اسلام آباد:(فرحین نمائندہ خصوصی)
یہ منصوبہ ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے تعاون سے تشکیل دیا گیا تھا اور اس کا پہلا مرحلہ مکمل کر لیا گیاتھا۔
اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ (آئی ڈیبلو ایم بی) کی سابق چیئر پرسن رینا سعید خان نے کہا کہ ہم نے اپنے ماسٹر پلان کے مطابق اس منصوبے پر کام شروع کیا لیکن سی ڈی اے کی مداخلت کی وجہ سے بروقت مکمل نہ کر سکے۔”عمارتوں کو ستمبر 2024 میں مسمار کر دیا گیا اور ویو پوائنٹ کے ماسٹر پلان پر فوراً کام شروع کر دیا گیا، دسمبر 2024 میں آئی ڈیبلو ایم بی نے ویو پوائنٹ پر کام کا آغاز کیا، لیکن اسے مکمل نہیں کر سکی جس کی دو وجوہ ہیں ایک سی ڈی اے کی مداخلت اور دوسراوائلڈ لائف بورڈ کو تحلیل کر دینا۔ ”
فروزاں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کو ایسے چھوڑ دینا دراصل سپریم کورٹ کی توہین کے مترادف ہے کیونکہ عدالت کے احکامات یہ تھے کہ اس علاقے کو دوبارہ جنگلی حالت میں بحال کیا جائے اور قومی پارک کو واپس کیا جائے۔ انہوں ں ے واضح کیا کہ سیٹلائٹ تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مونال ہوٹل بنانے کے لیے بڑے پیمانے پر درخت کاٹے گئے تھے۔ انہوں نے بتایاکہ ویو پوائنٹ کا آئیڈیا یہ نہیں ہے کہ وہ کنکریٹ کا ڈھانچہ دوبارہ بنایا جائے۔ ہم نے نیچے والی ساری جگہ سبز بنا کر صرف اوپر والے حصے میں ویوپواینٹ بنانا تھا، اور جو بلڈنگ رہ گئی ہے اس کو سیاحوں کے لیے معلوماتی مرکز میں تبدیل کرنا تھا۔ اور آگ بجھانے والے عملے کے لیے بھی جگہ وہیں مختص کرنی تھی، کیوں کہ اس علاقے میں آگ بہت زیادہ لگتی ہے۔
رینا سعید نے مزید بتایا کہ ہم نے رواں برس جنوری میں اس مقام پر پودے لگانے کا سلسلہ شروع کر دیا تھا، لیکن سات فروری کو بورڈ ختم کر دیا گیا اور نیا بورڈ ابھی تک نہیں آیا۔ وزارت برائے ماحولیاتی تبدیلی نے جو کہ عبوری بورڈ لگایا ہوا ہے اس نے ابھی تک وہاں کوئی ایکشن نہیں لیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنا کام اس لیے مکمل نہیں کر سکے کہ ایک تو بورڈ ختم کر دیا گیا اور دوسرا سی ڈے اے ہمارے کام میں روکاوٹیں ڈال رہا تھا۔ ہم نے ان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست بھی دی ہے جن کی سماعت جلد ہوگی۔
ان کا کہنا تھاکہ ہم نے سی ڈی اے چیئرمین کو شکایت کرنے کے لیے خط بھی لکھے تھے، جن میں بتایا گیا تھا کہ آپ کیمحکمے کا عملہ ہمیں کام کرنے سے روک رہا ہے۔ پھر ہم نے ان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دی تھی، اس درخواست پر سماعت ہونے ہی والی تھی ہمارا بورڈ ختم کر دیا گیا۔انہوں نے وزارت برائے ماحولیاتی تبدیلی اور آنے والے نئے بورڈ سے درخواست کرتے ہوئے کہ ویو پوائنٹ کو جلد از جلد مکمل کیا جائے۔ منصوبہ پورا نہ کریں لیکن کم از کم سبزہ تو لگائیں۔کوڑے کی صفائی کے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سی ڈی اے نے ویو پوائنٹ منصوبے والی جگہ کی صفائی شروع کر دی ہے۔اس بارے میں سی ڈی اے کا موقف لینے کی کوشش کی گئی لیکن رابطہ نہیں ہو سکا۔
ریسٹورنٹ کو 11 جنوری 2022 کو سپریم کورٹ کے حکم پر غیر قانونی طور پر مارگلہ نیشنل پارک میں قائم ہونے کے سبب سیل کر دیا گیا تھا۔ بعد ازاں، اسلام آباد ہائی کورٹ کے احکامات پر 2023 میں اسے مکمل طور پر منہدم کر دیا گیا۔ حکام کا کہنا تھا کہ اس جگہ کو ماحولیاتی تحفظ کے پیش نظر بحال کیا جائے گا، تاہم اب تک اس حوالے سے کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔
یادرہے کہ اکتوبر 2024 میں اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ (آئی ڈبلیو ایم بی) کی سابق چیئرپرسن رعنا سعید نے اعلان کیا تھا کہ ”مارگلہ ویو پوائنٹ” کا منصوبہ ایک سال کے اندر مکمل کیا جائے گا تاکہ عوام کو قدرتی، محفوظ اور مفت تفریحی ماحول فراہم کیا جا سکے۔ یہ مقام مارگلہ ہلز نیشنل پارک کے علاقے ”ریج (چکگاہ)” میں واقع ہے۔
یہ منصوبہ ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے تعاون سے تشکیل دیا گیا تھا اور اس کا پہلا مرحلہ مکمل کر لیا گیا، جس میں موجودہ کنکریٹ ڈھانچوں کو سبزہ زاروں میں تبدیل کرنا اور مناسب پارکنگ کا انتظام شامل تھا۔ ریج پر موجود غیر قانونی میگا ریسٹورنٹس کو سپریم کورٹ کے حکم کے تحت ختم کر دیا گیا، جس نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے تاریخی فیصلے کو برقرار رکھا تھا۔
اس منصوبے کے لیے ایک ماسٹر پلان تیار کیا گیا جس کی قیادت آئی ڈبلیو ایم بی کی بورڈ ممبر اور معروف آرکیٹیکٹ عمرانہ ٹوانہ نے بغیر کسی معاوضے کے انجام دی۔ منصوبے کے دوسرے مرحلے میں، ویو پوائنٹس اور عوامی تفریحی مقامات تعمیر کیے گئے جبکہ ریج اور گردونواح کے ماحول کی بحالی کے لیے مقامی درختوں اور پودوں کی دوبارہ شجرکاری کی گئی تھی لیکن سی ڈی اے کی مداخلت کی وجہ سے اب یہ منصوبہ تاخیر کا شکار ہو چکا ہے۔