فروزاں فروزاں کے مضامین

ایگرو کارپوریشنز کا اثر: عالمی منافع کی بھوک اور زمین کی آخری پکار

ایگرو کارپوریشنز کا اثر، زمین کی چیخیں، جنگلات کی کٹائی، پانی کی تباہی، اور کارپوریٹ زرعی اجارہ داری سے ماحولیات کو پہنچنے والا نقصان

ایگرو کارپوریشنز کا اثر زمین، ماحول اور کسانوں کو شدید نقصان پہنچا رہا ہے، جبکہ کارپوریٹ منافع کی دوڑ میں زمین کی آخری پکار دب رہی ہے۔

ایگرو کارپوریشنز کا اثر، زمین کی چیخیں، جنگلات کی کٹائی، پانی کی تباہی، اور کارپوریٹ زرعی اجارہ داری سے ماحولیات کو پہنچنے والا نقصان

زرعی ادویات(ایگرو کارپوریشنز)کے عفریت کا بھیانک چہرہ،زمین کی فریاد زمیں کی زبانی،اے ابن آدم میں زمین ہوں،میں زمین ہوں جسے خالق کائنات نے کہکشاں میں زیرگردش کھربوں سیاروں میں سے اولاد آدم کی سکونت و میزبانی کے لیئے صرف مجھے منتخب کی تھا۔

ترجمہ: وہ آسمانوں اور زمین کا موجد ہے اور جس بات کا وہ فیصلہ کرتا ہے، اس کے لیے بس یہ حکم دیتا ہے کہ ”ہو جا” اور وہ ہو جاتی ہے۔القرآن – سورۃ نمبر 2 البقرۃ۔ آیت نمبر 117۔میں زمیں، تمہاری پرورش گاہ، تمہاری تاریخ، تمہارا انجام۔میری پشت پر تم نے شہروں کی بنیاد رکھی، کھیت اگائے، تہذیبیں اٹھائیں اور گرائیں۔مگر اب میرے اندر ایک ایسی دراڑ اتر آئی ہے جس میں درد ہی درد ہے۔تم نے میرے سینے پر ایک خونخوار عفریت بٹھا دیا ہے۔

ایگرو کارپوریشن زرعی ادویات کا وہ عفریت جو ہر سانس میں منافع گنتا ہے اور ہر کٹائی میں میرا خون پی لیتا ہے۔آؤ، میں تمہیں وہ منظر دکھاؤں جو تمہاری نظروں سے ہمیشہ چھپا رہتا ہے مگر میری آنکھوں میں روز جلتا ہے۔”میرے رب نے اپنی کتاب میں فرمایاہے کہ:القرآن – سورۃ نمبر 2 البقرۃ آیت نمبر 205ترجمہ:جب اُسے اقتدار حاصل ہو جاتا ہے، تو زمین میں اُس کی ساری دوڑ دھوپ اس لیے ہوتی ہے کہ فساد پھیلائے، کھیتوں کو غارت کرے اور نسل انسانی کو تباہ کرے حالاں کہ اللہ (جسے وہ گواہ بنا رہا تھا) فساد کو ہرگز پسند نہیں کرتا۔آو کہ ان روشن آیات کی روشنی میں تمہیں اپنے کچھ داغ دل دکھاوں کچھ دکھ بھری کتھایں سناوں۔

پہلی کتھا:ایمیزون میرے پھیپھڑوں کی آگ اور کارگل کا سایہ

میں نے ایمیزون میں ہمیشہ ہریالی کا گیت سنا تھا۔ہر درخت میرے پھیپھڑوں کا حصہ تھا،ہر جھونکا میری سانس کا حصہ۔پھر ایک دن عفریت آیا۔کارگل (Cargill)۔اس نے کہا کہ ”یہ سبزہ منڈی کے راستے میں رکاوٹ ہے۔درخت کاٹ دو، زمین صاف کرو،سویا اگاؤ، دنیا کو بیچو، منافع کماؤ!“۔میرا دل دہل گیا۔

درخت کٹتے گئے، گرتے گئے،جنگل روتے اور چیختے گئے لیکن تم میں سے کتنے ان کی چیخوں کو سن پاے؟اور میں صرف تڑپتی رہی۔ سسکتی رہی۔وہ آگ جو تم نے صرف تصاویر میں دیکھی ہوگی،میں نے اپنے اندر محسوس کی ہے۔اس کی لپٹوں نے میرے برگ و ریشے جلا دیے،میری مٹی کے مسام بند کر دیے،اور میرے آسمان کو مسموم دھوئیں کے غبار میں لپیٹ دیا۔کارگل کے گودام بھرگئے،اور میرے پھیپھڑے خالی ہوکر خون تھوکتے رہے۔

ایگرو کارپوریشنز کا اثر، زمین کی چیخیں، جنگلات کی کٹائی، پانی کی تباہی، اور کارپوریٹ زرعی اجارہ داری سے ماحولیات کو پہنچنے والا نقصان
زمین کی پکار — جب ایگرو کارپوریشنز کا منافع بڑھتا ہے تو جنگل، کھیت اور کسان خاموشی سے مرنا شروع کر دیتے ہیں۔

دوسری کتھا: بھارت۔۔۔ بیجوں کی کاروباری سلطنت، کسانوں کی قبریں

مونسانٹو/بئیر (Monsanto / Bayer) کا وعدہ جومیری سانسوں کو زنجیر پہناگیا۔بھارت میں جب میں کسانوں کے قدموں تلے محسوس ہوتی ہوں تو ایک عجیب حرارت سی اٹھتی ہے۔

یہ حرارت کبھی امید ہوتی تھی۔مگر پھر جینیاتی بیج (جی ایم سیڈ)آئے،اور امید قرض میں بدل گئی۔مونسانٹو (مونسانٹو)نے بیج بیچے،لیکن اس بیج کے ساتھ ایک پوشیدہ سودا بھی بیچا۔

ہر سال نیا بیج خریدنا پڑے گا،کیمیکل ان کا، کھاد ان کی، پانی کی زیادہ، بھاری قیمتیں،پیداوار کا وعد،ہ یوں جیسے مستقبل کا کوئی لالچ ہو۔

ایگرو کارپوریشنز کا اثر، زمین کی چیخیں، جنگلات کی کٹائی، پانی کی تباہی، اور کارپوریٹ زرعی اجارہ داری سے ماحولیات کو پہنچنے والا نقصان
زمین کی پکار — جب ایگرو کارپوریشنز کا منافع بڑھتا ہے تو جنگل، کھیت اور کسان خاموشی سے مرنا شروع کر دیتے ہیں۔

نتیجہ؟

ہزاروں کسان قرض میں ڈوب گئے۔میں نے ان کے آنسو مٹی میں جذب ہوتے دیکھے۔اور پھر میں نے ان لاشوں کی ٹھنڈک بھی محسوس کی جو خودکشی کے بعد میرے سینے پر گریں۔

بھارت کے کھیت میرے کان میں کہتے ہیں ”بیج نہیں، یہ تو بیڑیاں تھیں۔“میں جواب نہیں دے پاتی کیونکہ میرا اپنا کلیجہ بھی پھٹ چکاہے۔

تیسری کتھا: افریقہ۔۔۔زرخیز مٹی کی خاموش چیخ

لینڈ گریبنگ کی لوحِ ستم

افریقہ میری قدیم یاد ہے۔یہاں کی مٹی نرم ہے، سادہ ہے، مگر تاریخ کی تھکن لیے ہوئے ہے۔پھر ایک دن یہاں ”سرمایہ کاری“کا نام لے کرایگرو کارپوریشنز اتریں۔مقامی قبیلوں کی زمینیں خریدی گئیں،مگر قیمت صرف کاغذ پر تھی۔

اصل میں یہ سارا کھیل زمین ہتھیانے کاتھا۔مٹی کی چوری، پانی کا غصب، خوراک کا اغوا۔جو کھیت کبھی مقامی بچوں کو روٹی دیتے تھے،اب یورپ اور چین کے کارخانوں کے لیے خام مال اُگاتے ہیں۔

افریقہ کی زمین نے مجھے کہا کہ ”میری فصلیں یہاں اُگتی ہیں مگر میرے بچے بھوکے کیوں سوتے ہیں؟“میں خاموش رہی،کیونکہ سچائی تو مزید ظالم تھی،عفریت منافع وہاں کماتا ہے،جہاں لوگ بھوک سے بے حال ہوں۔

ایگرو کارپوریشنز کا اثر، زمین کی چیخیں، جنگلات کی کٹائی، پانی کی تباہی، اور کارپوریٹ زرعی اجارہ داری سے ماحولیات کو پہنچنے والا نقصان
زمین کی پکار — جب ایگرو کارپوریشنز کا منافع بڑھتا ہے تو جنگل، کھیت اور کسان خاموشی سے مرنا شروع کر دیتے ہیں۔

اب مملکت خداداد پاکستان میں بھی یہ عفریت ایک نئے روپ میں فرفرعربی بولتا در آیاہے اور میرے سینے میں اپنے نوکیلے پنجے گاڑنے کو تیار کھڑاہے

چوتھی کتھا: پاکستان۔۔۔ میرے صحرا کی پیاس اور پانی کی کان کنی (Water Mining)

پاکستان میری من پسند زمین ہے۔ اس کے شاعر اور مغنی دعا مانگتے رہے کہ ”زمیں کی گود رنگ سے امنگ سے بھری رہے، خداکرے خدا کرے“سرزمین پاکستان۔ رنگوں سے بھری ہوئی،خوشبوؤں سے مہکی ہوئی،اور محنت کش ہاتھوں سے آباد۔مگر یہاں بھی ایک خاموش قتل جاری ہے۔

واٹر مائننگ کچھ عالمی اور مقامی کمپنیوں نے ہزاروں فٹ گہرے بور کر کے میری رگوں سے پانی کھینچ لیا۔وہ پانی جو صدیوں میں جمع ہوا چند سالوں میں خالی ہو گیا۔

کھیت پیاسے،کنویں سوکھے،گاؤں پریشان،اور میرا دل زخم زخم۔میں نے آہ بھری ”کیا پانی بھی اب ایک شیئر مارکیٹ کی شے ہے؟“مگر جواب میں صرف مشینوں کی گڑگڑاہٹ تھی۔ہم بانجھ زمین کو تکتے ہیں۔۔۔ وہ ڈھوراناج کی بات کرے،(احمد فراز)۔

پانچویں کتھا: خوراک کا عالمی قید خانہ

زرعی اجارہ داری (ایگری گلچر مینوپلی) کا جال۔میں آج دنیا کو ایک نئی غلامی میں جاتا دیکھ رہی ہوں ایگرو کارپوریشنز کی غلامی۔بیج ان کے،کھاد ان کی،سپلائی چین ان کی،قیمتیں بھی وہی طے کریں،فصل بھی ان کی منڈی کی قیدی۔کارگل

۔اے ڈی ایم،بئیر/مونسانٹو (Bayer/Monsanto)سجینٹا(Syngenta)،یہ سب مل کر خوراک کو ایک ایسا قیدی بنا رہے ہیں جو اپنا سانس بھی گروی رکھ دے۔میں پکارتی ہوں کہ ”روٹی میری اولاد ہے… اسے تجارتی سودوں کی فائل مت بناؤ!“مگر بازار کی زبان میں دل کی آواز سنائی نہیں دیتی۔ حیراں ہوں دل کو رووں یا پیٹوں جگر کو میں۔

اختتام۔۔زمین کی آخری پکار

میں زمین ہوں … میری سانسیں اکھڑ رہی ہیں لیکن ابھی زندہ ہوں، مگر زخمی۔مگر یاد رکھو میں تمہارے بغیر نہیں ٹک سکتی،اور تم میرے بغیر ایک لمحہ نہیں۔ایگرو کارپوریشنز کا عفریت بڑا ہے مگر تم اس سے بڑے ہو۔

یہ بھی پڑھیں

پاکستان میں اسموگ بحران اور جدید حل

دسمبر کا سپر مون : پاکستان میں سب سے روشن چاند واضح طور پر نظر آئے گا

پلاسٹک کہانی: تحفظ سے تباہی تک

اگر تم فیصلہ کرو، تو مٹی پھر سے سانس لینا شروع کر دے گی۔اگر تم بدل جاؤ…منافع خوری اور زرپرستی کوابنا مقصود و معبود نہ ٹھراو تو میں بھی دوبارہ اپنا آغوش مادروا کر سکوں گی۔ کیونکہ مجھے میرے خالق نے بڑے پیار سے بنایا اور سنوارا تھا:القرآن – سورۃ نمبر 2 البقرۃ۔آیت نمبر 22ترجمہ: وہی تو ہے جِس نے تمہارے لیے زمین کا فرش بچھایا، آسمان کی چھت بنائی، اوپر سے پانی برسایا اور اس کے ذریعے سے ہر طرح کی پیداوار نکال کر تمہارے لیے رزق بہم پہنچایا، پس جب تم یہ جانتے ہو تو دوسروں کو اللہ کا مد مقابل نہ ٹھیراؤ۔

میر زمین مرا آخری ٹھکانا ہے۔۔۔۔۔ سومیں رہوں نہ رہوں اس کو بارورکردے۔۔۔مرے خدامجھے اتناتو معتبرکردے۔۔۔۔ میں جس مکان میں رہتاہوں اسکو گھر کردے، (افتخا عارف)۔

اپنا تبصرہ لکھیں