یورپ میں گرمی کی لہر سے ہونے والی اموات میں اضافہ

ڈبلیو ایم او رپورٹ

موسمیاتی تبدیلی کے اثرات، یورپ میں بڑھتی ہوئی حدت

اقوام متحدہ کے عالمی موسمیاتی ادارے (ڈبلیو ایم او) کی تازہ رپورٹ کے مطابق، 2023 میں موسمیاتی تبدیلیوں کی بدولت یورپ نے سیلاب اور شدید گرمی کی لہروں جیسے سنگین اثرات کا سامنا کیا، جس کے نتیجے میں لاکھوں افراد متاثر ہوئے۔ ‘ڈبلیو ایم او’ اور ‘کوپرنیکس کلائمیٹ چینج سروس’ نے مشترکہ طور پر تصدیق کی ہے کہ 2023 نہ صرف عالمی سطح پر، بلکہ یورپ میں بھی سب سے زیادہ گرم سال تھا۔

گرمی کی لہریں اور اموات کا اضافہ

رپورٹ میں بتایا گیا کہ یورپ میں گرمی کے دنوں کی تعداد گزشتہ سالوں کے مقابلے میں زیادہ تھی۔ موسم گرما جون سے ستمبر تک پھیل گیا، جس کے دوران شدید گرمی، جنگلوں کی آگ، خشک سالی اور سیلاب جیسے واقعات پیش آئے۔ اس دوران یورپ میں گرمی کے باعث ہونے والی اموات میں گزشتہ بیس سالوں کے مقابلے میں تقریباً 30 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ اس کے علاوہ، ان علاقوں میں اموات کی تعداد میں 94 فیصد تک اضافہ ہوا۔

اگرچہ مکمل اعدادوشمار ابھی تک دستیاب نہیں، ‘ڈبلیو ایم او’ کا تخمینہ ہے کہ 2023 میں گرمی کی لہروں سے اموات کی تعداد 55,000 سے 72,000 کے درمیان رہی۔ ‘ڈبلیو ایم او’ کی سیکرٹری جنرل سیلیسٹ ساؤلو نے کہا کہ موسمیاتی بحران انسانیت کے لیے سب سے بڑا چیلنج بن چکا ہے اور اس کا مقابلہ کرنے کے لیے فوری اقدامات ضروری ہیں، ورنہ اس کے اثرات بہت زیادہ سنگین ہوں گے۔

ناقابل یقین ریکارڈ

2023 میں یورپ میں موسمیاتی اثرات زیادہ واضح ہوئے کیونکہ یہ براعظم دنیا کے دیگر حصوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ تیز رفتار سے گرم ہو رہا ہے۔ ادارے کے مطابق، اس سال یورپ کا اوسط درجہ حرارت معمول سے زیادہ رہا، اور ستمبر 2023 کا مہینہ سب سے زیادہ گرم ریکارڈ کیا گیا۔ بارشیں بھی معمول سے سات گنا زیادہ ہوئیں۔

دریاؤں میں سیلابی کیفیت

دسمبر میں یورپ کے دریاؤں میں پانی کی سطح غیر معمولی طور پر بلند رہی، اور تقریباً 25 فیصد دریاؤں میں سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی۔ محققین کے مطابق، عوام اور طبی ادارے موسمی حدت کے اثرات کے بارے میں پوری طرح آگاہ نہیں تھے، جس کے پیش نظر ‘ڈبلیو ایم او’ نے موسمی صورتحال کی نگرانی کے لیے نظام قائم کیے ہیں تاکہ عوام کو آئندہ گرمی کی لہروں کے بارے میں آگاہ کیا جا سکے۔

برف کی سطح میں کمی

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ یورپ کے بیشتر حصوں میں برفباری معمول سے کم ہوئی، خاص طور پر وسطی یورپ اور کوہ الپس میں موسم سرما اور بہار کے دوران برف کی کمی دیکھی گئی۔ اس کے نتیجے میں گلیشیئر تیز رفتاری سے پگھلے، اور موسم گرما میں حدت کی شدت نے اس عمل میں مزید اضافہ کیا، جس کے باعث گلیشیئرز کی برف میں 10 فیصد تک کمی آئی۔

جنگلوں کی آگ

جنگلوں کی آگ کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا کہ قطب شمالی اور اس کے قریب کے خطوں میں جنگلوں کی آگ سے نکلنے والی کاربن کی مقدار اب تک کی دوسری بلند ترین سطح پر رہی۔ اس کی وجہ شدید گرمی کی لہریں تھیں، خاص طور پر کینیڈا میں مئی اور ستمبر کے درمیان جنگلوں میں لگنے والی آگ۔

سمندری حدت میں اضافہ

سمندری درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے خشکی پر حدت میں مزید اضافہ ہوا۔ جون میں آئرلینڈ کے مغرب اور برطانیہ کے ارد گرد سمندری درجہ حرارت میں انتہائی اضافے کا مشاہدہ کیا گیا، جو معمول سے 5 ڈگری سیلسیئس زیادہ تھا۔ 2023 میں یورپ میں سطح سمندر کا درجہ حرارت بھی اب تک سب سے زیادہ رہا۔

قابل تجدید توانائی کی پیداوار میں اضافہ

آخرکار، ‘ڈبلیو ایم او’ نے یہ بھی رپورٹ کیا کہ گزشتہ برس یورپ میں قابل تجدید توانائی کے ذریعے بجلی کی پیداوار میں زبردست اضافہ ہوا، خاص طور پر طوفانوں کی وجہ سے ہوا سے پیدا ہونے والی توانائی میں اضافہ ہوا۔ اس کے علاوہ، بارشوں میں اضافے کے باعث پن بجلی کی پیداوار میں بھی اضافہ دیکھنے کو ملا۔

admin

Recent Posts

گلگت بلتستان میں دو ہفتوں کے دوران مارخور کے غیر قانونی شکار کا دوسرا واقعہ

گلگت بلتستان میں مارخور کا غیر قانونی شکار دو ہفتوں میں دوسرا واقعہ، جنگلی حیات…

15 hours ago

شہر اور کوپ30: آب و ہوا کی جنگ کا نیا دور

دنیا موسمیاتی بحران کا مقابلہ نہیں کر سکتی جب تک شہر، میئرز اور مقامی اداروں…

16 hours ago

کسانوں اور ماہی گیروں کا 99 ارب ڈالرز کا نقصان

قدرتی آفات کے باعث کسانوں اور ماہی گیروں کا 99 ارب ڈالرز کا سالانہ نقصان…

2 days ago

دنیا کی بڑھتی شہری توسیع اور کراچی

عالمی شہری توسیع تیزی سے بڑھ رہی ہے اور کراچی موسمیاتی خطرات، آبادی دباؤ، شہری…

3 days ago

ہنزہ ہینگنگ گلیشیر خطرے کی زد میں

ہنزہ کا ہینگنگ گلیشیر موسمیاتی تبدیلی، آلودگی اور برفانی تودوں کے بڑھتے واقعات سے خطرے…

4 days ago

کراچی کی تاریخی عمارتوں کا تحفظ

کراچی کی تاریخی عمارتوں کا تحفظ، زبوں حال قدیم عمارتیں اور ثقافتی ورثے کو بچانے…

5 days ago

This website uses cookies.