سی اے سی رپورٹ
دنیا کے 80 فیصد عوام کا موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے سخت اقدامات ا ٹھانے کا مطالبہ
اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (UNDP)، جیوپول اور آکسفورڈ یونیورسٹی کی طرف سے کرائے گئے ایک نئے عالمی سروے بعنوان ”عوامی ووٹ برائے موسمیاتی تبدیلی 2024” کے مطابق 75,000 افراد میں سے 80 فیصد چاہتے ہیں کہ ان کی حکومتیں موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے اے لیے انتہائی سخت اقدامات اٹھایئں۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 15 سوالات پر مشتمل یہ سروے جس میں 87 زبانیں بولنے والے77 ممالک کے باشندوں سے ٹیلیفون کے ذریعے کرایا گیا جو دنیا کی آبادی کے 87 فیصد نمائندگی کرتے ہیں۔
یو این ڈی پی کے ایڈمنسٹریٹر اخم اسٹینر نے ایک پریس ریلیز میں کہا کہ مذکورہ سروے کے نتائج کے مطابق دنیا کے شہری چاہتے ہیں کہ ان کے رہنما اپنے اختلافات سے بالاتر ہوکر آگے بڑھیں اور جرات مندانہ اقدامات اٹھا کرموسمیاتی بحران کا مقابلہ کریں۔انہوں نے مزیدکہا کہ”سروے کے نتائج، اپنی نوعیت کے بے مثال نتائج ہیں، جو اتفاق رائے کی ایک ایسی سطح کو ظاہر کرتے ہیں جو واقعی حیران کن ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ رہنماؤں اور پالیسی سازوں سے گزارش کرتے ہیں کہ پیرس معاہدے کے تحت اپنی آئندہ موسمیاتی کارروائی کے وعدوں یا ‘قومی طور پر متعینہ شراکت’ NDC- کو تیار کرتے ہوئے جو کچھ کر سکتے ہوں ضرور اس کا وعدہ کریں کیونکہ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس پر تقریباً ہر کوئی ہر جگہ متفق ہو سکتا ہے۔
سروے کے مطابق، غریب ممالک کے 89 فیصد لوگ عالمی اخراج کو کم کرنے کی کوششوں میں اضافے کے حق میں ہیں، جبکہ امیر جی20 ممالک کے 76 فیصد لوگوں نے سخت موسمیاتی کارروائی کی حمایت کی۔
سب سے زیادہ گرین ہاؤس گیس اخراج کرنے والے ممالک میں مذکورہ سروے کے نتائج تھوڑے کم رہے، چین میں 73 فیصد اور امریکہ میں 66 فیصد لوگوں نے عالمی درجہ حرارت میں اضافے سے نمٹنے کے لیے زیادہ جوش و خروش والے اقدامات کی حمایت کی۔
”2025 تک پیرس معاہدے کے تحت کیے گئے وعدوں پر فیصلہ کرنے کے وقت، یہ نتائج ناقابل تردید ثبوت ہیں کہ دنیا بھر کے لوگ جرات مندانہ موسمیاتی کارروائی کی حمایت کرتے ہیں۔ عوامی ووٹ برائے موسمیاتی تبدیلی نامی اس سروے نے ہر جگہ لوگوں کی آوازوں کو شامل کیا ہے، بشمول ان گروہوں میں سے جو روایتی طور پر رائے شماری کے لیے سب سے زیادہ مشکل ہیں۔ مثال کے طور پر، 77 ممالک میں سے نو ممالک میں کبھی بھی موسمیاتی تبدیلی پر رائے شماری نہیں کی گئی تھی۔” اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کی موسمیاتی تبدیلی کی عالمی ڈائریکٹر کیسی فلین نے کہا، ”آئندہ دو سال بین الاقوامی برادری کے طور پر ہمارے لیے بہترین مواقع میں سے ایک ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ درجہ حرارت 1.5 ڈگری سے کم رہے۔ ہم پالیسی سازوں کو ان موسمیاتی ایکشن پلانز کو تیار کرتے وقت ان کوششوں کو تیز کرنے میں ہم اپنے موسمیاتی وعدے پورے کرنے کی ابتداء کے ذریعے ان کی مدد کے لیے تیار ہیں۔
مذکورہ سروے کا سب سے زیادہ تعداد میں۔ نتیجہ برازیل میں رہا جہاں 85 فیصد افراد موسمیاتی وعدوں کو مزید بڑھانے کے حق میں ہیں،ایران میں 88 فیصد اور اٹلی میں 93 فیصد کے ساتھ عوام تیز تر اور وسیع تر موسمیاتی اقدامات کے حق میں ہیں۔گرین ہاؤس گیسوں کے پانچ بڑے اخراج کنندگان کینیڈا، فرانس، جرمنی، آسٹریلیا اور امریکہ میں خواتین سخت تر موسمیاتی کارروائی کی زیادہ حمایت کرنے والی تھیں۔
سروے نے یہ بھی بتایا ہے کہ دنیا بھر میں تیز رفتاری سے فوسل فیول کے خاتمے کی حمایت کرنے والوں کی اکثریت 72 فیصد ہے، جس میں وہ قومیں بھی شامل ہیں جو کوئلے، تیل اور گیس کی پیداوار کرنے والی 10 بڑی کمپنیوں کی اکثریتی حصہ دار ہیں۔
دنیا بھر میں پوچھے گئے صرف سات فیصد لوگوں نے اس رائے کا اظہار کیا کہ ان کی حکومت کو فوسل فیول سے بالکل الگ نہیں ہونا چاہیے۔موسمیاتی تبدیلی یقیناً دنیا بھر کے لوگوں کے ذہنوں میں ہے۔ سروے میں پتا چلا ہے کہ 56 فیصد لوگ اس بارے میں باقاعدگی سے روزانہ یا ہفتہ وار سوچتے ہیں جن میں سے 63 فیصد کم ترقی یافتہ ممالک (LDCs) میں رہتے ہیں۔آدھے سے زیادہ لوگوں یعنی 53 فیصد نے یہ بھی کہا کہ وہ اس سال گزشتہ سال کے مقابلے میں موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں زیادہ فکر مند ہیں۔
دنیا بھر میں 69 فیصد لوگوں نے بتایا کہ ان کی زندگی کے بڑے فیصلے، جیسے کہ کہاں کام کرنا ہے یا رہنا ہے، موسمیاتی بحران سے متاثر ہوئے ہیں۔ کم ترقی یافتہ ممالک (LDCs) میں یہ تناسب زیادہ ہے جو 74 فیصد ہے اور شمالی اور مغربی یورپ میں 52 فیصد اور شمالی امریکہ میں 42 فیصد ہے۔آکسفورڈ یونیورسٹی کے شعبہ سوشیالوجی کے پروفیسر اسٹیفن فشر نے ایک پریس ریلیز میں کہا ہے کہ ”اس سائز کا سروے ایک بہت بڑا سائنسی کام تھا۔ سخت طریقہ کار برقرار رکھتے ہوئے، دنیا کے غریب ترین حصوں میں رہنے والے لوگوں کو بھی شامل کرنے کے لیے خصوصی کوششیں کی گئیں۔ سروے کے نتائج موسمیاتی تبدیلی پر عوام کی رائے کے بارے میں دستیاب دنیا کے بہترین معیار کے کچھ اعداد و شمار میں سے ایک ہیں۔
واضح رہے کہ ”موسمیاتی سروے 2024“میں شامل 15سوالات میں پوچھا گیا تھا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے لوگوں کی روزمرہ کی زندگی کس طرح متاثر ہوتی ہے وہ کیسا محسوس کرتے ہیں کہ ان کے ملک میں اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ دنیا اس بارے میں کچھ کرے؟