کراچی (فرحین: نمائندہ خصوصی) – بین الاقوامی یومِ ارض کے موقع پر کراچی یونیورسٹی میں کلائمٹ ایکشن کمیٹی اور ماہنامہ فروزاں کے اشتراک سے ایک اہم ورکشاپ منعقد ہوئی، جس کا موضوع تھا: “موسمیاتی تبدیلیوں کے خواتین کی ذہنی صحت پر اثرات”۔ اس ورکشاپ میں طلبہ، اساتذہ، محققین، صحافیوں اور سماجی کارکنوں سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھرپور شرکت کی۔
ورکشاپ کے دوران ماہرین نے اس امر پر زور دیا کہ موسمیاتی تبدیلیاں جیسے شدید گرمی، سیلاب اور خشک سالی نہ صرف جسمانی صحت بلکہ ذہنی صحت کو بھی متاثر کرتی ہیں، خصوصاً خواتین ان تبدیلیوں کے نفسیاتی اثرات کا زیادہ شکار ہوتی ہیں، خاص طور پر دیہی علاقوں میں محدود وسائل کے باعث ان کے مسائل دوچند ہو جاتے ہیں۔
آغا خان یونیورسٹی کے انسٹیٹیوٹ برائے گلوبل ہیلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ کی سینئر سوشل سائنٹسٹ محترمہ فرحانہ تبسم نے اپنے 15 سالہ تحقیقاتی تجربے کی روشنی میں موسمیاتی تبدیلیوں کے خواتین پر نفسیاتی اثرات پر مفصل گفتگو کی۔
ماحولیاتی صحافی ذوالفقار کنبھر نے موسمیاتی تبدیلیوں کے سماجی اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ میڈیا کا کردار عوامی شعور بیدار کرنے میں نہایت اہم ہے۔
کلینیکل سائیکالوجسٹ اور رقیہ بحالی مرکز کی ڈائریکٹر مدیحہ ستار نے ذہنی صحت کے مسائل اور ان کے حل پر توجہ دلائی، جبکہ ماحولیاتی صحافی اور نمائندہ خصوصی فروزاں فرحین نے معاشرتی رویوں اور خواتین کے تجربات کو اجاگر کرتے ہوئے طلبا کو عملی سرگرمیوں میں شامل کیا تاکہ وہ ماحولیات کے مسائل کو بہتر طور پر سمجھ سکیں۔
کلائمٹ ایکشن کمیٹی کے رکن آفاق بھٹی اور ماہنامہ فروزاں کے ایڈیٹر محمود عالم خالد نے بھی شرکاء سے خطاب کیا۔ محمود خالد نے میڈیا کی ذمہ داریوں پر زور دیا اور طلبا کو نیوز اسٹوری بنانے کی تربیت دی۔
ڈین فیکلٹی آف آرٹس، جامعہ کراچی، میڈم شائستہ تبسم نے بطور مہمانِ خصوصی ورکشاپ میں شرکت کی اور ٹرینرز میں اسناد تقسیم کیں۔
ورکشاپ کے اختتام پر ایک منفرد اقدام کے طور پر “اسٹوری ایوارڈ” کا اعلان کیا گیا، جو اس گروپ کو دیا جائے گا جو ماحولیاتی موضوع پر بہترین رپورٹ تیار کرے گا۔
شرکاء نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے میں خواتین کی شمولیت کو یقینی بنائیں گے اور ان کی ذہنی صحت کے تحفظ کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے۔