خلیل رونجھو
ریاستی و غیر ریاستی ادارے ایسی سرگرمیوں کو وسعت دیں تاکہ بلوچستان کی دیہی برادریاں محفوظ، خود کفیل اور پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکیں۔
بلوچستان پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے جو قدرتی وسائل اور معدنیات سے مالا مال ہے، مگر ترقی کی دوڑ میں بہت پیچھے رہ گیا ہے۔ حالیہ برسوں میں بلوچستان شدید خشک سالی کی زد میں ہے، جس کی بنیادی وجوہات میں بارشوں کی کمی، جنگلات کی بے دریغ کٹائی، زیرِ زمین پانی کی بے احتیاطی سے نکاسی، اور موسمیاتی تبدیلیاں شامل ہیں۔ اس خشک سالی نے زراعت کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے، چراگاہیں ختم ہو چکی ہیں، اور جانور بھوک و پیاس سے مر رہے ہیں۔ پینے کے صاف پانی کی کمی نے لوگوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔ خاص طور پر دیہی علاقوں کے لوگ اپنے گھر بار چھوڑ کر شہروں کی طرف ہجرت پر مجبور ہو رہے ہیں، جس سے شہروں میں بھی مسائل جنم لے رہے ہیں۔ خشک سالی کا یہ مسئلہ صرف قدرتی نہیں بلکہ ایک سنگین انسانی بحران کی شکل اختیار کرتا جا رہا ہے۔
موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے اثرات اور بارشوں کی کمی نے بلوچستان کے مختلف علاقوں خصوصاً ضلع لس بیلہ کو شدید خشک سالی کا شکار بنا دیا ہے، جس سے زراعت، مالداری اور روزمرہ زندگی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ ایسے کٹھن حالات میں ضرورت اس امر کی تھی کہ حکومتی ادارے، غیر سرکاری تنظیمیں (این جی اوز) اور مقامی برادری مل کر اجتماعی کوششوں سے متاثرہ افراد کو سہارا دیں۔
اس سلسلے میں لسبیلہ میں یہ دیکھنے کو ملا کہ برائٹ اسٹار ڈویلپمنٹ سوسائٹی بلوچستان (بی ایس ڈی ایس بی) نے اسٹارٹ نیٹ ورک/ریڈی پاکستان اور ضلعی انتظامیہ کے اشتراک سے نہ صرف ہنگامی امداد فراہم کی، بلکہ مقامی آبادی کی پائیدار بحالی کے لیے بھی قابل قدر اقدامات کیے۔
خشک سالی سے متاثرہ خاندانوں کو راشن، چارہ، زرعی بیج، کھاد اور کچن گارڈننگ کٹس کی فراہمی، ساتھ ہی شمسی توانائی کے ذریعے پانی کی فراہمی اور موسمیاتی ہوشمند زراعت و مالداری کی تربیت جیسے اقدامات اس بات کا مظہر ہیں کہ اجتماعی و ہم آہنگ کوششیں ہی موسمی بحرانوں کا مؤثر حل فراہم کر سکتی ہے۔
لسبیلہ کے خشک سالی سے شدید متاثرہ دیہی علاقوں میں کسانوں، خواتین اور مالداری سے وابستہ غریب خاندانوں کی مدد اور بحالی کے لیے برائٹ اسٹار ڈویلپمنٹ سوسائٹی بلوچستان (بی ایس ڈی ایس بی) نے اسٹارٹ نیٹ ورک/ریڈی پاکستان کی مالی معاونت اور ضلعی انتظامیہ کے بھرپور تعاون سے ایک جامع اور مربوط امدادی پروگرام کامیابی سے مکمل کیا۔ یہ پروگرام موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والے معاشی و ماحولیاتی مسائل کا حل فراہم کرنے کے لیے ترتیب دیا گیا تھا، جس کے تحت متاثرہ علاقوں میں غذائی تحفظ، پانی کی دستیابی، زرعی پیداوار اور لائیوسٹاک کی بحالی پر خصوصی توجہ دی گئی۔
اس منصوبے کے تحت یونین کونسل کہنواری اور شمالی ویلپٹ کے ان دیہاتوں میں، جو خشک سالی سے بری طرح متاثر ہوئے تھے—جن میں مٹھا شیخ، وسڑا لانڈھی، کلمتی گوٹھ، انگاریہ گوٹھ، دین محمد گوٹھ، چھب، مچوانی، مائی لکھی، دوست علی، پٹوکی، بڑا باغ، صابرانی، بیگھاری، مداعی گوٹھ، لویانی، گڑی نمانی، موسانی، مورندرہ گوٹھ، چرکا و دیگر شامل ہیں منتخب مستحق خاندانوں کو راشن پیکجز، خشک چارہ، زرعی بیج، یوریا کھاد، کچن گارڈننگ کٹس اور سبزیوں کے بیج فراہم کیے گئے تاکہ وہ اپنی روزمرہ ضروریات کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ خودکفیل بھی بن سکیں۔ ان سرگرمیوں کے دوران شفافیت، مقامی مشاورت اور کمیونٹی کی شمولیت کو یقینی بنایا گیا۔
تقسیم کی مرکزی تقریب میں اسسٹنٹ کمشنر بیلہ، رومیل نعیم جان نے خصوصی شرکت کی اور اپنے خطاب میں برائٹ اسٹار ڈویلپمنٹ سوسائٹی اور اسٹارٹ نیٹ ورک/ریڈی پاکستان کے بروقت اور مؤثر اقدامات کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ مشکل حالات میں کسانوں، خواتین اور دیہی خاندانوں کو سہارا دینا ایک قابل تحسین عمل ہے اور ضلعی انتظامیہ ایسے اقدامات میں مکمل تعاون فراہم کرتی رہے گی۔ سماجی کارکن خلیل رونجھو نے بھی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مقامی سطح پر ایسے پائیدار ترقیاتی اقدامات کو وقت کی ضرورت قرار دیا اور مزید اقدامات کی اپیل کی۔
پروگرام میں عارضی امداد کے ساتھ ساتھ دیرپا حل پر بھی زور دیا گیا۔ ضلعی انتظامیہ کے تعاون سے چھ مختلف مقامات پر سولر بورنگ سسٹم نصب کیے گئے تاکہ پانی کی قلت کا دیرپا حل فراہم کیا جا سکے۔ اسی طرح محکمہ لائیوسٹاک لس بیلہ کے اشتراک سے جانوروں کے لیے ویکسینیشن کیمپ لگائے گئے جن سے سیکڑوں مالدار خاندانوں نے فائدہ اٹھایا۔ مزید برآں، مقامی کسانوں اور مالداری کے شعبے سے وابستہ افراد کے لیے کلائمیٹ اسمارٹ ایگریکلچر اور کلائمیٹ اسمارٹ لائیوسٹاک سے متعلق تربیتی ورکشاپس منعقد کی گئیں تاکہ وہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے بہتر طور پر نمٹنے کے قابل ہو سکیں۔
بی ایس ڈی ایس بی کے مینیجر پروگرامز جمعہ خان نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیاں نہ صرف ایک ماحولیاتی مسئلہ ہیں بلکہ یہ انسانی زندگی، معیشت، اور سماجی ڈھانچے کے لیے بھی ایک بڑا چیلنج بن چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ برائٹ اسٹار ڈویلپمنٹ سوسائٹی بلوچستان، اسٹارٹ نیٹ ورک/ریڈی پاکستان کی معاونت سے نہ صرف فوری ریلیف فراہم کر رہی ہے بلکہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں پائیدار زرعی ترقی، پانی کے تحفظ، اور معاشی خودانحصاری کے لیے بھی سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ادارے، حکومت، اور مقامی برادری مل کر کام کریں تو موسمیاتی چیلنجز کا مقابلہ مؤثر انداز میں کیا جا سکتا ہے۔
خشک سالی جیسے قدرتی بحرانوں سے نمٹنے کے لیے نہ صرف فوری امداد بلکہ طویل المدتی اور پائیدار حل بھی ناگزیر ہیں۔ برائٹ اسٹار ڈویلپمنٹ سوسائٹی اور اس کے شراکت دار اداروں نے جس ہم آہنگی اور عزم کے ساتھ متاثرہ کمیونٹیز کی بحالی کے لیے اقدامات کیے، وہ قابل ستائش مثال ہے۔ موسمیاتی تبدیلی جیسے عالمی چیلنج کے تناظر میں ایسی کوششیں نہ صرف موجودہ بحران کو کم کرنے میں مدد دیتی ہیں بلکہ مستقبل کی بہتر منصوبہ بندی کا راستہ بھی ہموار کرتی ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ریاستی و غیر ریاستی ادارے باہم تعاون کے ذریعے ایسی سرگرمیوں کو وسعت دیں تاکہ بلوچستان کی دیہی برادریاں محفوظ، خود کفیل اور پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکیں۔