اسلام آباد (20 مئی 2025 – فرحین، نمائندہ خصوصی) وزارتِ موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی اور نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے درمیان آج ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں مون سون سیزن کی آمد کے پیش نظر ممکنہ آفات سے نمٹنے کی تیاریوں کا جائزہ لیا گیا۔
وفاقی وزیر ڈاکٹر مصدق ملک اور چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل امام حیدر ملک کے مابین ہونے والی اس اعلیٰ سطحی ملاقات میں اس سال متوقع غیرمعمولی درجہ حرارت اور ممکنہ سیلابی خطرات پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ چیئرمین این ڈی ایم اے نے آگاہ کیا کہ درجہ حرارت میں اضافہ شمالی علاقوں میں گلیشیئرز کے پگھلاؤ میں تیزی لا سکتا ہے جو دریائے سندھ کے طاس میں سیلاب کا باعث بن سکتا ہے۔
اجلاس میں تین سطحی پیشگی انتباہی نظام پر بھی روشنی ڈالی گئی، جس میں موسمیاتی پیش گوئی، مشاورتی انتباہ اور حتمی تصدیقی آؤٹ لک شامل ہیں۔ اس نظام کا مقصد ممکنہ خطرات کی بروقت شناخت اور مؤثر ردعمل کو یقینی بنانا ہے۔
مزید برآں، موسمیاتی عوامل جیسے زمین و سمندر کے درجہ حرارت میں فرق، سمندر کی سطح کا درجہ حرارت اور شمالی نصف کرے میں برفباری کے اثرات پر بھی تکنیکی بریفنگ دی گئی۔ وفاقی وزیر نے اس موقع پر کہا کہ “موسمیاتی مطابقت دراصل آفات سے بچاؤ ہے” اور مشترکہ مالی تعاون و منصوبہ بندی کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
ملاقات میں مقامی سطح پر آفات سے بچاؤ کی حکمتِ عملی، زیر التواء منصوبوں کی پیشرفت اور آئندہ لائحہ عمل پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ اس ضمن میں فیصلہ کیا گیا کہ تمام متعلقہ ادارے، بشمول محکمہ موسمیات، ضلعی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز اور دیگر شراکت داروں کا مشترکہ اجلاس جلد بلایا جائے گا تاکہ مربوط حکمت عملی کو حتمی شکل دی جا سکے۔
وزارت نے اعادہ کیا کہ وہ ماحولیاتی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے شفاف، مؤثر اور باہمی اشتراک پر مبنی منصوبہ بندی کے اصول پر قائم ہے۔
گلگت بلتستان میں مارخور کا غیر قانونی شکار دو ہفتوں میں دوسرا واقعہ، جنگلی حیات…
دنیا موسمیاتی بحران کا مقابلہ نہیں کر سکتی جب تک شہر، میئرز اور مقامی اداروں…
قدرتی آفات کے باعث کسانوں اور ماہی گیروں کا 99 ارب ڈالرز کا سالانہ نقصان…
عالمی شہری توسیع تیزی سے بڑھ رہی ہے اور کراچی موسمیاتی خطرات، آبادی دباؤ، شہری…
ہنزہ کا ہینگنگ گلیشیر موسمیاتی تبدیلی، آلودگی اور برفانی تودوں کے بڑھتے واقعات سے خطرے…
کراچی کی تاریخی عمارتوں کا تحفظ، زبوں حال قدیم عمارتیں اور ثقافتی ورثے کو بچانے…
This website uses cookies.