فروزاں ماحولیاتی رپورٹس

کیا اسلام آباد ویٹ لینڈز منصوبہ پانی کا بحران حل کرپائے گا؟

اسلام آباد ویٹ لینڈز منصوبہ

اسلام آباد ویٹ لینڈز منصوبہ پانی کے بحران سے نمٹنے کے لیے، ریچارج ایبل ویلز، زیر زمین واٹر ٹینک اور گیارہ ویٹ لینڈز پر مشتمل ہے۔

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی فرحین العاص) کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نےاسلام آباد میں دو ویٹ لینڈز کے قیام کے منصوبے کا افتتاح کیا ۔جبکہ اس میں فارمرز ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن (ایف ڈی او) کا اشتراک بھی شامل ہے۔اس منصوبے کو فارن کامن ویلتھ اینڈ ڈویلپمنٹ آفس (ایف سی ڈی او) کی معاونت بھی حاصل ہے۔

دارالحکومت اسلام آباد میں ماحولیاتی چیلنجز پیدا ہورہے ہیں۔ لہذا پانی کے بحران کی سنگین صورتحال کا سامنا ہے۔ علاوہ ازیں شہرمیں نالے آلودہ ، زیر زمین پانی میں کمی ہورہی ہے۔ جبکہ شہری سیلاب کے خطرات بڑھ رہے ہیں۔

البتہ اب سوال یہ ہے کہ ایک طرف 88 کروڑ روپے کا منصوبہ ہے ۔جبکہ دوسری طرف صرف 11 ویٹ لینڈز، کیا اس بڑھتے ہوئے ماحولیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے کافی ہوں گے؟

اسلام آباد ویٹ لینڈز منصوبہ:افتتاحی تقریب اور معاہدہ

اسلام آباد میں جمعرات کو تقریب میں سی ڈی اے اور ایف ڈی او نے شہری پانی کے انتظام اور صفائی کے لیے ایم او یو پر دستخط کیے۔

تقریب میں چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا و ممبر پلاننگ و ڈیزائن ڈاکٹر خالد حافظ نے شرکت کی۔ جبکہ اس موقع پر ممبر انوائرمنٹ اسفندیار بلوچ اور ڈائریکٹر جنرل واٹر سردار خان زمری بھی موجود تھے۔ علاوہ ازیں معروف ماہر ماحولیات رضوان محبوب، اور برٹش ہائی کمیشن کے ڈائریکٹر ڈویلپمنٹ سیم والڈاک سمیت متعدد اہم شخصیات شریک ہوئیں۔ تقریب میں بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ

پہلا ویٹ لینڈ ماڈل راول ٹاؤن میں بنایا جائےگا۔ تاکہ گندے پانی کو کورنگ نالے میں جانے سے پہلے صاف کیا جا سکے۔جبکہ دوسرا ہائبرڈ ویٹ لینڈ ایف-7 سیکٹر میں تیار ہوگا۔ تاکہ شہریوں کو عملی طور پر پانی کے انتظام کاماڈل دکھایا جا سکے۔

اسلام آباد ویٹ لینڈز منصوبہ: چیئرمین سی ڈی اے کا موقف

چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا نے کہا کہ اسلام آباد میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے ویٹ لینڈز ایک پائیدار حل ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ

شہر بھر میں سو ریچارج ایبل ویلزتعمیر کیے جائیں گے۔ تاکہ زیر زمین پانی کی سطح بلند کی جا سکے۔ دس زیر زمین واٹر ٹینک بارش کے پانی کے ضیاع کو روکنے کے لیے بنائے جائیں گے۔علاوہ ازیں شہر بھر میں مجموعی طور پر گیارہ ویٹ لینڈز قائم کرنے کا منصوبہ ہے۔ تاکہ آلودہ پانی کو سائنسی طریقے سے صاف کیا جاسکے۔

لیکن سوال یہ ہے کہ

تقریبا 20 سے 25لاکھ سے زائد آبادی والے شہر اسلام آباد میں یہ اقدامات کتنے مؤثر ہوں گے؟

پاکستان بیورو آف اسٹیٹکس کی مردم شماری سن 2023 کے مطابق، اسلام آباد کی آبادی 20 لاکھ سے زائد (تقریباً 2.36 ملین) ریکارڈ کی گئی ہے۔

اسلام آباد ویٹ لینڈز منصوبہ: فنڈنگ اور مدت

اسلام آباد میں پانی کے تحفظ اور ماحولیاتی مسائل سے نمٹنے کے لیے ایک نیا منصوبہ شروع کیا گیا ہے۔لہذا اس کے تحت ویٹ لینڈز، زیر زمین پانی کے ذخائر کو بڑھانے کا کام کیا جائے گا ۔ مزید یہ کہ بارش کے پانی کو محفوظ کرنے کےلیے بھی اقدامات کیے جائیں گے۔ اس منصوبے کے لیے 88.35 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں۔ منصوبہ اگست سن2025 سے مارچ سن2026 تک جاری رہے گا۔مزید برآں اس سے راول ٹاؤن اور ایف-7 کے شہری براہِ راست مستفید ہوں گے، جبکہ راول ڈیم کی کیچمنٹ ایریا کو بھی بہتر بنایا جا سکے گا۔

یہ بھی پڑھیں

سی پی این ای کا موسمیاتی تبدیلی سے متعلق آگہی پروگرام

کیا پاکستان صاف پانی کے ماحولیاتی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تیار ہے؟

برٹش ہائی کمیشن کا ردعمل

اسلام آباد ویٹ لینڈز منصوبے پر برٹش ہائی کمیشن اسلام آباد کے ڈائریکٹر ڈویلپمنٹ سیم والڈاک نے اپنے ردِعمل میں کہا کہ پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلی اور آبی چیلنجز سے نمٹنا ہے۔ تاہم اس کے لیے فطرت پر مبنی اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔ مزید برآں ایف سی ڈی او اس منصوبے کی بھرپور حمایت جاری رکھے گا۔

اسلام آباد ویٹ لینڈز منصوبہ: ماہرین کی رائے

ماہرماحولیات ڈاکٹر اعجاز نے کہنا کہ موجودہ ماحولیاتی حالات میں اگرچہ ویٹ لینڈز کا منصوبہ ایک مؤثر ماڈل ہے ۔لہذا اس کا بروقت مکمل ہونا ناگزیز ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ ایک بروقت فیصلہ ہے کیونکہ کراچی، لاہور اور اسلام آباد سمیت دیگر پڑوں شہروں میں پانی کا بحران ہے ۔ چونکہ شہری آبادی میں اضافہ ہورہا ہے۔ جس کے باعث اکثر شہروں میں زیر زمین ہانی کی سطح کم سے کم ہوتی جارہی ہے۔ کراچی اور کوئٹہ میں زیر زمین پانی پانچ سو۔سے چھ سو فٹ کی گہرائی تک پہنچ چکا ہے۔ جبکہ اسلام آباد میں بھی زیر زمین پانی کی سطح کم سے کم ہورہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد میں دو سال قبل ایک بارک میں واٹر ریچارچ کا کام شروع کیا گیا۔ نتیجتاً وہاں زیر زمین پانی سظح بہتر ہوئی۔

ڈاکٹر اعجاز نے واضح کیا کہ اس طرح کی تعمیرات میں زیادہ وقت درکار نہیں ہوتا۔ کیونکہ یہ چھوٹے چھوٹے ڈھانچے ہوتے ہیں۔ لہذا انہیں دو سے چار ماہ  کا وقت درکار ہوتا ہے ۔جس میں یہ تیار ہوجاتے ہیں۔

مزید برآں انہوں نے تجویز دی کے اگر یہ منصوبہ اگلی گرمیوں اور بارشوں سے قبل مکمل کرلیا جائے تو یہ سود مند ثابت ہوسکتا ہے۔

ذرائع کے مطابق، دارالحکومت میں روزانہ ہزاروں گیلن آلودہ پانی براہ راست نالوں اور آبی ذخائر میں جا رہا ہے۔ اس کے نتیجے میں زیر زمین پانی شدید متاثر ہورہا ہے۔

ورلڈ بینک کی سن 2020 کی ایک رپورٹ کے مطابق اسلام آباد اور دیگر شہری مراکز میں روزانہ لاکھوں گیلن آلودہ پانی براہِ راست واٹر باڈیز میں شامل ہو رہا ہے۔

اس وقت فوری اور بڑے پیمانے پر اقدامات کی ضرورت ہے ۔ کیونکہ اسلام آباد کو مستقبل میں سنگین ماحولیاتی اور آبی بحران کا سامنا ہوگا۔

نتیجہ

اسلام آباد میں ویٹ لینڈز کا قیام ایک مثبت قدم ہے۔ البتہ اس کی کامیابی کا انحصار منصوبے کی بر وقت تکمیل ہے۔ لہذا اب دیکھنا یہ ہے کہ منصوبہ دیگر 11 ویٹ لینڈز، ریچارج ایبل ویلز اور واٹر ٹینکس کے ساتھ بروقت مکمل ہو پاتا ہے یا نہیں؟۔ بصورت دیگر، یہ 88 کروڑ روپے کا منصوبہ صرف ایک اور سرکاری دعویٰ بن کر رہ جائے گا اور دارالحکومت پانی کے بحران کی جانب بڑھتا چلا جائے گا۔

اپنا تبصرہ لکھیں