اسلام آباد (فرحین العاص بیورو چیف) پاکستان انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (ای پی اے) کے ترجمان ڈاکٹر ضیغم عباس نے کہا ہے کہ ماحول کے تحفظ، فضائی آلودگی میں کمی اور اسموگ جیسے مسائل سے نمٹنے کیلئے میڈیا کا کردار بنیادی اہمیت رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ای پی اے کی کوشش ہے کہ ماحول دوست پیغامات زیادہ سے زیادہ عوام تک پہنچیں۔
اور اس مقصد کے لیے میڈیا کی تکنیکی تربیت کا بھی آغاز کیا جا رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نمائندہ فروزاں فرحین العاص کو دیئے گئے ایک انڑویو کے دوران کیا۔
سوال: ای پی اے اور میڈیا کے درمیان روابط مضبوط بنانے کے لیے آپ کی ترجیحات کیا ہیں؟
ڈاکٹر ضیغم عباس نے کہا کہ ای پی اے کا بنیادی مینڈیٹ ماحول کا تحفظ اور عوامی آگاہی ہے۔ جب تک آ گہی مہم میں میڈیا شامل نہ ہو، ہمارا پیغام عوام اور حکومت تک نہیں پہنچ سکتا۔
چاہے مسئلہ ایئر کوالٹی ہو، پلاسٹک ریگولیشن کاہو یا صنعتی آلودگی کا میڈیا ہی وہ ذریعہ ہے جو ان پیغامات کو مؤثر انداز میں آگے بڑھاتا ہے۔
انہوں نےکہا کہ اسلام آباد میں سنگل یوز پلاسٹک پر پابندی، ایئر کوالٹی انڈیکس الرٹس، اور فضائی آلودگی سے متعلق وارننگز میڈیا نے بھرپور انداز میں چلائیں جس سے عوامی سطح پر واضح بہتری آئی۔
سوال: آپ کے خیال میں میڈیا کی تکنیکی تربیت کی ضرورت کیوں محسوس کی گئی؟
انہوں نے جواباََکہا کہ ماحولیات کے تکنیکی موضوعات جیسےاے کیوآئی، این او ایکس،پی ایم دو ایک رپورٹر کے لیے مشکل ہوتے ہیں۔ AQI، NOx، SOx، PM2.5،اعشاریہ پانچ
اگر میڈیا نمائندگان ان اصطلاحات اور ان کے اثرات کو بہتر طور پر سمجھیں گے تو رپورٹنگ بھی زیادہ مؤثر انداز میں ہوگی۔ اسی لیے ہم میڈیا کیلئے کوارٹرلی، بائی اینولی اور اینولی ٹریننگ ورکشاپس کا آغاز کر رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ای پی اے نے ماحول دوست رپورٹنگ کو فروغ دینے کیلئے ”گرین جرنلسٹ ایوارڈ“بھی شروع کردیا ہے جو ہر سال نمایاں صحافتی کام پر دیا جائے گا۔
سوال: اسلام آباد میں انڈسٹری، گاڑیوں اور تعمیراتی شعبے کی نگرانی کیسے کی جاتی ہے؟
ترجمان ای پی اے ڈاکٹر ضیغم عباس کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کے چار بڑے صنعتی زونز کی سخت نگرانی کی جا رہی ہے، اسٹیل انڈسٹریز کے اسموک کنٹرول سسٹمز اور ڈسٹ کلیکٹرز 24/7 کنٹرول روم کے ذریعے مانیٹر کیے جاتے ہیں۔
:گاڑیوں کے حوالے سے ڈاکٹر ضیغم عباس نے کہا کہ
گاڑیوں کی مانیٹرنگ حوالے سے ہائی ڈیزل گاڑیوں میں 50 سے 60 فیصد تک گاڑیاں نان کمپلائنٹ ہوتی ہیں۔
ایسی گاڑیوں کو فائن اور بعض صورتوں میں امپاؤنڈ بھی کیا جاتا ہے اورجلد ہی کمپلائنٹ وہیکلز کے لیے اسٹیکرز کا نظام بھی متعارف کرایا جا رہا ہے۔
اسی طرح تمام تعمیراتی منصوبوں کیلئے ای آئی اے / آئی ای ای رپورٹ لازمی ہے تاکہ ڈسٹ، ویسٹ واٹر اور درختوں کے کٹاؤ جیسے مسائل کو پہلے سے کنٹرول کیا جا سکے۔
سوال: اسموگ کے بنیادی اسباب کیا ہیں اور اس کو روکنے کیلئے کیا اقدامات ضروری ہیں؟
سے نکلا ہے۔ Smog + Fog = Smoke انہوں نے کہا کہ اسموگ کا لفظ
: اس کے بنیادی اسباب میں شامل ہیں
گاڑیوں کے دھوئیں میں اضافہ
صنعتی اخراج
فصلوں کی باقیات کی اوپن برننگ
دھول اور ناقص ماس ٹرانزٹ سسٹم
شہروں کے گرد غیرمنظم انڈسٹری
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں خاص طور پر گزشتہ 5 سال میں اسموگ نے خطرناک سطح اختیار کی ہے کیونکہ ہمارا ماس ٹرانزٹ سسٹم کمزور اور نجی گاڑیوں کا دباؤ بہت زیادہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اوپن برننگ روکنے کیلئے سیکشن 144 لگانے کی سفارش کر دی گئی ہے اور خلاف ورزی پر سخت کارروائی کی جائے گی۔
سوال: سموگ گنز کے بارے میں کیا رائے ہے؟ کیا یہ مؤثر ہیں؟
انہوں نے مزید کہا کہ اسموگ گنز کا اثر محدود اور صرف 20–25 میٹر تک ہوتا ہے۔
جب تک سائنٹیفک ریسرچ سے یہ ثابت نہ ہوجائے کہ ان سے بڑے پیمانے پر ایئر کوالٹی بہتر ہوتی ہے، اس ٹیکنالوجی کی افادیت سوالیہ نشان ہے۔ یونیورسٹیوں اور سائنسی اداروں کو اس کا باقاعدہ تجزیہ کرنا چاہیے۔
سوال: گر کہیں کوئی کھلے عام آگ لگا رہا ہو یا کچرا جلا رہاہو تو عوام شکایات کیسے درج کروا سکتی ہے؟
ترجمان ای پی اے ڈاکٹر ضیغم عباس نے بتایا کہ شہری کسی بھی ماحول دوست شکایت کے لیے ای پی اے اسلام آباد کے نمبر 051-9250713پر رابطہ کرسکتے ہیں۔
میں واضح کردوں کہ شکایات پر ہماری ٹیمیں فوری کارروائی کرتی ہیں۔ کل بھی ایک علاقے میں اوپن برننگ کی شکایت آئی جس پر ٹیم نے فوراً جا کر کارروائی کی۔
:یہ بھی پڑھیں
سیلاب کے دوران سانپ: ماحولیاتی تبدیلی کا ایک ان دیکھا خطرہ
اسلام آباد میں کلائمیٹ یوتھ سمٹ 2025کا انعقاد
سوال: کیا آپ پاکستانی میڈیامیں ماحولیات پر کی جانے والی رپورٹنگ سے مطمئن ہیں؟
انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں ماحولیات سے متعلق خبریں 100 میں سے صرف 5 فیصد بھی نہیں ہوتیں۔
اگر ہم واقعی عوام کی صحت اور مستقبل بہتر بنانا چاہتے ہیں تو ماحول، اسموگ، صاف پانی اور ایئر کوالٹی پر نمایاں کوریج ضروری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں واٹر پولیوشن کے باعث روزانہ تقریباً 1 ارب روپے صحت کے مسائل پر خرچ ہو جاتے ہیں۔
اگرصاف پانی اور صاف ہوا فراہم ہو جائے تو اسپتالوں کا بوجھ 80 فیصد کم ہو جائے۔
ڈاکٹر ضیغم عباس نے کہا کہ ای پی اے ہر سطح پر ماحولیاتی بہتری کے لیے سرگرم عمل ہے، اگر میڈیا ساتھ دیتا رہے تو اس میں مزید بہتری آئے گی۔
پاکستان پانی کے محاصرے میں ہے۔بھارت کی دھمکیاں، افغان اپ اسٹریم سرگرمی اور اندرونی بدانتظامی…
کراچی انفراسٹرکچر بحران،کھلے مین ہولز اور ناکارہ نکاسیِ آب بچوں کی زندگیاں خطرے میں ڈال…
ایگرو کارپوریشنز کا اثر زمین، ماحول اور کسانوں کو شدید نقصان پہنچا رہا ہے، جبکہ…
دسمبر کا سپر مون پاکستان میں کل رات 15 فیصد زیادہ روشن نظر آئے گا۔…
“ریاض کانفرنس 2025 گرین انڈسٹری” ریاض ڈیکلریشن صنعت، ماحول اور پاکستان و جنوبی ایشیا کی…
گلگت بلتستان میں مارخور کا غیر قانونی شکار دو ہفتوں میں دوسرا واقعہ، جنگلی حیات…
This website uses cookies.