رپورٹس

واش پروجیکٹ سے ماحولیاتی تحفظ جیسے اہم اہداف حاصل کیے جاسکتے ہیں

فروزاں رپورٹ : شائرین رانا (ملتان)

 

پارلیمنٹیرینز نے واٹر ایڈ اور دیگر سماجی تنظیموں کے اقدامات کو سراہا اور حکومتی سطح پر ان کے مطالبات کو اجاگر کرنے کی یقین دہانی کرائی

دوآبہ فاونڈیشن اور واٹر ایڈ پاکستان کے باہمی تعاون سے پبلک ہیلتھ اینڈ واش پروجیکٹ لودھراں کے تحت ایک روزہ ماڈلنگ شیئرنگ کانفرنس ویمن واش فورم کی قیادت میں ملتان کے مقامی ہوٹل میں منعقد ہوئی۔ویمن واش فورم کی انفارمیشن سیکرٹری میڈم سمرا کی طرف سے شرکا کو دوآبہ فاؤنڈیشن واٹر ایڈ پاکستان اور ویمن واش فورم کا تعارف کرایا گیا۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے منیجر پروگرام جاوید اقبال نے ویمن واش فورم کے مقاصد پر روشنی ڈالی اور اس کا تفصیلی تعارف پیش کیا۔ انہوں نے واش فورم کے اقدامات اور کامیابیوں کو اجاگر کرتے ہوئے اسے ایک اہم پلیٹ فارم قرار دیا جو پائیدار ترقی اور صنفی شمولیت کے فروغ میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔

دوآبہ فاؤنڈیشن کی میڈم شازیہ سرور کا کہنا تھا کہ واٹر ایڈ کا شکریہ جنھوں نے ویمن ایمپاورمنٹ پر کام کرتے ہوئے لودھراں میں ایسا پروجیکٹ دیا جس میں بالخصوس خواتین کی صحت و مسائل کو مد نظر رکھا گیا۔میڈم صباحت ملک کا کہنا تھا کہ ویمن فورم کو ساتھ لے کر چلنا ان کی طرف سے تجاویز کا آنا اور اسٹیک ہولڈر کے ساتھ ملکر کام کرنے کا یہ اثر ہی ہے کہ آج ہم سب ایک چھت تلے صفائی ستھرائی، نکاسی آب اور پانی کے مسائل کے لیے اکٹھے ہیں۔

ورکشاپ میں پینل گفتگو کا سیشن ہوا جس کو منیجر پروگرام دوآبہ فاؤنڈیشن جاوید اقبال نے موڈریٹ کیا جبکہ ایکسپرٹ میں سی ای او ہیلتھ لودھراں ڈاکٹر فیصل وحید، ڈویژنل ڈائریکٹر سوشل ویلفیئر ملتان میڈم ام فروا ہمدانی، پی ایچ ای ڈی سے محمد عمران نے شرکت کی۔ شرکاء نے پانی کی کمی اور صحت کے شعبے میں ریسورسز کی کمی پر بات کی۔ کمیونٹی کی آگاہی اور صحت کی سہولتوں میں بہتری کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ حکام نے عوامی شعور بڑھانے کے لیے کمیونٹی کی انوالمنٹ اور حکومت کی سپورٹ کو اہم قرار دیا۔اس کے ساتھ ساتھ عوامی شعور میں اضافہ اور پانی کی صفائی کے حوالے سے تحقیق کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، پانی کی فراہمی کی مینٹیننس اور اس کے عوامی استعمال کے بارے میں آگاہی بھی ضروری ہے تاکہ صاف پانی کے ذریعے بیماریوں کی روک تھام کی جا سکے۔

اس موقع پرارسلان اختر منیجر دوآبہ فاؤنڈیشن لودھراں نے پروجیکٹ کے اغراض ومقاصد بیان کرتے ہوئے بتایا کہ دوآبہ فاونڈیشن اپنی بنیادی اقدارجیسے سالمیت،مساوات،جامع طریقہ کا ر،احتساب،شفافیت ؎،ذمہ داری اور لرننگ و شیئرنگ کے اصولوں پر عمل پیرا ہے۔لودھراں میں واٹر فلٹریشن پلانٹس، سینیٹری بلاکس اور پائیدار کلائمیٹ ریزیلینس جیسے منصوبے کامیابی سے مکمل کیے جا چکے ہیں۔

زیرو لیکوئڈ ڈسچارج پروجیکٹ کے ذریعے سیوریج کے پانی کو ری سائیکل کیا جا رہا ہے، جبکہ تعلیمی اداروں میں واش فیسلیٹیز اور گرین انرجی کے منصوبے بھی جاری ہیں۔ یہ اقدامات پائیدار ترقی اور ماحولیاتی تحفظ کے عزم کی عکاسی کرتے ہیں۔

اوپن فورم ڈسکشن میں پارلیمنٹیرین ایم پی اے لودھراں کیپٹن عزت جاوید، ایم پی اے و چیئرمین سینڈیکٹ کمیٹی پنجاب ندیم قریشی، ایم پی اے پی پی 221 کامران عبداللہ مڑل،جہانیاں سے ایم پی اے خالد جاوید ارائیں، مظفر گڑھ سے ایم پی اے زاہد اسماعیل بھٹہ،استحکام پاکستان پارٹی جنوبی پنجاب کے صدر رفاقت گیلانی، اقلیت سے ایم این اے عامر نوید جیوا اور بریگیڈیر لیاقت علی نے اظہار خیال کرتے ہوئے ویمن واش فورم اور دوآبہ فاؤنڈیشن واٹر ایڈ کے پبلک ہیلتھ اور واش کے پروجیکٹ کو سراہتے ہوئے مزید یہ کہنا تھا کہ واش پروجیکٹس کے ذریعے ماحولیاتی تحفظ، صحت عامہ کی بہتری اور خواتین کی شمولیت جیسے اہم اہداف حاصل کیے جا سکتے ہیں۔عوامی نمائندگان نے جنوبی پنجاب میں واٹر فلٹریشن پلانٹس کے متعلق عوامی مسائل کی نشاندہی کی۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ گورنمنٹ عوامی فلاح کے لیے خصوصی اقدامات کرے اور گاوں کی سطح پر ان پلانٹس کو فعال کیا جائے۔ سوالات اٹھائے گئے کہجب یہ پلانٹس کام کرنا بند کر دیں تو ان کا بیلنس کیسے ہوگا اور کس طرح کی کمیونٹی ایکٹیوٹی سے ان کی زندگی کو بڑھایا جا سکتا ہے۔ بجلی اور جگہ کے مسائل بھی اٹھائے گئے، جن کا حل گورنمنٹ کے ساتھ تعاون سے ممکن ہے۔عوامی نمائندگان کاکہنا تھاکہ ہمیں ریاست اور عوام کے درمیان پل کا کردار ادا کرنا ہوگا تاکہ حکومتی سکیموں کو زیادہ موثر طریقے سے عوام تک پہنچایا جا سکے۔انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ کا بنیادی کام قوانین میں بہتری لانا اور عوامی مسائل کو اجاگر کرنا ہے۔

کانفرنس میں مختلف اسٹیک ہولڈرز نے اپنی آرا پیش کیں اور اس امر پر زور دیا کہ واٹر پلانٹس اور سینیٹیشن منصوبوں کو حکومتی یونٹ کونسل دفاتر میں لگانے سے سہولت میں اضافہ ہوگا۔ اس کے علاوہ، سول سوسائٹی نے آرٹیکل 9 اور بنیادی انسانی حقوق کی روشنی میں عوامی مسائل کے حل پر توجہ مرکوز رکھنے کا مطالبہ کیا۔کانفرنس میں یہ بھی طے پایا کہ آئندہ اجلاس میں صحت وصفائی کے مسائل پر مزید گہرائی سے تبادلہ خیال کیا جائے گا، جبکہ حکومتی سطح پر اس حوالے سے پالیسیاں مرتب کرنے کے لیے تجاویز بھی پیش کی جائیں گی۔مقررین نے زور دیا کہ حکومت، نجی شعبہ اور سول سوسائٹی کو مل کر کام کرنا ہوگا تاکہ دیہی علاقوں کے ساتھ ساتھشہری علاقوں میں بھی پانی اور ماحولیاتی مسائل حل کیے جا سکیں۔پارلیمنٹیرینز نے واٹر ایڈ اور دیگر سماجی تنظیموں کے اقدامات کو سراہا اور حکومتی سطح پر ان کے مطالبات کو اجاگر کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندوں اور کانفرنس میں موجود شرکا کی طرف سے متفقہ طور پر لودھراں ڈیکلریشن / چارٹر آف ریکمنڈیشن منظور کیا گیا اور شرکا کی طرف سے دی گئی تجاویز کااضافہ کیا گیا۔لودھراں ڈیکلریشن میں مختلف شعبوں میں اصلاحات اور ترقی کے لئے مشترکہ طور پر ایک عہد کیا گیا جس میں ماں اور بچے کی صحت، عوامی شمولیت، معذوری کے حامل افراد کیلئے صحت اور واش خدمات، موسمیاتی تبدیلیوں سے ہم آہنگ صحت کے نظام، صنفی اور غذائیت سے متعلق خدمات، اور کرِس واش ماڈلز کی ترویج شامل ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ لیڈی ہیلتھ ورکرز کی تربیت، عوامی آگاہی مہمیں اور قانون سازی کے لئے پارلیمنٹ میں تجاویز پیش کرنے کا عزم بھی ظاہر کیا گیا۔

کانفرنس میں دوآبہ فاؤنڈیشن کے ضلعی انچارج ارسلان اختر، ڈپٹی منیجر واش اینڈ انفراسٹکچر فیصل نواز،پروجیکٹ منیجر مجتبیٰ افضل کے علاوہ سول سوسائٹی،قومی و بین الاقوامی این جی اوز، میڈیا کے نمائندوں نے شرکت کی۔ورکشاپ کے اختتام پر دوآبہ فاونڈیشن اور واٹر ایڈ پاکستان کا شکریہ ادا کیا گیا جنہوں نے اس اہم ورکشاپ کے انعقاد میں تعاون فراہم کیا۔

Leave a Comment