پاکستان موسم سرما 2025 میں شدید سردی کا امکان نہیں، محکمہ موسمیات کے مطابق درجہ حرارت معمول سے زیادہ اور بارش کم ہوگی۔
اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی فرحین العاص) پاکستان محکمہ موسمیات نے ملک میں شدید سردیوں کی افوہوں کی تردید کردی۔
محکمہ موسمیات نے حالیہ سوشل میڈیا رپورٹس اور غیر مصدقہ دعوؤں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے۔ کہ پاکستان میں رواں برس انتہائی یا ریکارڈ توڑ سردیوں کے امکانات نہیں ہیں۔
محکمہ موسمیات کے مطابق سرکاری موسمیاتی ماڈلز اور عالمی ڈیٹا کے جائزے سے ظاہر ہوتا ہے۔ کہ دسمبر سے فروری کے دوران درجہ حرارت معمول سے قدرے زیادہ اور بارش معمول سے کم یا معمول کے مطابق رہے گی۔
موسم سرما کی صورتحال
محکمہ موسمیات کی رپورٹ کے مطابق رواں موسمِ سرما میں شدید ٹھنڈ یا برفباری کے طویل سلسلے کے امکانات نہیں ہیں۔
درجہ حرارت معمول سے کچھ زیادہ دیے گا تاہم مغربی ہواؤں کے گزرنے سے صرف عارضی سرد لہریں ہونگی۔
جبکہ بارش اور برفباری کی سرگرمی معمول سے کم رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
لا نینا کے اثرات
محکمہ موسمیات نے بتایا کہ بحرالکاہل میں لا نینا کے کمزور سے درمیانے درجے کے اثرات موجود ہیں۔
یہ عالمی موسمیاتی رجحان عام طور پر جنوبی اور جنوب مغربی ایشیا میں سردیوں کی شدت اور بارش کے نظاموں کو کمزور کر دیتا ہے۔
اسی باعث پنجاب اور سندھ کے میدانی علاقے رواں برس نسبتاً معتدل موسم کا سامنا کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں
عالمی یومِ مساکن 2025: کیا ہم اپنی رہائش گاہیں بچا سکتے ہیں؟
موسمیاتی تبدیلی کا عالمی بحران: انسانیت کا بڑا امتحان
فطرت پر مبنی حل: دریا کنارے پودے لگا کر زمین کو سیلاب سے بچائیں
اکتوبر تا دسمبر 2025 کی پیش گوئی
شمالی علاقوں (گلگت بلتستان، خیبر پختونخوا، شمالی پنجاب) میں بارش معمول سے کم رہنے کا امکان ہے۔ تاہم جنوبی پاکستان (سندھ، جنوبی پنجاب، بلوچستان) میں درجہ حرارت معمول سے زیادہ رہے گا۔
درجہ حرارت کی صورتحال
پورے ملک میں گرمی معمول سے کچھ زیادہ رہے گی۔ خاص طور پر پہاڑی علاقوں میں بھی سردی دیر سے شروع ہوگی۔
کسانوں کے لیے مشورے
جس جگہ پانی موجود ہو، وہاں بیج نہ ڈالیں، پہلے زمین کو خشک ہونے دیں۔
رابی فصل مثلاً گندم بونے والے کسان پانی کی بچت کریں اور محکمہ زراعت کی ہدایات پر عمل کریں۔
صحت کے حوالے سے خبردار
اکتوبر اور نومبر میں ڈینگی مچھر دوبارہ سرگرم ہو سکتا ہے۔
خاص طور پر بڑے شہروں میں بارشیں کم ہونے کی وجہ سے اسموگ اور دھند بڑھے گی- خاص طور پر لاہور اور فیصل آباد اس کی شدید لپیٹ میں آسکتے ہیں۔
شمال میں کم بارش، جنوب میں نارمل بارش کا امکان ہے- جبکہ گرمی معمول سے زیادہ اور اسموگ و ڈینگی کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
سیلاب زدہ علاقوں میں سخت سردی پڑ سکتی ہے، ماہرِ ماحولیات
ماہرِ ماحولیات ڈاکٹر امیر پرویز نے خبردار کیا ہے کہ رواں سال لانینا کے اثرات پاکستان میں نمایاں رہیں گے- خاص طور پر وہ علاقے جو گزشتہ برس سیلاب سے متاثر ہوئے تھے۔
علاوہ ازیں وہاں شدید سردی کے باعث نئے بحران جنم لے سکتے ہیں۔
ڈاکٹر پرویز کے مطابق سیلاب زدہ علاقوں میں دو طرح کی صورتحال ہے۔ کچھ مقامات پر پانی مکمل طور پر خشک ہو چکا ہے۔ جبکہ کچھ مقامات پر اب بھی نمی اور پانی موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ البتہ وہ علاقے جہاں زمین میں اب بھی نمی باقی ہے۔ وہاں سردی کی شدت زیادہ ہوگی۔
اور ان علاقوں کے لوگ زیادہ متاثر ہوں گے۔
لانینا ایک مختصر مدتی موسمی چکر
انہوں نے وضاحت کی کہ لانینا ایک مختصر مدتی موسمی چکر ہے- جو عام طور پر 8 سے 10 ماہ تک رہتا ہے۔
تاہم عالمی ماہرین کے مطابق اس بار یہ سائیکل نسبتاً کم مدت کا ہوگا۔
البتہ اس کے اثرات غریب اور بے گھر خاندانوں کے لیے سنگین ہو سکتے ہیں- جنہیں ایندھن، گرم کپڑوں اور رہائش کی شدید ضرورت ہوگی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ دیگر ایشیائی ممالک بھی رواں برس ایشیا میں سخت سردی کی پیش گوئی کی ہے۔
لانینا کی درست نوعیت کا اندازہ وسط نومبر میں ہوسکے گا، ماہر ماحولیات
ماہرِ ماحولیات ڈاکٹر نعیم پرویز نے کہا ہے کہ رواں سال لانینا اگرچہ کمزور ہونے کا امکان ہے۔ تاہم اس بارے میں ابھی حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا ہے۔
کیونکہ اس کی درست نوعیت کا اندازہ رواں برس وسط نومبر میں ہوسکے گا۔ لیکن اگر یہ کمزور بھی ہوا تو بھی اس کے اثرات پاکستان کے موسم پر واضح ہوسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ کچھ روز قبل انٹرسیکٹر کوآرڈینیشن گروپ (آئی ایس سی جی) نے ایک رپورٹ جاری کی تھی۔
جس میں کہا گیا ہے کہ
اس سال موسمیاتی رجحان لا نینا کے باعث پاکستان میں سردیاں معمول سے زیادہ سخت ہونے کا امکان ہے۔
ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ 2025 کی سردیاں گزشتہ برسوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ ٹھنڈی ہو سکتی ہیں۔
خاص طور پر خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان کے پہاڑی علاقوں میں سخت سردی پڑنے کا امکان ہے۔
رپورٹ کے مطابق چونکہ سیلاب متاثرہ ہزاروں خاندان اب بھی عارضی پناہ گاہوں یا کھلے مقامات پر مقیم ہیں- لہٰذا درجہ حرارت میں نمایاں کمی ان کے لیے شدید خطرات کا سبب بن سکتی ہے۔
اس صورتحال میں گرم رہائش، سردی سے بچاؤ کے سامان اور فوری امدادی اقدامات ناگزیر ہیں۔