مضامین

کم بارشوں سے 80 فیصد زرعی پیدوار کم ہونے کا اندیشہ

شاہ خالد شاہ جی

دو ہزار تین سے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات زرعی شعبے پرپڑنا ہونا شروع ہوگئے تھے۔

خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلع بنوں کی تحصیل ڈومیل کے کاشتکارجنید وزیر کا بارانی زرعی زمینوں سے حاصل ہونے والی زرعی آمدن رواں سال بھی نہ ہونے کے برابر ہے۔اُنہوں نے چار ایکڑ زمین میں دو سو کلوگرام بیج کاشت کیاتھا جن سے اُن کو صرف بیس کلوگرام گند م حاصل ہوئی۔ ماضی میں آمد چار سے پانچ ہزار کلوگرام تھی لیکن وقت کے ساتھ یہ کم ہوکررہگئی ہے۔زرعی زمین سے آمدن کم ہونے کی بنیادی وجہ جنید کے نظر میں بارشوں کے مقدار میں کمی یا بروقت بارشوں کا نہ ہونا ہے۔ اُنہوں نے بتایاکہ رواں ربیع کے فصل یعنی پچھلے سال نومبر سے لیکر اپریل تک بارشیں بالکل ہوئی نہیں جس کے وجہ سے زرعی آمدن بری طرح متاثر ہوئیہے۔

محکمہ موسمیات خیبر پختونخوا کے ڈپٹی ڈریکٹرڈاکٹر محمد فہیم کے مطابق ربیع سیزن میں معمول سے کم بارشیں ریکاڈ کی گئی ہیں۔ اُنہوں نے کہاکہ بارشیں کچھ حد تک ہوئی لیکن تیزاور کم وقت ہونے کے وجہ سے زرعی زمینوں کے لئے سود مند ثابت نہیں ہوسکیں۔اُنہوں نے کہاکہ رواں سال جنوری میں 40 فیصد، فروری میں 15فیصداور مارچ میں 33فیصدکم بارشیں ریکاڈ ہوئی ہے جبکہ ان مہینوں میں درجہ حرارت بھی معمول سے زیادہ تھا جس کی وجہ سے بارانی زمینوں سے حاصل ہونے والی زرعی آمدن متاثر ہوئی۔ اُنہوں نے کہاکہ خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلا ع میں زرعی زمینوں کوسیراب ہونے کا انحصار بارشوں پر ہے لیکن بدقسمی سے کاشت کے دوران یعنی نومبر اور دسمبر بھی خشک رہے جبکہ باقی مہینوں میں توقع سے کئی گناہ زیادہ بارشیں ہوئی۔

محکمہ زراعت خیبر پختونخوا کے مطابق رواں سال ربیع کی فصل جن میں گندم اور دالوں کی زرعی پیدوار70 سے80 فیصد کم ہوئی ہے۔ ادار ے کے اعد اد شمار کے مطابق صوبے میں 18لاکھ 21ہزار 734ہیکٹرز زمین زیر کاشت ہے جن میں نو لاکھ 69ہزار 467ہیکٹرززمین مختلف ذارئع سے سیراب ہوتی ہیں جبکہ باقی کا انحصار بارش پرہے۔ڈاکٹر مراد علی خان محکمہ زراعت میں آپریشنل ڈائریکٹر ہیں، اُن کے بقول ربیع کے سیزن میں نہ ہونے کے برابر بارشیں ہوئی جس کی وجہ سے گندم، دالیں اور سرسوں کی پیدوار بری طرح متاثر ہوئی ہے۔

اُنہوں نے کہاکہ نہ صرف میدانی بلکہ پہاڑی علاقوں میں بھی معمول سے کافی کم بارشیں ریکارڈ کی گئی جس سے مقامی کاشتکاروں کی آمدن کافی کم ہوئی ہے۔اُنہوں نے کہاکہ 2003سے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات زرعی شعبے پرپڑنا ہونا شروع ہوگئے تھے جبکہ موجودہ وقت میں یہ اثرات بڑے مسائل کاسبب بن گئے ہیں جن میں پانی کے مقدار کی کمی اور بیماریوں میں اضافہ ہے جبکہ ان مسائل پر قابو پانے کے لئے نہ صرف محکمہ زرعت بلکہ دیگر متعلقہ ادارے تیزی کے ساتھ کام کررہے ہیں تاکہ ان مسائل کا مقابلہ کیاجاسکے۔

خیبر پختونخوا کی سالانہ گندم کی ضروریات تقریباً 50 لاکھ میٹرک ٹن ہیں، جبکہ صوبے کی سالانہ پیداوار 14 لاکھ میٹرک ٹن کے قریب ہے۔ صوبہ اپنی گندم کی ضروریات کا صرف 28% خود پیدا کرتا ہے اور باقی کمی کو پورا کرنے کے لیے پنجاب، پاسکو اور بین الاقوامی منڈیوں سے گندم درآمد کرتا ہے۔

ضلع کرک خوشحال بانڈہ کے چا لیس سالہ محمد یخی نے تین ایکڑزمین پر چنا کاشت کیاتھا تاہم بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے ہونے والی زرعی آمدن نے بیج اور ٹریکٹر کے اخرجات بھی پورے نہیں کیے۔ اُنہوں نے کہاکہ پچھلے کئی سالوں سے زرعی زمینوں سے حاصل ہونے والے آمدن نے اتنا مایوس کردیا ہے کہ اب دل نہیں کرتاکہ کچھ کاشت کرسکیں۔ اُنہوں نے کہاکہ ربیغ کے سیز ن میں بالکل ارادہ ہی تھالیکن سوچا کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے مہربانی ہوگی اور بارشیں ہو جائیں گی لیکن ایسانہیں ہوا جبکہ ماضی میں نہ صرف اپنے خاندان بلکہ چنا اور گندم کو بھیج کر گھر کے دیگر اخربات پوری کیں جاتے تھے۔

ڈاکٹر مراد علی خان نے بتایاکہ ایسے بیج کو متعارف کروایاجارہاہے جو کم پانی سے بہتر پیداور اور شدید موسمی اثرات کا مقابلہ کرسکے۔اُنہوں نے کہا پچھلے چند سالوں سے شدید قسم کی ژالہ باری نہ صرف براہ راست فصلیں اور باغات متاثر کررہی ہے بلکہ زمین کے اُوپر ذرخیزسطح بھی تیز پانی کے ساتھ بہہ جاتی ہیجس سے زمین کی ذرخیزی متاثر ہورہیہے۔ اُن کے بقول اس مسئلے پر قابو پانے کے لئے کاشتکاروں کو کھیت کے ارد گرد پودے لگانے کا مشورہ دیا جاتاہے۔اُنہوں نے کہاکہ طویل مدت کے لئے زمین میں نمی کی مقدار برقرار رکھنے کے لئے ہل چلانے کے دوران فصل کے باقیات کو مٹی کے ساتھ ملایا جاتاہے۔

Leave a Comment