’فروزاں میں کیسے لکھا جائے؟
مضمون ان ہدایات کے مطابق بھیجیں تاکہ آپ کا بھیجا گیا مضمون جلد پراسیس کیا جا سکے۔ ان ہدایات کے آخر میں ایمیل ایڈریس دیا گیا ہے جس پر مضمون بھیجا جانا چاہیے۔ اگر آپ کی ایمیل کا سبجیکٹ اردو میں ہے تو سسٹم آپ کو غلطی سے ایک ایرر میسیج بھیج سکتا ہے۔ اسے نظرانداز کر دیں۔
مضمون صرف ایک مرتبہ ہی بھیجیں اور بھیجنے سے پہلے اسے کم از کم دو مرتبہ خود پڑھ کر اسے فائنل کریں۔ سسٹم آپ کو فوراً ایک خودکار ایمیل بھیج دیتا ہے۔ مضمون بھیجنے کے زیادہ سے زیادہ پانچ منٹ میں یہ ایمیل آپ کو مل جانی چاہیے۔ اپنی ایمیل کا انباکس یا سپیم فولڈر چیک کریں اور اگر ”ہم سب“ کی ایمیل سپیم میں ہے تو اسے ناٹ سپیم مارک کر دیں۔ ”ہم سب“ ایمیل کے ذریعے رابطہ کرنے کو ترجیح دیتا ہے۔
مندرجہ ذیل چیک لسٹ کے مطابق معلومات بھیجیں۔ تمام معلومات ایک ہی ایمیل میں ہونی چاہئیں تاکہ اسے اشاعت کے لیے مارک کیا جا سکے۔
چیک لسٹ
اگر آپ کا کوئی مضمون “ہم سب” پر پہلے پبلش ہو چکا ہے تو اس کا یا ہم سب پر اپنے آتھر پروفائل کا لنک بھیجیں۔ ایمیل میں اپنا نام واضح طور پر لکھیں اور بعینہ وہی نام لکھیں جس سے آپ کا گزشتہ مضمون “ہم سب” پر شائع ہوا تھا۔
اگر آپ کا ہم سب پر پہلے کوئی مضمون شائع نہیں ہوا ہے تو پھر مندرجہ ذیل معلومات بھیجیں
1۔ مضمون (ایمیل / ان پیج / مائیکروسافٹ ورڈ فارمیٹ میں)۔ ایمیل کے اندر لکھا گیا مضمون ہمارے لیے سب سے آسان ہوتا ہے۔ آپ اپنے کمپیوٹر یا موبائل فون پر ایمیل میں ہی مضمون لکھیں اور بھیج دیں۔ ورڈ یا ان پیج میں مضمون لکھنے کی صورت میں مضمون کا کچھ تعارف ایمیل کے متن میں شامل ہونا چاہیے تاکہ اٹیچمنٹ کھولے بغیر ہمیں پتہ چل سکے کہ مضمون کس موضوع پر ہے اور اس کا معیار کیا ہے۔ ان پیج کے ٹیکسٹ کو آپ اس لنک پر کلک کر کے یونیکوڈ ٹیکس میں کنورٹ کر سکتے ہیں، جو آپ ہمیں ایمیل میں کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں۔
2۔ آپ کی تصویر
3۔ شناختی کارڈ یا ڈرائیونگ لائسنس یا سٹوڈنٹ کارڈ یا جاب کارڈ وغیرہ کی تصویر
4۔ فیس بک پروفائل کا لنک (برائے رابطہ)
5۔ فون نمبر (برائے رابطہ)
اشاعت کب ہو گی؟
مضمون بھیجنے کے بعد اس کی اشاعت کے لئے انتظامیہ کو فوراً میسینجر یا فون پر پیغامات بھیجنے سے گریز کریں۔ کام کرتے ہوئے ایمیل دیکھی جاتی ہے اور آپ کے فون کرنے یا پیغام بھیجنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ اگر مضمون دو دن تک شائع نہیں ہوا تو اس صورت میں رابطہ کریں۔ مضمون شائع ہونے پر سسٹم آپ کو خودکار طریقے سے لنک بھیج دے گا۔
ادارتی ٹیم باری آنے پر مضمون کا جائزہ لے لے گی اور اگر مضمون معیاری ہوا اور ہمارے پاس اسے شائع کرنے کی گنجائش ہوئی تو اسے شائع کر دیا جائے گا۔ ہم سب ایسے مضامین شائع کرنے کو ترجیح دیتا ہے جو خاص طور پر صرف ہم سب کے لئے ہی لکھے گئے ہوں اور کسی دوسری جگہ اشاعت کے لئے نہ بھیجے گئے ہوں۔ ضروری نہیں ہے کہ آپ کا بھیجا ہوا مضمون لازمی طور پر شائع کیا جائے۔ ادارتی ٹیم کسی بھی مضمون کو مسترد یا قبول کر سکتی ہے، اور کسی شائع شدہ مضمون کو ہٹا سکتی ہے۔ ادارتی ٹیم اپنے فیصلے کی وجوہات بیان کرنے کی پابند نہیں ہے۔
مضمون عموماً دو یا زیادہ سے زیادہ تین دن میں شائع کر دیا جاتا ہے۔ ہماری کوشش یہ ہوتی ہے کہ مضمون موصول ہوتے ہی جلد از جلد شائع کیا جائے۔ لیکن پہلے سے آئے ہوئے دیگر مضامین اور دستیاب عملے پر کام کے لوڈ وغیرہ جیسی وجوہات کی بنا پر تاخیر ہو سکتی ہے۔
کمپوزنگ
مضمون ٹائپ کرتے وقت اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ ہر لفظ کے بعد ایک سپیس ڈال رہے ہیں۔ ہر جملے کے اختتام پر فل اسٹاپ ضرور ڈالیں۔ ایک سے زیادہ رموز اوقاف استعمال مت کریں، ایک ہی کوما، فل اسٹاپ یا دیگر علامت لکھیں اور ،،، یا ۔۔۔۔ یا ؟؟؟ یا !!!! وغیرہ لکھنے سے گریز کریں۔ ہم تحریر کی غلطیاں (املا، گرائمر وغیرہ) تو درست کر سکتے ہیں، لیکن کمپوزنگ کی غلطیاں درست کرنا ہمارے لیے ممکن نہیں۔ معیاری کمپوزنگ کرنا مصنف کی ذمہ داری ہے۔
خاص طور پر “کی” اور “کے” کے بعد ایک سپیس ڈالنے پر توجہ کریں۔ آئینگے ، آئینگی ، وغیرہ کی بجائے ’آئیں گے ‘ اور ’آئیں گی ‘ لکھنے کی کوشش فرمائیں۔ اسی طرح جائینگے ،جائینگی ، وغیرہ کی بجائے ’جائیں گے ‘ اور ’جائیں گی‘ لکھا جائے تو بہتر ہے۔ انکی، جسکی، انکو، آپکی ، آپکے ، انکے اور جسکے کی بجائے ان کی، جس کی، ان کو، آپ کی ، آپ کے ، ان کے اور جس کے لکھنے کی کوشش کیجئے۔
جہاں اردو لفظ ممکن ہو، وہاں انگریزی لفظ سے گریز فرمائیں۔ اگر انگریزی لفظ بھی ہے تو اسے اردو املا میں لکھنے کو ترجیح دیں۔
سب سے بہتر یہ ہے کہ آپ مضمون کو ایمیل میں ہی لکھ دیں۔ لیکن آپ مضمون کو ان پیج، مائیکروسافٹ ورڈ یا ایچ ٹی ایم ایل فارمیٹ میں بھیج سکتے ہیں۔ اس صورت میں اس بات کا خیال رکھیں کہ مضمون کا مکمل متن یا کچھ تعارف ایمیل میں شامل ہو تاکہ فائل کھولے بغیر ہی مضمون پر ایک سرسری نگاہ ڈالی جا سکے۔ ایسے مضامین جن میں ایمیل میں یونیکوڈ فارمیٹ میں متن دیا گیا ہو، پہلی فرصت میں پراسیس کیے جاتے ہیں۔
تحریر اور موضوعات
اپنا مضمون بھیجنے سے پہلے کم از کم ایک مرتبہ ضرور پڑھیں۔ کمپوزنگ کی بہت سی غلطیاں آپ خود نکال سکتے ہیں۔ جس تحریر میں کم غلطیاں ہوں، اس پر ایڈیٹر کی کم محنت لگتی ہے، اور وہ جلد شائع ہو سکتی ہے۔
تحریر کی طوالت 500 سے 1000 الفاظ کے درمیان ہونی چاہیے۔ بعض صورتوں میں استثنا دیا جا سکتا ہے۔
یاد رہے کہ مضمون کا عنوان لگانا، تحریر میں موجود غلطیاں درست کرنا، غیر مہذب یا غیر اخلاقی مواد کو حذف کرنا، ایسا مواد جو کہ ادارتی پالیسی کے خلاف ہو، اسے حذف یا تبدیل کرنا اور بات کو واضح کرنے کے لئے متن میں تبدیلی کرنا، کسی بھی ایڈیٹر کا اختیار ہوتا ہے۔ اگر آپ ایڈیٹر کے اس اختیار سے متفق نہیں ہیں تو، براہ کرم اپنا مضمون کسی اور جگہ شائع کرنے کے لئے بھیجیں، ہم اسے شائع کرنے سے قاصر ہیں۔
مضمون لکھنا ایک بڑی ذمہ داری ہے اور مضمون بھیجتے ہوئے آپ اس بات کے بارے میں سوچ لیں کہ آپ کو اس مضمون پر آنے والے اچھے یا برے عوامی ری ایکشن یا قانونی کارروائی کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس لئے خوب سوچ سمجھ کر مضمون لکھیں۔ ہم سب کی ادارتی ٹیم ایڈیٹنگ کرتے ہوئے حتی المقدور کوشش کرتی ہے کہ مضمون میں موجود ایسا مواد ٹھیک کر دیا جائے جو پریشان کن ثابت ہو سکتا ہے۔ مضمون بھیجنے سے پہلے خوب غور کر لیں کیونکہ عام حالات میں مضمون شائع ہونے کے بعد سائٹ سے ہٹایا نہیں جائے گا۔
اگر آپ کسی دوسرے مصنف کے مضمون کا جواب لکھ رہے ہیں، یا حالات حاضرہ پر عمومی تبصرہ کر رہے ہیں تو اس فرد کو نشانہ بنانے کی بجائے اس کے موقف پر بات کریں۔ مضمون میں اگر کسی کی کردار کشی کا پہلو ہو تو اس کے شائع ہونے کا امکان بہت کم ہے۔
مضمون میں اگر آپ کسی واقعے، فرد یا جگہ وغیرہ کا ذکر کر رہے ہیں تو پہلے کسی ماخذ سے اپنے بیان کی درستی کا یقین کر لیں۔
ہم سب ایک رضاکارانہ بنیادوں پر چلایا جانے والا ادارہ ہے۔ یہاں نا تو سٹاف کو کسی قسم کا معاوضہ دیا جاتا ہے اور نا ہی لکھنے والوں کو۔ اردو ڈیجیٹل پبلشنگ میں اتنی آمدنی نہیں ہے کہ ہم سب جیسا ادارہ بھی کل وقتی سٹاف رکھ کر اسے مشاہرہ ادا کر سکے اس لیے چند رضاکار اسے اپنا وقت اور محنت کسی معاوضے کے بغیر دے کر چلاتے ہیں۔
ادارتی پالیسی
’ہم سب‘ میں ادارتی پالیسی بالکل واضح ہے۔ دائیں اور بائیں کی کوئی قید نہیں۔ مذہبی اور غیر مذہبی نقطہ نظر پر کوئی پابندی نہیں۔ کسی سیاسی جماعت کی حمایت یا مخالفت کی بنیاد پر کوئی تحریر روکی نہیں جاتی۔ اظہار کی آزادی کا احترام کیا جاتا ہے۔ اظہا ر کی آزادی میں بنیادی مفروضہ یہی ہے کہ صحیح یا غلط ، دلیل سامنے آئے گی تو اس کے رد میں موجود دلیل کو بھی سامنے آنے کا موقع ملے گا۔ ذہانت پر صحافی کا اجارہ نہیں۔ پڑھنے والا سب سے زیادہ ذہین ہے۔ وہ پڑھے گا۔ سوچے گا اور دلیل کو قبول یا رد کرے گا۔ اگر صحافی دلیل کو روک لے گا تو پڑھنے والے کو معلومات تک رسائی کے بنیادی حق سے محروم کرے گا۔ اس میں معمولی سی شرط یہ ہے کہ صحافت میں ناشائستہ لب و لہجہ اختیار نہیں کیا جا سکتا۔ کسی کو گالی نہیں دی جا سکتی۔ کسی مذہبی ، ثقافتی یا نسلی گروہ کے خلاف اشتعال نہیں پھیلایا جا سکتا۔ نفرت پھیلانے کی اجازت نہیں ہوتی۔ کسی کو جرم کی ترغیب دینے کی اجازت نہیں ہوتی۔ قانون شکنی کی حمایت نہیں کی جاتی۔ کسی جرم پر اکسانا اظہار کی آزادی میں شامل نہیں ہوتا۔
’ہم سب‘ کو آپ کی تحریریں شائع کر کے خوشی ہو گی کیونکہ ہم چاہتے ہیں کہ ’ہم سب‘ ایک ایسے آن لائن پلیٹ فارم کی صورت اختیار کر سکے جہاں پاکستان میں ہر طرح کی سوچ رکھنے والے کھلے دل و دماغ سے ایک پرامن اور مفید اجتماعی مکالمے کا حصہ بن سکیں۔