مہم کے دوران مختلف جامعات، سول سوسائٹی تنظیموں اور مقامی کمیونٹیز سے تعلق رکھنے والے 40 رضاکاروں نے حصہ لیا، جنہوں نے ٹیموں کی صورت میں پلاسٹک ریپرز، سنگل یوز آئٹمز، بوتلیں اور دیگر غیر تحلیل پذیر اشیاء اکٹھی کیں۔ دو دن میں مجموعی طور پر 500 کلوگرام سے زائد فضلہ ٹریل سے ہٹایا گیا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزارت موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی کی سیکریٹری محترمہ عائشہ ہمیرا نے کہا کہ پلاسٹک آلودگی ایک سنجیدہ ماحولیاتی بحران ہے، جو ہماری زمین، پانی اور خوراک تک کو متاثر کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا:”قوانین کی موجودگی اہم ہے، مگر ان پر عملدرآمد عوام کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں۔ ہمیں پائیدار طرزِ زندگی اپنانا ہو گا، ری سائیکلنگ کو فروغ دینا ہو گا، اور بایوڈیگریڈیبل متبادل کو ترجیح دینا ہو گی۔”
پاک-ای پی اے کی ڈائریکٹر جنرل نازیہ زیب علی نے کہا کہ یہ مہم محض صفائی کا عمل نہیں بلکہ ایک ماحولیاتی رویے کی تبدیلی کا آغاز ہے۔ انہوں نے کہا:”مارگلہ ہلز جیسے حیاتیاتی تنوع سے بھرپور علاقوں کی حفاظت ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ کمیونٹی کی شمولیت اور شعور ہی ماحول کو محفوظ بنا سکتے ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ پلاسٹک آلودگی ایک سنگین مسئلہ ہے، جس سے نمٹنے کے لیے ہر فرد کو اپنی ذاتی ذمہ داری ادا کرنی چاہیے۔
تقریب کے شرکاء نے صفائی مہم کے ساتھ ساتھ مارگلہ ہلز کو درپیش دیگر ماحولیاتی چیلنجز—جیسے کہ جنگلات کی کٹائی، تجاوزات، اور فضلہ تلفی کے ناقص انتظام—پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے پلاسٹک شاپنگ بیگز پر پابندی اور زیرو ویسٹ طرز زندگی کو اپنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
ڈائریکٹر جنرل پاک-ای پی اے نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ادارہ مستقبل میں بھی شہریوں کی براہ راست شمولیت سے ماحول کے تحفظ کو یقینی بنائے گا۔ ان کا کہنا تھا:”ورلڈ انوائرنمنٹ ڈے 5 جون کو آ رہا ہے، اور یہ صفائی مہم ایک ماحولیاتی تسلسل کی بنیاد ہے۔ ہم قوانین کے نفاذ، عوامی آگاہی اور اسٹیک ہولڈرز کے اشتراک سے اپنا مشن جاری رکھیں گے۔”
گلگت بلتستان میں مارخور کا غیر قانونی شکار دو ہفتوں میں دوسرا واقعہ، جنگلی حیات…
دنیا موسمیاتی بحران کا مقابلہ نہیں کر سکتی جب تک شہر، میئرز اور مقامی اداروں…
قدرتی آفات کے باعث کسانوں اور ماہی گیروں کا 99 ارب ڈالرز کا سالانہ نقصان…
عالمی شہری توسیع تیزی سے بڑھ رہی ہے اور کراچی موسمیاتی خطرات، آبادی دباؤ، شہری…
ہنزہ کا ہینگنگ گلیشیر موسمیاتی تبدیلی، آلودگی اور برفانی تودوں کے بڑھتے واقعات سے خطرے…
کراچی کی تاریخی عمارتوں کا تحفظ، زبوں حال قدیم عمارتیں اور ثقافتی ورثے کو بچانے…
This website uses cookies.