رپورٹ : فرحین، نمائندہ خصوصی
اسلام آباد: فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور نجی تنطیم کلائمیٹ ہب فورم کے اشتراک سے اسلام آباد میں سمینار کا انعقاد کیا گیا، جس میں ماحولیاتی تبدیلی، اقتصادی استحکام اور کلائمیٹ فنانس کے باہمی تعلق پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ سیمینار میں پالیسی سازوں، ماہرین، مالیاتی اداروں، صنعتی رہنماؤں اور تحقیقی اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔
کلائمیٹ ہب فورم کی چیئرپرسن ارم خان نے کلائمیٹ فنانس کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پائیدار معیشت ماحولیاتی مالی حکمت عملی کے ذریعے ممکن ہو سکتی ہے۔ انہوں نے فورم کے نمایاں منصوبے بھی پیش کیے، جن میں زیرو ویسٹ انیشی ایٹو، ون ملین ٹریز انیشی ایٹو اور اربن گرین سٹیز شامل ہیں۔
بین الاقوامی اتحاد برائے تحفظِ قدرت پاکستان (آئی یو سی این ) کے سربراہ محمود اختر چیمہ نے ماحولیاتی تبدیلی کو فوری بحران قرار دیا اور اس بات پر زور دیا کہ اگر بحران کو سنجیدہ نہ لیا گیا تو نتائج بہت خوفناک ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے پاکستان کو درپیشں حیاتیاتی تنوع میں کمی، جنگلات کی کٹائی اور پانی کی قلت جی عوامل پر بھی روشنی ڈالی۔
آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ(او جی ڈی سی ایل) کے چیئرڈاکٹر انیل سلمان نے پالیسی فریم ورک اور مالیاتی آلات کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ ان کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی مسائل سے نمٹنے کے لیے عوامی و نجی شراکت داری بہت اہمینت رکھتی ہے ۔ انہوں نے اس حوالے سے مختلف ماڈلزبھی پیش کیے۔
نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف میری ٹائم افیئرز کی نمائندہ ڈاکٹر انیلا نے بلیو اکانومی کے امکانات اور پالیسی کی خامیوں پر گفتگو کی، جبکہ پائیدار سمندری ترقی کے لیے ایک روڈ میپ بھی پیش کیا۔
نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی شعبہ ماحولیاتی علوم کے سربراہ ڈاکٹر ذیشان شیخ نے تعلیمی تحقیق کے ذریعے موثر ماحولیاتی پالیسیوں کی تشکیل پر روشنی ڈالی اور یونیورسٹی کے بین الاقوامی تعاون و کیمپس کے ماحولیاتی اقدامات کو اجاگر کیا۔
سینئر جوائنٹ ڈائریکٹر، اسٹیٹ بینک آف پاکستان عمر صدیقی نے گرین بینکنگ گائیڈ لائنز، قابل تجدید توانائی کے قرضوں اورمعیارات کو سرمایہ کاری میں شامل کرنے پر گفتگو کی۔
سیمینار کے آخر میں عامر صدوزئی نے کلائمیٹ فنانس کمیٹی کے قیام کا اعلان کیا، جس کا مقصد پالیسی سفارشات تیار کرنا، بین الاقوامی اداروں سے روابط مضبوط کرنا اور مقامی صنعتوں کے لیے استعداد کار میں اضافہ کرنا ہے۔