ماحولیاتی رپورٹس

نارا کینال میں مگر مچھ کا حملہ: خاتون شدید زخمی

فروزاں رپورٹ

سندھ کے نارا کینال کو رامسر سائٹ کی حیثیت حاصل، نایاب گھڑیال نسل کے مگرمچھوں کا مسکن رہا ہے، جو عام طور پر انسانوں پر حملہ نہیں کرتے۔

سکھر بیراج سے نکلنے والی نہر نارا کینال کے صالح پٹ والی حدود ریاض آباد میں مگرمچھ نے 35 سالہ خاتون پر حملہ کرکے گہرے پانی میں لے جانے کی کوشش کی تاہم  خانون کے شوہر نے اسے بچا لیا ۔

محکمہ جنگلی حیات کے مطابق اس واقعہ کی تحقیقات کرنے کے لیے ڈپٹی کنزرویٹر سکھر وائیلڈ لائیف ڈویژن اور علاقہ سندھ وائلڈ لائف انسپکٹر امام بخش سموں کی سربراہی میں تشکیل دی گئی ۔ ٹیم نے جب سکھر سول ہسپتال ایمرجنسی وارڈ کا دورہ کیا تو معلوم ہوا کہ مذکورہ خاندان ہسپتال کے عملے کو اطلاع دیئے بغیروہاں سی چلا گیا ۔

سندھ وائلڈ لائف ڈپارٹمنٹ ٹیم کوواقعہ کے حوالے سے شواہد ، نہرکے حصے کی اسکریننگ ، متاثرہ خاندان سے ملاقات، میڈیکل رپورٹ اور دی گئی طبی امداد کی تفصیلات جمع کرکے مطلوبہ اقدامات اور رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی کی گئی تھیں ۔


علاقہ مکینوں کے مطابق اس کے شوہر حبدارعلی کینال میں چھلانگ لگا کر بیوی کو بچانے میں کامیاب ہوگیا ۔ تاہم حادثے میں اس کی ٹانگ بری طرح متاثر ہوگئی ہے ۔ خاتون ہدایتاں کے شوہر نے میڈیا کو بتایا کہ اس نے مگر مچھ کو لاتیں اور مکے مار کر اپنی بیوی کی جان بچائی، خاتون کو سول ہسپتال سکھر منتقل کر دیا گیا ۔

واضع رہے کہ نارا کینال اور اس کے اطراف کا علاقہ ماحولیاتی تنوع اور آبی حیات کے لحاظ سے غیر معمولی اہمیت رکھتا ہے ۔ یہاں مگرمچھ کی ایک بڑی اور مستحکم آبادی پائی جاتی ہے، جو پاکستان میں اس نسل کے اہم ترین مسکن میں شمار ہوتی ہے ۔

ماضی میں یہاں گھڑیال بھی موجود تھا ، تاہم 1974 سن کے بعد اس کی موجودگی کی کوئی تصدیق نہیں ہوئی ۔ علاوہ ازیں نارا کینال اور اس سے منسلک نارا ڈیزرٹ وائلڈ لائف سینکچری میں نایاب انڈس ڈولفن، ہرن، صحرائی بلی، لومڑی، لنگور، گیدڑ، اور متعدد اقسام کے آبی و غیر آبی پرندے پائے جاتے ہیں ۔

نارا ویٹ لینڈ کمپلیکس کو بین الاقوامی طور پر نایاب پرندوں کے مسکن کی حیثیت حاصل ہے اور اسے رامسر سائٹ کے طور پر تسلیم کیا جاچکا ہے ۔  یہ علاقہ نہ صرف جنگلی حیات کی بقا کے لیے ضروری ہے بلکہ سندھ کے ماحولیاتی نظام کا ایک لازمی جزو بھی ہے ۔

سندھ وائلڈ لائف ڈپارٹمنٹ کے حکام کا کہنا ہے کہ متعدد مواقع پر نارا کینال کے کناروں پر جھگیوں اور گھروں کی تعمیر اور وہاں غیر قانونی مکینوں کی موجودگی پر ادارہ اپنی تشویش کا اظہار کرچکا ہے ۔ محکمہ جنگلی حیات سندھ کے صوبائی کنزرویٹر جاوید احمد مہر کا کہنا ہے کہ نارا کینال میں مگرمچھ بڑی تعداد میں موجود ہیں ، مگر یہ عموماً تیز بہاؤ والے پانی میں نہیں بلکہ ٹہرے ہوئے پانی یا بیک واٹر میں پائے جاتے ہیں اورعام طور پر انسانوں پر حملہ نہیں کرتے ہیں ۔

یہ بھی پڑھیں

گرین سندھ فاؤنڈیشن کی پائیدار شجر کاری مہم

کراچی میں زلزلہ کیوں آیا

اس حوالے سے ڈپٹی کنزرویٹر سکھر عدنان حامد خان نے بتایا کہ دنیا میں مگرمچھوں کی 18 اقسام ہیں، ان میں 6 اقسام ایشیا میں پائی جاتی ہیں ، جن میں سے ایک سندھ کا مقامی مگرمچھ ہے جس کو سائنسی اصطلاح میں مارش کروکوڈائیل کے نام سے جانا جاتا ہے ۔

سندھ کے مقامی مگرمچھ کا مزاج اور برتاؤ دریائے نیل کے اور کھارے پانی کے مگرمچھوں سے مختلف ہے ۔  یہ سائز میں چھوٹے ہیں اور مزاجاً کم جارحانہ ہے، جب کہ دریائے نیل کے مگرمچھ اور کھارے پانی کے مگرمچھ اپنے علاقے میں داخل ہونے والوں کے خلاف جارحانہ ہوتے ہیں ۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ نیشنل جیوگرافک چینلز پر دکھائے جانے والے دریائے نیل اور کھارے پانی والے مگرمچھوں کو ندی کے کناروں سے پورا جانور گھسیٹتے سب نے دیکھا ہوگا لیکن ہمارے ہاں موجودمارش کروکوڈائیل ایسا برتاؤ نہیں رکھتے۔

ڈپٹی کنزرویٹر سکھرعدنان حامد خان نے بتایا کہ اپنے رشتہ داروں سے ملتی جلتی شکل غیر مقبول ہونے کی اہم وجہ ہے۔ان کے برتاؤ کا مشاھدہ کرنا دلچسپ ہے ۔  یہ متحرک شکاری مزاج نہیں رکھتے بلکہ پانی میں مرے کسی مردہ جانور کا گوشت کھانا پسند کرتے ہیں ۔

اپنے علاقے میں دراندازی پسند نہیں کرتے اور ایک خاص حد پار کرنے پر اشتعال میں آتے ہیں ۔ اگر خوراک نہ ملے تو کئی مہینے بھوکا رہ سکتے ہیں اس دوران جسمانی توانائی کو بچانا ان کی ترجیع ہوتی ہے ۔

ناراکینال کے مگرمچھ تیز پانی کے بہاؤ کو پسند نہیں کرتے یہی وجہ ہے کہ جھیلوں، تالابوں یا کینالوں کے نسبتاً آہستہ بہاؤ والے حصوں یا رساؤ سے آنے والے پانی میں رہتے ہیں ۔ دن کا زیادہ تر وقت خشکی پر یا اپنے بل میں گزارتے ہیں ۔

اس حوالے سے جاوید مہر کا مزید کہا کہ 2021 میں اسی مقام پر ایک کمسن لڑکی پر مگرمچھ کے حملے کی رپورٹیں میڈیا میں زیر گردش رہیں، لیکن بعد میں اصل حقائق سامنے آنے پر معلوم ہوا کہ لڑکی کو مبینہ طور پر اس کے والد نے قتل کیا تھا اور الزام مگرمچھ پر ڈال دیا گیا تھا ۔

یاد رہے کہ نارا کینال کے سست ترین بہاؤ والے علاقے یا خاص طور پر نہر کے پیٹ کے باہر والے کنارے تاریخی طور پر سندھ کے مقامی مگرمچھ یعنی مارش کروکوڈائل کا مسکن رہے ہیں ۔

اپنا تبصرہ لکھیں