مضامین

پاک بھارت ایٹمی جنگ: ماحولیات کے لیے ہولناک خطرہ

فرحین

اس وقت پوری دنیا کی نگاہیں جنوبی ایشیا کے سب سے بڑے حریف ممالک پر ہیں یعنی بھارت اور پاکستان جو دو اٹیمی طاقتیں بھی ہیں، سات مئی سے  جنوبی ایشیا میں بھارت اور پاکستان کے درمیان جاری کشیدگی عالمی برادری کے لیے ایک سنجیدہ اور سنگین  خطرہ بن چکی ہے، خاص کر جب دو ایٹمی قوتیں کسی مکمل جنگ کی جانب بڑھیں تو سب سے بڑا خطرہ ماحول اور انسانی بقا کا ہوتا ہے۔ ایسی جنگ نہ صرف انسانی جانوں کے ضیاع کا باعث بنے گی، بلکہ اس کے گہرے اور دور رس ماحولیاتی اثرات پوری دنیا کو متاثر کریں گے۔

اس وقت پوری دنیا پاک بھارت کشیدگی کو لے کر خاصی فکر مند دکھائی دے رہی ہے یہی وجہ ہے کہ 10 مئی کو نور خان ائیر بیس بھارتی جارحیت کے بعد جب پاکستان نے دشمن کو بھر پور جواب دیا اور کارروائی شروع کی تو عالمی طاقتیں حرکت میں آئی اور سیز فائر کرایا گیا کیونکہ حالات ایسے پیدا ہوگئے تھے کہ اگر دونوں ممالک کو نہیں روکا جاتا تو بات اٰٹیمی جنگ تک پہنچ سکتی تھی کیونکہ دونوں ہی ایٹمی طاقتیں ہیں۔

کیا آپ جانتے ہیں ایک اٹیم بم ماحول کے لیے کتنا بڑا خطرہ ہے۔ اگر تحقیق کی روشنی میں دیکھا جائےتو بین الاقوامی سائنسدانوں نے اس  خطرے کو تفصیل سے بیان کیا ہے۔

جوہری جنگ اور فوری اثرات

اگر بھارت اور پاکستان کے درمیان محدود پیمانے پر بھی ایٹمی جنگ ہو تو بھی ناقابل تلافی نقصان ہے۔ ابتدائی اندازوں کے مطابق اگر دونوں ممالک 50 سے 100 جوہری ہتھیار استعمال کریں تو تقریباً 12 کروڑ سے زائد افراد فوری طور پر ہلاک ہو سکتے ہیں۔ یہ انکشاف رٹگرز یونوسٹی، کولوراڈو بولڈر یونی ورسٹی اور ناسا گوڈارڈ انسیٹیوٹ میں 2019 میں کی گئی ایک تحقییق میں کیا گیا۔

نیوکلیئر ونٹر: ایک عالمی سرد موسم

یہ تحقیق  2007 میں “جرنل آف جیو فزیکل ریسرچ: ایٹموسفیرز میں شائع ہوئی جس کا عنوان  “جدید موسمیاتی ماڈل اور موجودہ جوہری ہتھیاروں کے ساتھ جوہری موسم سرما کا دوبارہ جائزہ تھا” اس کے مطابق اگر جنوبی ایشیا میں جوہری دھماکوں کے نتیجے میں لاکھوں ٹن سیاہ کاربن دھواں فضا میں بلند ہو کر اس کی بالائی سطح تک پہنچ جائے گا۔ یہ دھواں سورج کی روشنی کو زمین تک پہنچنے سے روکے گا، جس سے عالمی درجہ حرارت میں 1.5 سے 2 ڈگری سینٹی گریڈ تک کمی واقع ہو سکتی ہے۔ یہ صورتحال ایک “نیوکلیئر ونٹر” کہلاتی ہے، جس کے نتیجے میں فصلوں کی پیداوار میں کمی، بارشوں کے نظام میں خرابی، قحط اور بھوک میں اضافہ ہوگا اور  یہ اثرات نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ پوری دنیا کو متاثر کریں گے۔

اسی تحقیق میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ ایٹمی دھماکوں سے خارج ہونے والے کیمیکلز فضا میں موجود اوزون کی تہہ کو کمزور کرتے ہیں۔ اس سے زمین پر خطرناک الٹرا وائلٹ (UV) شعاعیں زیادہ مقدار میں پہنچیں گی، جو انسانی صحت، ماحول،  جانوروں اور فصلوں کے لیے مضر ہوں گی۔

جوہری قحط:  2013 میں امریکی سماجی تنظیم “جوہری جنگ کی روک تھام کے لیے بین الاقوامی معالجین (آئی پی پی این ڈبلیو)” نے ایک تحقیقی رپورٹ شائع کی جس میں انکشاف کیا گیا کہ  ایٹمی جنگ کے بعد پیدا ہونے والا ماحولیاتی بحران دنیا میں 2 ارب سے زیادہ افراد کو خوراک کی قلت اور قحط کا شکار بنا سکتا ہے جبکہ چین، افریقہ، مشرق وسطیٰ، اور لاطینی امریکہ جیسے خطے اس سے خاص طور پر متاثر ہوں گے۔

سب جانتے ہیں کہ دنیا میں ایٹمی ہتھیاروں کا عملی استعمال دو مرتبہ ہوا ہے، اور یہ دونوں واقعات دوسری جنگ عظیم کے دوران پیش آئے جب امریکہ نے جاپان کے شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹمی بم گرائے۔

مختلف تاریخی کتابوں کے مطابق  پہلا حملہ 6 اگست 1945 کو ہیروشیما پر ہوا، جس میں “لٹل بوائے” نامی یورینیم بم استعمال کیا گیا۔ اس حملے میں تقریباً 1,40,000 افراد ہلاک ہوئے اور شہر مکمل طور پر تباہ ہو گیا۔ تین دن بعد، 9 اگست 1945 کو، دوسرا حملہ ناگاساکی پر “فیٹ مین” نامی پلوٹونیم بم سے کیا گیا، جس میں تقریباً 74,000 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ ان حملوں کے نتیجے میں فوری تباہی، آگ کے طوفان اور تابکاری کے اثرات کے باعث طویل المدتی بیماریاں پھیلیں۔ ان واقعات کے بعد جاپان نے ہتھیار ڈال دیے، جس کے نتیجے میں دوسری جنگ عظیم کا اختتام ہوا۔ ان حملوں کے بعد عالمی سطح پر ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کے انسانی اور اخلاقی مضمرات پر سنجیدہ بحث شروع ہوئی، جس کے نتیجے میں جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے اور تخفیف اسلحہ کی کوششیں منظرعام پر آئیں۔ اور  اگرچہ ان واقعات کے بعد ایٹمی ہتھیار کا دوبارہ استعمال نہیں ہوا، لیکن سرد جنگ کے دوران امریکہ اور سوویت یونین کے درمیان ایٹمی جنگ کا خطرہ بدستور موجود رہا۔ آج بھی جوہری ہتھیار رکھنے والے ممالک کے درمیان کشیدگی (مثلاً شمالی کوریا، بھارت-پاکستان) ایٹمی جنگ کے خطرات کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔

ایٹمی جنگ کا تصور اکثر صرف عسکری اور سیاسی دائرہ کار میں کیا جاتا ہے، لیکن سائنسی تحقیقات ثابت کرتی ہیں کہ اس کے اثرات ماحولیاتی اور انسانی بقاء تک پھیلتے ہیں۔ بھارت اور پاکستان کی ایٹمی جنگ نہ صرف ان ممالک بلکہ پوری دنیا کے لیے قحط، موسمیاتی تبدیلی، اور صحت کے عالمی بحران کا سبب بن سکتی ہے۔

دنیا کو اس خطرے کا ادراک کرتے ہوئے امن، سفارت کاری، اور ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کی جانب فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ اور دنیا کو پاکستان اور بھارت کے درمیان مکمل سیز فائر کرنے پر زور دینا چایئے۔ جس میں بھارت کو سمجھانے کی زیادہ ضرورت ہے کیونکہ تاریخ گواہ ہے  پاکستان نے کبھی حملے میں پہل نہیں کی اور ہمیشہ ضبط کا مظاہرہ کیا لیکن اپنی خود مختیاری پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا اور نہ کرے گا۔ لیکن اٰیٹمی جنگ ناصرف ماحول بلکہ ہر جاندار کے لیے انتہائی ہولناک امر ہے جس کے نا ہونے میں ہی سب کی بقا ہے۔

Leave a Comment