رپورٹس

یورپ میں گرمی ہر سال 175،000 اموات کا سبب

حالیہ تاریخ میں زمین پر تین گرم ترین دن ریکارڈ کیے گئے

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ یورپی ممالک میں درجہ حرارت کا اضافہ عالمی اوسط سے دوگنا ہے، اور ہر سال گرمی سے متعلقہ وجوہات کی بنا پر تقریباً ایک لاکھ پچہتر ہزار افراد ہلاک ہو جاتے ہیں۔ یورپی خطے کے ڈائریکٹر، ڈاکٹر ہینز کلوگے کا کہنا ہے کہ یورپ میں موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کی شدت مسلسل بڑھ رہی ہے۔ 2020 کے بعد سے یورپ نے اب تک کے تین گرم ترین سال گزارے ہیں اور 2007 کے بعد سے یہ براعظم 10 گرم ترین سال دیکھ چکا ہے۔

گرمی، بیماریاں اور اموات

ڈاکٹر کلوگے کے مطابق، یورپ میں گرمی کی شدت موسمیاتی تبدیلیوں سے ہونے والی اموات کا سب سے بڑا سبب بن رہی ہے۔ اس وقت کی شدید گرمی کے باعث دل کی بیماریوں، سانس کی تکالیف، دماغی شریانوں میں خرابی، ذہنی صحت کے مسائل اور ذیابیطس جیسے مسائل بڑھ رہے ہیں۔ گرمی کا اثر خاص طور پر معمر افراد اور اکیلے رہنے والوں پر زیادہ شدید ہو رہا ہے، اور حاملہ خواتین میں صحت کے مسائل بھی بڑھ رہے ہیں۔

گرمی سے تحفظ کی منصوبہ بندی

ڈبلیو ایچ او نے حکومتوں سے اپیل کی ہے کہ وہ جسمانی طور پر کمزور اور بیمار افراد کے لیے مزید اقدامات کریں تاکہ وہ گرمی کی شدت سے محفوظ رہیں۔ فی الحال، یورپ کے صرف 20 سے زائد ممالک نے اس حوالے سے منصوبہ بندی کی ہے، جو ابھی تک تمام لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے کافی نہیں ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے بھی کہا ہے کہ زمین ہر جگہ اور ہر فرد کے لیے مزید گرم اور خطرناک ہوتی جا رہی ہے، اور موسمیاتی بحران کے نتیجے میں بعض علاقے رہائش کے لیے ناقابل استعمال ہو چکے ہیں۔ 2000 سے 2019 کے دوران، شدید گرمی کے باعث ہر سال اوسطاً 4 لاکھ 89 ہزار افراد کی موت واقع ہوئی، جن میں سے 36 فیصد اموات یورپی خطے سے تھیں۔

تین گرم ترین ایام

انتونیو گوتیرش نے یہ بیان اُس ہفتے دیا جب زمین پر تاریخ کے تین گرم ترین دن ریکارڈ کیے گئے تھے۔ یورپی یونین کی موسمیاتی تبدیلی سے متعلق کوپرنیکس سروس کے مطابق، 22 جولائی 2024 کو کرہ ارض کا اوسط درجہ حرارت 17.16 ڈگری سیلسیئس ریکارڈ کیا گیا۔ اس سے اگلے روز درجہ حرارت 17.15 ڈگری سیلسیئس تھا، جبکہ 21 جولائی کو یہ 17.09 ڈگری سیلسیئس تک پہنچا۔ ان تینوں دنوں میں 6 جولائی 2023 کا سابقہ ریکارڈ ٹوٹ گیا تھا، جب درجہ حرارت 17.08 ڈگری سیلسیئس ریکارڈ کیا گیا تھا۔

 #KeepCool ڈبلیو ایچ او کی مہم

ڈبلیو ایچ او نے کیپ کُول مہم شروع کی ہے تاکہ ہر فرد کو شدید گرمی سے تحفظ فراہم کرنے کے حوالے سے رہنمائی فراہم کی جا سکے۔ ڈاکٹر کلوگے نے کہا کہ شدید گرمی کے منفی اثرات زیادہ تر قابل انسداد ہوتے ہیں۔ اگر ہم گرمی سے نمٹنے کے لیے مناسب تیاری کریں تو نہ صرف آج بلکہ مستقبل میں بھی بہت سی زندگیوں کو بچایا جا سکتا ہے۔

ڈبلیو ایچ او کی رہنمائی

گرمی سے بچاؤ: جب شدید گرمی پڑ رہی ہو، تو باہر جانے اور محنت طلب کاموں سے پرہیز کریں۔ سائے میں رہیں اور کبھی بھی بچوں یا جانوروں کو گاڑیوں میں مت چھوڑیں۔ اگر ممکن ہو تو ٹھنڈی جگہوں جیسے سپر مارکیٹ یا سینما میں کچھ وقت گزاریں۔

گھر کو ٹھنڈا رکھیں: رات کو گھر کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے ہوا کا گزر ممکن بنائیں۔ کھڑکیوں پر پردے ڈال کر اور انہیں رات کے وقت کھول کر گرمی کو کم کریں۔

جسم کو ٹھنڈا رکھیں: ہلکے کپڑے پہنیں اور ٹھنڈے پانی سے نہائیں۔ میٹھے یا الکوحل والے مشروبات سے پرہیز کریں اور باقاعدگی سے پانی پئیں تاکہ جسم میں نمی برقرار رہے۔

دوسروں کا خیال رکھیں: اپنے خاندان، دوستوں اور ہمسایوں کا خیال رکھیں، خاص طور پر معمر افراد کا جو اکیلے رہتے ہوں۔

گرمی کی لہریں

اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کردہ رہنمائی کے مطابق، گرمی کی لہریں وہ شدید گرم اور خشک یا نمدار موسم کے ادوار ہیں جو کم از کم دو سے تین دن تک برقرار رہتے ہیں اور ان سے انسانی سرگرمیاں متاثر ہوتی ہیں۔ عالمی موسمیاتی ادارہ (ڈبلیو ایم او) کے مطابق، گرمی کی لہریں معمولی گرمی کے ادوار سے مختلف ہوتی ہیں، مگر ان میں کئی مماثلتیں بھی ہوتی ہیں۔ شدید گرمی کا طویل دورانیہ “گرم دور” کہلاتا ہے، اور غیرمعمولی درجہ حرارت کو “گرمی کا دور” کہا جاتا ہے۔

دنیا بھر میں شدید گرمی کے اثرات

گزشتہ سال، دنیا بھر کے ممالک، بشمول امریکہ اور چین، شدید گرمی کا سامنا کر رہے تھے۔ عالمی موسمیاتی ادارہ (ڈبلیو ایم او) نے کہا کہ 2023 کے موسم گرما میں شدید موسمی حالات نے لوگوں کی صحت اور ماحول پر گہرا اثر ڈالا۔ خشکی اور سمندر کا درجہ حرارت اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ چکا تھا، اور جنگلات کی آگ نے تباہی مچائی، جس کے نتیجے میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے اور ہزاروں افراد اپنے گھروں کو چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔

موسمیاتی بحران کی شدت

ڈبلیو ایم او کے سیکرٹری جنرل پیٹری ٹالس نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں شدید موسمی حالات بڑھ رہے ہیں جو انسانی صحت، ماحول، معیشت، زراعت، توانائی اور پانی کی فراہمی پر گہرے اثرات ڈال رہے ہیں۔ ان حالات میں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی لانے کی فوری ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں لوگوں کو ان حالات سے نمٹنے کے لیے مزید مدد فراہم کرنی ہوگی، جو بدقسمتی سے اب ایک نیا معمول بنتے جا رہے ہیں۔

Leave a Comment