آج شاہدہ اپنے گاؤں اور اردگرد کے علاقوں میں دس سے زائد گھروں میں سولر سسٹم انسٹال یا مرمت کر چکی ہیں۔
وہ پانچ افراد کی ٹیم کے ساتھ کام کرتی ہیں- جن میں دو خواتین بھی شامل ہیں۔
میرپور خاص(فرحین العاص، نمائندہ خصوصی)

میرپورخاص کی پہلی خاتون سولر ٹیکنیشن شاہدہ کی کہانی
“یہ خود تو جا رہی ہے ، اور دوسری عورتوں کو بھی بھڑکائے گی”
یہ جملہ میرپورخاص کے گاؤں ہوت خان لغاری کی رہائشی شاہدہ کو اُس وقت سننے کو ملا۔جب وہ چند عورتوں کے ساتھ رکشے میں ٹریننگ سینٹر جا رہی تھی۔
وہ لمحہ اُس کے لیے کڑا تھا۔ آنکھوں میں آنسو، دل دکھا ہوا، مگر ہمت قائم رہی۔
آج وہی شاہدہ، جنہیں کبھی گاؤں کے لوگ طنز کا نشانہ بناتے تھے۔ میرپورخاص کی پہلی خاتون سولر ٹیکنیشن ہیں۔
وہ نہ صرف خود کماتی ہیں۔ بلکہ اپنے گاؤں کی درجنوں خواتین کے لیے امید، ہمت اور روشنی کی علامت بن چکی ہیں۔

گھر کی عورت سے ماہر سولر ٹیکنیشن تک کا سفر
شاہدہ پانچ بچوں کی ماں ہیں۔ شوہر مزدوری کرتے ہیں۔ اور زندگی ہمیشہ محدود وسائل میں گزری۔
: شاہدہ بتاتی ہیں کہ
میں چاہتی تھی کہ اپنے بچوں کو اچھی تعلیم دوں۔ لیکن آمدنی کم تھی۔ جب سی ایس ایس پی والوں نے گاؤں میں خواتین کے لیے سولر ٹیکنیشن کی ٹریننگ کا بتایا تو میں نے سوچا، کیوں نہیں؟ میں بھی کر سکتی ہوں۔
سی ایس ایس پی کے سوشیو اکنامک ایمپاورمنٹ پروگرام کے تحت شاہدہ نے تین ماہ کی سولر پی وی ٹیکنیشن ٹریننگ مکمل کی۔
یہ تربیت انہیں ویمن بزنس سینٹر، میرپورخاص میں دی گئی، جو ان کے گاؤں ہوت خان لغاری سے تقریباً 18 کلومیٹر دور تھا۔
شروع میں بہت مشکل پیش آئی۔ لوگ باتیں کرتے تھے۔کہتے تھے عورت ہو کر یہ کام ؟
لیکن میرے شوہر اور بچوں نے میرا ساتھ دیا۔
: یہ بھی پڑھیں
صاف پانی کے حصول میں سولر کا کلیدی کردار ہے
ڈیم: کیا پاکستان کے لیے سیلابی متبادل حل ہے؟
خود اعتمادی، محنت اور پہلا آرڈر
ٹریننگ مکمل ہونے کے بعد جب شاہدہ نے پہلا سولر سسٹم نصب کیا، تو انہیں پندرہ ہزار روپے کی کمائی ہوئی۔
وہ دن میری زندگی کا ٹرننگ پوائنٹ تھا۔ میں نے شوہر کو دکھایا کہ عورت بھی کما سکتی ہے، اور وہ فخر سے مسکرا اٹھے۔
آج شاہدہ اپنے گاؤں اور اردگرد کے علاقوں میں دس سے زائد گھروں میں سولر سسٹم انسٹال یا مرمت کر چکی ہیں۔
وہ پانچ افراد کی ٹیم کے ساتھ کام کرتی ہیں۔ جن میں دو خواتین بھی شامل ہیں۔

چیلنجز، مزاحمت، اور کامیابی کی روشنی
ابتدائی دنوں میں شاہدہ کو صرف تکنیکی مشکلات ہی نہیں۔ بلکہ سماجی مزاحمت کا بھی سامنا کرنا پڑا۔
لوگ کہتے تھے۔یہ عورت ہے، یہ نہیں کر پائے گی۔ مگر جب انہوں نے میرا کام دیکھا تو وہی لوگ اب مجھ سے سولر لگوانے آتے ہیں۔”
ایک وقت ایسا بھی آیا ۔جب گاؤں کے ایک معتبر شخص نے شاہدہ پر تنقید کی۔ مگر آج وہی ان کے پاس اپنے گھر کا بلب ٹھیک کروانے آتا ہے۔
اب جب وہ مجھ سے کام کرواتا ہے تو اُس کی آنکھیں نیچے جھکی ہوتی ہیں، اور میرے لیے یہ سب سے بڑی کامیابی ہے۔
کاروبار اور کمائی
شاہدہ مختلف گھروں میں فٹنگ، وائرنگ، اور سولر پینلز کی انسٹالیشن کا کام کرتی ہیں۔
ان کی ماہانہ آمدنی تقریباً 25 سے 30 ہزار روپے ہے، جو ان کے گھر کی ضروریات پوری کرنے میں مدد دیتی ہے۔
ہم واٹس ایپ گروپس کے ذریعے اپنے گاہکوں سے رابطے میں رہتے ہیں۔ شہر سے لوگ مہنگا کام کرواتے ہیں، مگر ہم کم ریٹ میں اچھی سروس دیتے ہیں۔
دیگر خواتین کے لیے پیغام
شاہدہ کا کہنا ہے کہ خواتین کو گھر تک محدود نہیں رہنا چاہیے۔
ڈر اور خوف نکالیں، مضبوط بنیں۔ یہ ضروری نہیں کہ صرف مرد ہی کچھ کر سکتے ہیں۔عورت بھی سب کچھ کر سکتی ہے۔
وہ مزید کہتی ہیں کہ
جو بچیاں گھر میں بیٹھی ہیں، وہ چھوٹے موٹے کاروبار سیکھیں۔ تعلیم کے ساتھ ہنر بھی ہونا چاہیے، یہی اصل طاقت ہے۔

حکومت اور اداروں کے لیے اپیل
شاہدہ حکومت سے اپیل کرتی ہیں کہ ایسی ٹریننگز کو سرکاری سطح پر فروغ دیا جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ نوجوان، خاص طور پر خواتین، ہنر مند بن سکیں۔
سی ایس ایس پی اور دیگر اداروں نے جو کام کیا، وہ حکومت کو کرنا چاہیے تھا۔
اگر حکومت اور این جی اوز مل کر کام کریں تو بہتری کے دروازے کھل سکتے ہیں۔
سی ایس ایس پی: روشنی بانٹنے والا ادارہ
سول سپورٹ سپورٹ پروگرام (سی ایس ایس پی) ایک غیر سرکاری تنظیم ہے جو خواتین بااختیاری، سماجی و اقتصادی ترقی اور جامع مواقع کے فروغ کے لیے پرعزم ہے۔
: پروجیکٹ لیڈ، قابل تجدید توانائی پروگرام، زارا کے مطابق
میرپورخاص ضلع میں سی ایس ایس پی نے 22 خواتین اور لڑکیوں کو سولر پی وی ٹیکنیشنز کے طور پر تربیت دی ہے تاکہ وہ تکنیکی اور کاروباری مہارتوں سے آراستہ ہو کر پائیدار روزگار اور چھوٹے پیمانے کے سولر کاروبار شروع کر سکیں۔”
سی ایس ایس پی نے نوجوانوں کو بھی قابل تجدید توانائی کے شعبے میں تربیت دی ہے تاکہ وہ پاکستان کے گرین انرجی سیکٹر میں مؤثر کردار ادا کر سکیں۔
اپنے قابل تجدید توانائی پروگرام کے تحت، سی ایس ایس پی کا مقصد کمیونٹی لیڈ انرجی سلوشنز کو فروغ دینا ہے۔ ایسے منصوبے جو صنفی مساوات، کمیونٹی شمولیت اور موسمیاتی لچک کو یقینی بناتے ہیں۔
سندھ کے اضلاع میرپورخاص، ٹھٹھہ، جامشورو، اور سکھر میں سی ایس ایس پی مسلسل نوجوانوں اور خواتین کی تکنیکی صلاحیتوں کو بڑھا کر سبز کاروبار کو فروغ دے رہا ہے۔
اختتام: ہمت کی روشنی
میرپورخاص کی شاہدہ آج سب کے لیے ایک زندہ مثال ہیں۔
یہ کہانی ثابت کرتی ہے کہ اگر خواتین کو مواقع، اعتماد اور تربیت ملے تو وہ کسی بھی میدان میں کامیابی حاصل کر سکتی ہیں۔
ایک وقت تھا جب شاہدہ زمیندار کی بات پر رو پڑی تھیں ۔
آج وہ اپنی محنت، عزم اور روشنی کے ہنر سے دوسروں کے گھروں اور دلوں کو روشن کر رہی ہیں۔