مضامین

مارگلہ ویو پوائنٹ منصوبہ ایک سال میں مکمل ہو جائے گا

تحریر : فرحین (اسلام آباد)

پاکستان میں موبائل سروسز فراہم کرنے والی کمپنیوں سے درخواست کی جائے گی کہ یہاں ٹاور لگائے جائیں

اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ (آئی ڈبلیو ایم بی) کی چیئر ویمن رعنا سعید نے کہا ہے کہ ‘مارگلہ ویو پوائنٹ’ کو ایک سال کے اندر مکمل کر لیا جائے گا۔ اس منصوبے کے لیے فنڈز کا انتظام ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کرے گا۔صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے رعنا سعید نے بتایا کہ آئی ڈبلیو ایم بی نے ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے تعاون سے ‘مارگلہ ویو پوائنٹ’ کے منصوبے کو حتمی شکل دے دی ہے، جو عوام کے لیے مفت کھلا رہے گاجب کہ ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے قریبی تعاون سے مارگلہ ہلز انفارمیشن اینڈ کنزرویشن سنٹر پر بھی کام شروع ہو گیا ہے جو عوام کے لیے معلومات کا ذریعہ بنے گا۔ ڈبلیو ڈبلیو ایف ریج کے ماحول کی بحالی کے لیے بھی رقم جمع کریں گے۔

منصوبے کے دوسرے مرحلے میں (ایک بار ماسٹر پلان اور ماحولیاتی اثرات کی تشخیص مکمل ہو جانے کے بعد) دیگر اقدامات کا آغاز کیا جائے گا جن میں عوام کے لیے ویو پوائنٹس اور تفریح کے مقامات شامل ہوں گے۔آئی ڈبلیو ایم بی کی زیر نگرانی اور ماہرین کی مدد سے یہ منصوبہ ایک سال کے اندر مکمل ہو جائے گا۔ پورے کنارے اور آس پاس کے پہاڑوں کو مقامی درختوں اور پودوں سے دوبارہ قدرتی بنایا جائے گا (جس کا مطلب ہے کہ تباہ شدہ ماحولیاتی نظام کی بحالی اور تباہ شدہ مناظر کو بحال کرنا)

چیئرپرسن آئی ڈبلیو ایم بی رعنا سعید کا کہنا تھا کہ ریج پر موجود میگا ریستورانوں کو اب سپریم کورٹ کے حکم پر ختم کر دیا گیا ہے جس نے آئی ایچ سی کے ایک سابقہ تاریخی فیصلے کو برقرار رکھا تھا کیونکہ وہ غیر قانونی تھے اور نیشنل پارک کے محفوظ علاقے پر یہ تجاوزات تھی۔

منصوبے کے پہلے مرحلے کا آغاز ہو چکا ہے، جس میں موجودہ کنکریٹ کو قدرتی حُسن سے ہرا بھرا کرنا اور ویو پوائنٹ پر آنے والوں کے لیے پارکنگ کی جگہ کا تعین شامل ہے۔ رعنا سعید نے بتایا کہ منصوبے کے لیے عملدرآمد کمیٹی نے ماسٹر پلان بنانے کے لیے آرکیٹیکٹس کی منظوری دے دی ہے، جس میں مرکزی معمار آئی ڈبلیو ایم بی کی بورڈ ممبر عمرانہ ٹوانہ ہوں گی، جو بغیر کسی تنخواہ کے کام کریں گی۔

رعنا سعید نے کہا کہ دوسرے مرحلے میں عوام کے لیے مزید ویو پوائنٹس اور تفریحی مقامات شامل ہوں گے، جب کہ اس کی لاگت کا تخمینہ ابھی نہیں لگایا گیا ہے۔چیئر ویمن نے اس بات پر زور دیا کہ یہاں دوبارہ کھانے پینے کے سٹال نہیں لگنے دیے جائیں گے اور عوام کو اپنے سامان کے ساتھ آنا پڑے گا۔

موبائل سگنلز کے مسئلے کے حل کے لیے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں موبائل سروسز فراہم کرنے والی کمپنیوں سے درخواست کی جائے گی کہ یہاں ٹاور لگائے جائیں۔رعنا سعید نے یہ بھی کہا کہ ان کی کوشش ہوگی کہ خیبرپختونخوا اور اسلام آباد کے درمیان ایک ماحولیاتی بفر زون بنایا جائے، کیونکہ اس علاقے میں تعمیرات کی کثرت بڑھ رہی ہے۔

Leave a Comment