یونیسیف رپورٹ
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسیف) نے زمین کے عالمی دن کے موقع پر پاکستان میں بچوں کو موسمیاتی تبدیلی اور آلودگی کے اثرات سے بچانے کی اہمیت پر زور دیا۔ یونیسف کے مطابق حالیہ بے موسمی بارشوں نے پاکستان میں بچوں کی صحت اور زندگی کو سنگین خطرات سے دوچار کر دیا ہے، اور اس بات کی ضرورت ہے کہ مزید اقدامات کیے جائیں تاکہ موسمیاتی آفات کا شکار ہونے والے بچوں کی زندگیوں کو بچایا جا سکے۔
یونیسف کے پاکستان میں سربراہ، عبداللہ فاضل نے اپنے پیغام میں کہا کہ پاکستان میں موسمیاتی آفات، جیسے کہ سیلاب اور خشک سالی، بچوں کی زندگی کے لیے ایک بڑا چیلنج بن چکی ہیں۔ انہوں نے یاد دلایا کہ 2022 کے تباہ کن سیلاب میں جنوبی سندھ میں 500 بچوں کی جانیں ضائع ہوئیں، اور سیلاب کے متاثرہ علاقوں میں دسمبر 2023 تک 96 لاکھ بچے امداد کے منتظر تھے۔
عبداللہ فاضل نے مزید کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے پاکستان کو نہ صرف اپنی توانائی کی پالیسیوں میں تبدیلی لانی ہوگی بلکہ کوئلے اور دیگر آلودگی پھیلانے والے ایندھن کا استعمال کم کرنا ہوگا تاکہ گرین ہاؤس گیسوں کی مقدار میں کمی لائی جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ بچوں کو زہریلی دھاتوں، کیمیائی مادوں، فضائی آلودگی اور فضلے سے بچانے کے لیے بھی سخت قانون سازی کی ضرورت ہے۔
یونیسف کے مطابق پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات بچوں کی صحت پر گہرے اثرات مرتب کر رہے ہیں، خاص طور پر فضائی آلودگی کی وجہ سے۔ پانچ سال سے کم عمر کے بچوں میں فضائی آلودگی کے باعث سانس کی بیماریوں اور اموات کا خطرہ بہت زیادہ ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، موسمیاتی تبدیلی کے باعث شدید گرمی اور سیلاب جیسے قدرتی آفات بھی بچوں کی زندگیوں کو مزید خطرات سے دوچار کر رہے ہیں۔
یونیسف نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کے لوگوں پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات زیادہ ہیں جبکہ ان کا حصہ عالمی سطح پر گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کم ہے۔ غیرسرکاری ادارے آکسفیم کے مطابق دنیا کے امیر ترین 10 فیصد افراد دنیا بھر میں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کا نصف حصہ پیدا کرتے ہیں، جبکہ پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کا سامنا کر رہے ہیں۔
عبداللہ فاضل نے عالمی رہنماؤں سے مطالبہ کیا کہ وہ موسمیاتی آلودگی کے اخراج میں کمی کے لیے فعال اقدامات کریں اور قابل تجدید توانائی کے ذرائع جیسے شمسی توانائی کا استعمال بڑھائیں تاکہ مستقبل میں عالمی گرمی کے اثرات کو کم کیا جا سکے۔
یونیسف نے عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مختص مالی وسائل میں سے صرف 2.4% بچوں کی بہبود کے منصوبوں پر خرچ کیے جانے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ عبداللہ فاضل نے کہا کہ عالمی رہنماؤں کو کاپ 30 میں بچوں کی بہبود کو مرکزی اہمیت دینی چاہیے اور بچوں میں غذائی قلت، جسمانی کمزوری اور بنیادی ضروریات کے لیے مزید سرمایہ کاری کرنی چاہیے۔
یونیسف نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ موسمیاتی آفات سے بچوں کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کرے۔ اگر فوری طور پر ضروری اقدامات نہیں کیے گئے تو پاکستان کے بچوں کو مستقبل میں بیماری اور بھوک سے سنگین خطرات لاحق ہوں گے۔ یونیسف نے زور دیا کہ بچوں کی زندگیوں کی حفاظت کے لیے انقلابی فیصلے کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ان کی صحت اور مستقبل کو محفوظ بنایا جا سکے۔
پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات بچوں کی صحت اور زندگی کے لیے سنگین خطرات پیدا کر رہے ہیں۔ عالمی برادری اور حکومتوں کو بچوں کی حفاظت اور موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات کرنا ہوں گے۔ یونیسف کی رپورٹ میں یہ بات واضح کی گئی ہے کہ بچوں کی بہبود کے لیے مختص وسائل میں اضافے اور پالیسی اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ بچوں کی زندگیوں کو بہتر بنایا جا سکے۔
گلگت بلتستان میں مارخور کا غیر قانونی شکار دو ہفتوں میں دوسرا واقعہ، جنگلی حیات…
دنیا موسمیاتی بحران کا مقابلہ نہیں کر سکتی جب تک شہر، میئرز اور مقامی اداروں…
قدرتی آفات کے باعث کسانوں اور ماہی گیروں کا 99 ارب ڈالرز کا سالانہ نقصان…
عالمی شہری توسیع تیزی سے بڑھ رہی ہے اور کراچی موسمیاتی خطرات، آبادی دباؤ، شہری…
ہنزہ کا ہینگنگ گلیشیر موسمیاتی تبدیلی، آلودگی اور برفانی تودوں کے بڑھتے واقعات سے خطرے…
کراچی کی تاریخی عمارتوں کا تحفظ، زبوں حال قدیم عمارتیں اور ثقافتی ورثے کو بچانے…
This website uses cookies.