مضامین

باجوڑ میں موسم بہار شجرکاری مہم، بلین ٹری پلس کا آغاز

شاہ خالد شاہ جی

ماہرین جنگلات کے مطابق باجوڑ کی آب ہوا بہت معتدل ہے اور اس میں تقریبا ہر قسم کے پودے اگائے جا سکتے ہیں۔

خیبرپختونخوا حکومت کے ”عوامی ایجنڈا”کے تحت پورے صوبے کی طرح قبائلی ضلع باجوڑ کے ڈپٹی کمشنر باجوڑ شاہد علی خان کی ہدایات پر 02 مارچ 2025 کو بہار شہری شجرکاری مہم کے تحت ضلع باجوڑ کی تحصیل کار کے شندئی موڑ کے مقام پر جناح بس ٹرمینل میں شہری شجرکاری ایونٹ منعقد ہوا۔ اس موقع پر اسسٹنٹ کمشنر (ہیڈکوارٹر) خار ڈاکٹر صادق علی، چیئرمین خار سب ڈویژن سید بادشاہ اور ریسکیو افسر احسان اللہ نے شندئی موڑ بس ٹرمینل کے احاطے میں پودے لگائے اور موسم بہار شجرکاری مہم، بلین ٹری پلس کا باقاعدہ آغاز کیا۔

اسی دوران جناح بس ٹرمینل خار میں کلسٹر پلانٹیشن کی گئی، اور طلبہ، ریسکیو اسٹاف اور ٹی ایم اے انتظامیہ کو مزید شجرکاری کے لیے جنگلی پودوں کے متعدد پودے فراہم کیے گئیں۔بلین ٹری پلس اقدام کے تحت یہ شجرکاری مہم 15 مارچ تک جاری رہے گی۔ جس کے تحت پورے صوبے میں اس شجرکاری مہم میں ایک ارب(بلین) پودے لگائے جائینگے۔

محکمہ جنگلات باجوڑ کی فراہم کردہ معلومات کے مطابق ضلع باجوڑ کا کل رقبہ 340000 ایکڑ ہے جس میں 28000ایکڑ زرعی زمین ہے جبکہ 45000ایکڑ پر محکمہ جنگلات باجوڑ نیپچھلے 26سالوں سے جنگلات لگائے ہیں اسی طرح 40000ایکڑ رقبے پر پہاڑاور قدرتی جنگلات ہیں۔تحت وہ باجوڑ میں آئندہ چار پانچ سالوں میں باجوڑ کے سلارزو،برنگ،ارنگ،ماموند،چارمنگ اور چمرکنڈ تحصیلوں میں 25ہزار ایکڑ رقبہ پر جنگلات لگائے جائیں گے۔ دنیا میں کسی بھی ملک کی ترقی کے لئے اس کے کل رقبے کے 25فیصد پر جنگلات کا ہونا ضروری ہے لیکن بد قسمتی سے پاکستان میں یہ تناسب ٖصرف 3 سے4فیصد ہے جو انتہائی کم ہے۔ اس لئے اس 25فیصد ہدف کو حاصل کرنے کے لئے موجودہ حکومت نے بلین ٹریز کا پروگرام شروع کیا ہے تاکہ جنگلات کا رقبہ زیادہ سے زیادہ کیا جائے۔ تحریک انصاف کی حکومت جب صوبہ پختون خواہ میں تھی تو انہوں نے سونامی بلین ٹریز کے نام سے ایک مہم شروع کیا تھا جو کافی حد تک کامیاب ہوا تھا اس لئے اب اس جاری رکھا گیا ہے۔

کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے کہ عام لوگوں پتہ نہیں ہوتا کہ کسی قسم کے پودے اس کے علاقے کے لئے موزوں ہوتے ہیں تو اس وجہ سے پلانٹیشن میں ایسے پودے لگائے جاتے ہیں جو اس علاقے کے آب و ہوا کے سے موافق نہیں ہوتے اور پھر اس کی نشونما اسی طرح نہیں ہوتی جس طرح توقع کی جاتی ہے۔ اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے محکمہ جنگلات نے اس کا خاص طور پر ا خیال رکھا ہے۔

ماہرین جنگلات کے مطابق باجوڑ کی آب ہوا بہت معتدل ہے اور اس میں تقریبا ہر قسم کے پودے اگتے ہیں لیکن اس کے لئے زیادہ تر موزون چیڑ(نختر) کے پودے ہیں کیونکہ یہ سب ٹرافیکل چیڑ فائن زون ہے تو اس لئے اس میں چیڑ کی پلانٹیشن زیادہ کی جاتی ہے اس کے ساتھ اس کا دوسراایکولوجیکل زون ہے سب ٹرافیکل براڈلیوڈ ایورگرین فارسٹ زون ہے جس میں محکمہ جنگلات باجوڑ چیڑ،کیکر،پلوسہ،شاتوت اور لاچی کے پودے بھی لگائے ہیں۔

اگر چہ لاچیمقامی پودہ نہیں ہے لیکن لاچی بنجر زمین میں بہت اچھی طرح نشونما پاتی ہے اور بہت کامیاب ہے اس لئے اس کو بھی پلانٹیشن کا حصہ رکھا ہے، اگر چہ اب پلانٹیشن میں اس کا تناسب بہت کم کیا ہے اور اپنے دیسی پودوں کو ترجیح دی جاتی ہے۔محکمہ جنگلات کے مطابق باجوڑ میں جتنی بھی پلانٹیشن ہوئی ہے وہ سب کامیابی سے ہمکنار ہوئیہے۔ کیونکہ ان کا عملہ اس کے لئے دن رات محنت کررہا ہے اور اس کے لئے ہمہ وقت تیار ہے اور اس کی ہر چیز کا خیال رکھتے ہیں۔

اس لئے عام لوگوں کو بھی پلانٹیشن سے پہلے محکمہ جنگلات سے ضرور مشورہ کرنا چاہئے۔ باجوڑ میں محکمہ جنگلات اپنی لگائے گئے جنگلات کے ساتھ ساتھ جتنی بھی قدرتی جنگلات ہیں اس کے تحفظ کے لئے بھی اقدامات کر رہی ہے اور اس سلسلے میں مقامی انتظامیہ کے ساتھ مسلسل ربطے میں ہیں۔کسی بھی کام کو مکمل کامیاب کرنا کسی محکمے کے بس کی بات نہیں ہے اس لئے محکمہ جنگلات کے اہلکاروں نے باجوڑ کے تمام مکتبہ فکر کے لوگوں پر زور دیا کہ وہ اس پلانٹیشن میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں تاکہ زیادہ سے زیادہ پلانٹیشن ہو۔ خاص کر طلباء کو چاہئے کہ وہ ہم سے زیادہ سے زیادہ تعاون کریں اور پلانٹیشن کے حوالے سے اپنے گاؤں کے سطح پر مہم چلائے اور اس مہم کو کامیاب بنا ئیں کیونکہ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد مبارک ہے کہ ّدرخت لگانا صدقہ جاریہ ہےّ۔

جنگلات کے تحفظ کی کوششوں میں تعاون کے لیے امریکہ کے معروف ریموٹ سینسنگ ماہر کا پاکستان کا دورہ

محکمہ موسمیاتی تبدیلی جنگلات ماحولیات و جنگلی حیات خیبرپختونخوا کے ترجمان لطیف الرحمان کے مطابق امریکہ کی یونیورسٹی آف میری لینڈ کے ممتاز ریموٹ سینسنگ سائنسدان پروفیسر میٹ ہینسن نے حال ہی میں قومی اور صوبائی محکمہ جنگلات کے ساتھ تعاون کے لیے پاکستان کا دورہ کیا۔

محمد جنید دیار، پروجیکٹ ڈائریکٹر 10 بلین ٹری سونامی پراجیکٹ نے بلین ٹری سونامی پراجیکٹ اور 10 بلین ٹری سونامی پراجیکٹ کے تحت شجر کاری کے کامیاب نتائج کے بارے میں ایک تفصیلی جائزہ پیش کیا۔

پروفیسر میٹ ہینسن کے اس دورے کا مقصد جنگل کے درختوں کے احاطہ کا جائزہ لینے اور ریموٹ سینسنگ تکنیک کا استعمال کرتے ہوئے قائم شجرکاریوں میں تبدیلیوں کا پتہ لگانے میں تکنیکی مدد فراہم کرنا تھا۔ یہ اقدام 10 بلین ٹری سونامی پروگرام (10بی ٹی ٹی پی) کا حصہ ہے، جس کا مقصد پاکستان میں جنگلات کے تحفظ اور پائیدار ترقی کو فروغ دینا ہے۔ اپنے دورے کے دوران، پروفیسر ہینسن نے خیبر پختونخوا کے محکمہ جنگلات کی کامیابیوں کو سراہتے ہوئے ان کی کامیابیوں کو خود دیکھنے کی خواہش کا اظہار کیا۔یہ دورہ سیکرٹری برائے موسمیاتی تبدیلی جنگلات ماحولیات اور جنگلی حیات کی جانب سے اپنے دورہ امریکہ کے دوران منعقدہ ایک ملاقات کے بعد کیا گیا ہے۔

Leave a Comment