فروزاں ماحولیاتی خبریں

رواں برس دوسرے گرم ترین سال بننے کی راہ پر: یورپی ماہرین

2025 global temperature rise reaching 1.48°C above pre-industrial level, making it the second warmest year with severe climate impacts worldwide

جنوری سے نومبر 2025 تک عالمی درجہ حرارت صنعتی دور سے پہلے کے مقابلے میں 1.48 ڈگری سینٹی گریڈ بڑھ گیا۔ جس بنا پررواں سال 2023 کے برابر دوسرے نمبر پر ہے۔

دنیا 2025 میں اپنے دوسرے سب سے گرم ترین سال کی طرف بڑھ رہی ہے۔

جو 2023 کے ساتھ مشترکہ طور پر ریکارڈ میں آئے گا۔ جبکہ 2024 اب تک کا سب سے گرم ترین سال رہا ہے۔

یہ انکشاف یورپی موسمیاتی مانیٹرنگ ادارے، کوپرنی کس کلائمیٹ چینج سروس نے منگل کو کیا۔

عالمی درجہ حرارت


رپورٹ کے مطابق جنوری سے نومبر 2025 تک عالمی درجہ حرارت صنعتی دور سے پہلے کے مقابلے میں 1.48 ڈگری سینٹی گریڈ بڑھ گیا۔ جس کی بنیاد پر یہ سال 2023 کے برابر دوسرے نمبر پر ہے۔


: بھی یہ پڑھیں

ڈیم: کیا پاکستان کے لیے سیلابی متبادل حل ہے؟

ماحولیاتی گول مال: ماہرین کی پیشہ ورانہ افراتفری کی کہانی

سامنتھا برگس، اسٹریٹیجک لیڈ برائے موسمیات کا کہنا ہے کہ “2023 سے 2025 کا تین سالہ اوسط پہلی بار 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ ہونے جا رہا ہے”۔

یہ وہ حد ہے جسے 2015 کے پیرس معاہدے میں محفوظ سمجھا گیا تھا۔
انہوں نے خبردار کیا کہ یہ اعداد و شمار محض اعداد نہیں ۔ بلکہ موسمیاتی تبدیلی کی تیز رفتار کا ثبوت ہیں۔

ان کے مطابق گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں فوری کمی ناگیز ہے۔ کیونہ یہ ہی مستقبل کے بڑھتے درجہ حرارت کو روک سکتی ہے۔

اقوام متحدہ کا موقف


اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس پہلے ہی کہہ چکے ہیں۔ کہ آنے والے چند سالوں میں درجہ حرارت کو 1.5 ڈگری سے نیچے رکھنا ممکن نہیں ہوگا۔

نومبر 2025 دنیا کا تیسرا سب سے گرم نومبر رہا۔ جس میں درجہ حرارت صنعتی دور سے پہلے کے مقابلے میں 1.54 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ تھا۔

اس دوران دنیا بھر میں شدید موسمی واقعات دیکھے گئے۔ جنوب مشرقی ایشیا میں طوفانوں کی وجہ سے فلپائن میں 260 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے۔

انڈونیشیا، ملائیشیا اور تھائی لینڈ میں بھی بڑے پیمانے پر سیلاب آئے۔

شمالی نصف کرے میں ستمبر سے نومبر کے دوران اوسط درجہ حرارت تاریخی ریکارڈ کے تیسرے نمبر پر رہا۔

خاص طور پر کینیڈا کے شمالی حصے، آرکٹک اوقیانوس اور انٹارکٹیکا میں درجہ حرارت زیادہ تھا۔ جبکہ مشرقی روس میں کچھ حصوں میں سردی معمول سے زیادہ تھی۔

فوسل فیول کی پالیسیوں پر جمود

کوپرنی کس کے مطابق زمینی، فضائی اور سمندری مشاہدات کے اربوں ڈیٹا پوائنٹس پر مبنی ریکارڈ 1940 تک جاتا ہے۔

اس سے واضح ہوتا ہے کہ صنعتی انقلاب کے بعد فوسل فیول کا وسیع پیمانے پر استعمال عالمی درجہ حرارت میں اضافہ کا باعث بنا۔

اگرچہ کوپ 28 (دبئی 2023) میں دنیا نے فوسل فیول سے چھٹکارا پانے کا وعدہ کیا۔

کوپ 30 (بیلم، برازیل) میں بھی تیل، گیس اور کوئلے کے مکمل خاتمے کی واضح اپیل شامل نہیں کی گئی کیونکہ کچھ ممالک نے مخالفت کی۔

اپنا تبصرہ لکھیں