید بارشوں اور سیلابوں نے معمولات کو بری طرح درہم برہم کر دیا

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سینکڑوں اموات واقع ہو چکی ہیں، جبکہ لاکھوں افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ تھائی لینڈ کے وہ علاقے جہاں عموماً اتنی شدت کی بارشیں ریکارڈ نہیں ہوتیں، اس بار سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ موسمیاتی تبدیلی نے مون سون کی سمت، رفتار اور بارش کے مجموعی بہاؤ کو بدل دیا ہے۔

جنوبی اور جنوب مشرقی ایشیا میں حالیہ آفات اور موسمیاتی تبدیلی کی تباہ کاریاں
جنوبی و جنوب مشرقی ایشیا میں موسمیاتی تبدیلی سے جنم لینے والی حالیہ آفات کی حقیقی تصویر۔

یہ تبدیلی مستقبل میں تھائی لینڈ کے سیلابی خطرات کو بڑھا سکتی ہے، خاص طور پر شہری علاقوں میں جہاں نکاسی کا نظام پہلے ہی کمزور ہے۔

ملائیشیا: کئی ریاستوں میں سیلاب اور بڑے پیمانے پر نقل مکانی

ملائیشیا میں Kedah، Kelantan، Penang، Perak اور Terengganuسمیت متعدد ریاستیں شدید بارشوں سے بری طرح متاثر ہوئیں۔ اگرچہ ملک میں اموات کی تعداد دیگر ممالک کے مقابلے میں کم ہے، لیکن لاکھوں افراد کے متاثر ہونے اور ہزاروں کے بے گھر ہونے کی اطلاعات ہیں۔

ملائیشیا میں اب بارشوں کا پیٹرن تیزی سے بدل رہا ہے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ موسمیاتی تبدیلی بارش اور نمی کے نظام پر گہرے اثرات ڈال رہی ہے۔

کئی علاقوں میں ایک ہی دن میں اتنی بارش ہوئی جتنی عام طور پر ایک ماہ میں ہوتی ہے۔ یہ موسمی شدت صاف بتا رہی ہے کہ خطہ مستقبل میں مزید شدید بارشوں اور سیلابی خطرات سے دوچار رہے گا۔

ویت نام: ریکارڈ بارشوں سے نظامِ حیات مفلوج

ویت نام میں اس سال بارش نے نیا ریکارڈ قائم کر دیا۔ کچھ علاقوں میں ایک ہی دن میں 1700 ملی میٹر سے زائد بارش ریکارڈ کی گئی، جو ایشیا میں ایک غیرمعمولی اور خطرناک حد کی بارش ہے۔

نتیجتاً شدید سیلاب، لینڈ سلائیڈز اور بنیادی ڈھانچے کی تباہی نے مقامی انتظامیہ اور امدادی اداروں کی صلاحیتوں کو چیلنج کر دیا ہے۔

ویت نام کے موسمیاتی ادارے تسلیم کرتے ہیں کہ بحرِ جنوبی چین میں غیر معمولی درجہ حرارت اور گرم پانی نے بارش کے نظام کو ”ہائی انرجی” فراہم کی، جس کا نتیجہ اس غیر معمولی بارش کی صورت میں نکلا۔یہ دراصل وہی رجحان ہے جسے سائنس دان گزشتہ ایک دہائی سے Climate intensified rainfallکہتے آ رہے ہیں۔

موسمیاتی تبدیلی۔۔ تمام تباہیوں کی مشترکہ کڑی

اگر ان تمام واقعات کو مجموعی طور پر دیکھا جائے تو سب سے اہم نکتہ جو سامنے آتا ہے وہ یہ ہے کہ یہ موسمیاتی آفات الگ الگ نہیں بلکہ ایک ہی ماحولیاتی تبدیلی کی کڑیاں ہیں۔

سمندر کی بڑھتی ہوئی گرمی نے بحرِ ہند، بحیرہ جنوبی چین اور ملائیشیا،انڈونیشیا کے درمیان سمندر کی سطح کے درجہ حرارت نے اس سال ریکارڈ سطح کو چھوا کیوں کہ گرم سمندر طوفانوں کو توانائی فراہم کرتا ہے، جس سے ہوا کی رفتار بڑھتی ہے،بارش کی شدت کئی گنا تک بڑھ جاتی ہے اور طوفان اپنی سمت بدلنے کی غیر معمولی صلاحیت اختیار کر لیتے ہیں۔

مون سون کے نظام میں بگاڑ

موسمیاتی تبدیلی نے مون سون کے قدرتی توازن کو شدید متاثر کیا ہے۔اسی لیے وہ علاقے متاثر ہوئے جہاں پہلے ایسی بارشیں نہیں ہوتی تھیں۔یہاں سیلاب تیزی سے اور غیر متوقع وقت پر آئے۔

طوفانی بارش کے وہ واقعات جو پہلے ”سو سال میں ایک بار” ہوتے تھے، اب ہر چند سال بعد سامنے آنے لگے ہیں۔ویت نام کی ایک دن کی بارش اور انڈونیشیا کے سیلاب اسی تبدیلی کی علامت ہیں۔

آبادی کے دباؤ،کمزور انفراسٹرکچر،جنگلات کی کٹائی، غیر منصوبہ ساز تعمیرات اور نکاسی آب کے کمزور نظام نے ان قدرتی آفات کو حقیقی انسانی تباہی میں بدل دیا۔

موسمیاتی بحران دروازے پر نہیں۔۔۔گھر کے اندر ہے

سری لنکا، انڈونیشیا، تھائی لینڈ، ملائیشیا اور ویت نام میں ہونے والی تباہی یہ حقیقت ایک بار پھر ثابت کرتی ہے کہ دنیا اب موسمیاتی تبدیلی کے ابتدائی مرحلے میں نہیں بلکہ اُس کے ”شدید دور” میں داخل ہو چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں

شہر اور کوپ30: آب و ہوا کی جنگ کا نیا دور

یہ صورتحال نہ صرف خطے کے ماحول اور معیشت کے لیے خطرہ ہے بلکہ انسانی جانوں کی حفاظت، خوراک کے تحفظ، شہری منصوبہ بندی، آبی ذخائر اور پائیدار ترقی کے لیے بھی بہت بڑا چیلنج ہے۔

اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو آنے والے برسوں میں ایسی آفات مزید شدید اور مسلسل ہو جائیں گی۔اس لیے ضروری ہے کہ جنوبی و جنوب مشرقی ایشیائی ممالک مشترکہ حکمتِ عملی، سسٹم کی مضبوطی، ماحولیاتی موافقت اور کاربن اخراج میں کمی کے عملی فیصلوں کی طرف بڑھیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں