رپورٹس

موسمیاتی تبدیلی بعض جگہوں پر کینسر سے زیادہ مہلک ہے

یو این ڈی پی رپورٹ

 موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے کارکنوں کی زندگی پر گہرا اثر

زراعت، تعمیرات، کان کنی اور صنعت جیسے شعبوں کے کارکن موسمیاتی تبدیلی کے باعث بڑھتی ہوئی گرمی کی لہروں سے شدید متاثر ہو رہے ہیں۔ ایک حالیہ رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ اگر عالمی سطح پر کاربن کے اخراج کا سلسلہ جاری رہا تو دنیا کے بعض حصوں میں موسمیاتی تبدیلی کا اثر اتنا شدید ہو سکتا ہے کہ وہ کینسر سے دوگنا زیادہ مہلک ہو گا۔

بنکاک اور ڈھاکہ کی مثالیں

رپورٹ میں بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ کا ذکر کیا گیا ہے جہاں موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں 2100 تک اضافی اموات کا تخمینہ ہر سال کینسر کی اموات سے دوگنا زیادہ اور ٹریفک حادثات میں ہونے والی اموات سے 10 گنا زیادہ ہو سکتا ہے۔

موسمیاتی تبدیلی اور انسانوں کی صحت

یو این ڈی پی اور کلائمیٹ امپیکٹ لیب کی مشترکہ رپورٹ کے مطابق موسمیاتی تبدیلی کا اثر انسانوں کی صحت پر گہرا پڑ رہا ہے، خاص طور پر بلند درجہ حرارت کے سبب دل و دماغ کی بیماریوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کا اثر دنیا بھر میں مختلف ہو گا، اور وہ افراد جو وسائل سے محروم ہیں، ان پر اس کا اثر زیادہ شدید ہو گا۔

پاکستان اور سعودی عرب میں اموات کی شرح میں اضافہ

پاکستان کے شہر فیصل آباد میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کی وجہ سے اموات کی شرح میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، شدید گرمی کے اثرات سے ہر ایک لاکھ افراد میں 67 افراد کی موت کا امکان ہو گا، جو کہ فالج سے ہونے والی اموات سے زیادہ ہو گی۔ سعودی عرب میں، ریاض جیسے علاقے میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کم ہوں گے کیونکہ وہاں کے لوگ زیادہ وسائل تک رسائی رکھتے ہیں، لیکن پھر بھی گرمی کی شدت سے اموات کی شرح میں اضافہ ہو گا۔

موسمیاتی تبدیلی کے اقتصادی اثرات

موسمیاتی تبدیلی نہ صرف انسانی صحت کو متاثر کرتی ہے بلکہ اقتصادی شعبوں پر بھی گہرے اثرات مرتب کرتی ہے۔ زراعت، تعمیرات، کان کنی اور صنعت جیسے شعبوں میں کارکنوں کے کام کے گھنٹے کم ہو رہے ہیں، جس سے ملک کی معیشت پر منفی اثرات پڑ رہے ہیں۔ نائیجر جیسے ممالک میں شدید گرمی کے باعث تعمیرات اور صنعت کے شعبوں میں کام کا دورانیہ 36 گھنٹے کم ہو رہا ہے، جس سے جی ڈی پی میں کمی متوقع ہے۔

توانائی کے شعبے پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات

موسمیاتی تبدیلی کے اثرات توانائی کے شعبے پر بھی مرتب ہو رہے ہیں۔ بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کی وجہ سے ایئر کنڈیشنر اور ہیٹرز کا استعمال بڑھ رہا ہے، جس سے بجلی کی کھپت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ جکارتہ جیسے شہر میں موسم گرما کے دوران بجلی کی کھپت میں ایک تہائی اضافہ ہو جاتا ہے، جس کے لیے اضافی توانائی کے وسائل کی ضرورت ہوتی ہے۔

موسمیاتی انصاف اور منصفانہ منتقلی

رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے کے لیے منصفانہ منتقلی کی ضرورت ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ممالک کو سبز توانائی کے منصوبوں پر سرمایہ کاری کرنی ہوگی تاکہ توانائی کے شعبے میں ماحولیاتی اثرات کو کم کیا جا سکے۔ یو این ڈی پی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ منصفانہ منتقلی سے نہ صرف موسمیاتی انصاف کو فروغ ملے گا بلکہ معاشی عدم مساوات میں کمی لانے کی کوششیں بھی کی جا سکیں گی۔

یو این ڈی پی کی رپورٹ نے یہ واضح کر دیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات ایک سنگین مسئلہ بن چکے ہیں۔ اس کے اثرات کو کم کرنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ دنیا بھر میں لوگوں کی صحت اور معیشت پر اس کے منفی اثرات کو روکا جا سکے۔ دنیا کو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے اجتماعی طور پر کام کرنا ہوگا تاکہ آنے والے سالوں میں اس کے اثرات کو کم کیا جا سکے۔

Leave a Comment