فروزاں ماحولیاتی خبریں

دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف ای پی اے کا اسلام آباد میں کریک ڈاؤن کا اعلان

دھواں

اسلام آباد پولیس کے ساتھ مشترکہ کارروائی کا مقصد دارالحکومت میں اسموگ اور دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں سے ہونے والی فضائی آلودگی پر قابو پانا ہے۔

اسلام آباد(نمائندہ خصوصی فرحین العاص) پاکستان ماحولیاتی تحفظ ایجنسی (پاک ای پی اے) اسلام آباد نےوفاقی دارالحکومت دھواں خارج کرنے والی گاڑیوں کے خلاف سخت کریک ڈاؤن  کا اعلان کیا ہے۔تاہم جس کا آغاز  17 نومبر2025 سے ہوگا۔ یہ اقدام اسموگ کے موسم سے قبل فضائی آلودگی پر قابو پانے کے لیے اٹھایا جا رہا ہے۔

دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا مقصد

اسلام آباد پولیس، ٹریفک پولیس اور ٹرانسپورٹ اتھارٹی کے تعاون سے چلنے والی مہم کا مقصد  دارالحکومت کی فضا کو دھواں سےصاف رکھنا ہے۔ علاوہ ازیں یہ شہریوں کو اسموگ سے محفوظ رکھنے کی بھی ایک کوشش ہے۔

تاہم اس دوران شہر کے مختلف مقامات پر گاڑیوں کی اچانک چیکنگ کی جائے گی۔ اور موقع پر ہی اخراجِ دھواں کے ٹیسٹ کیے جائیں گے۔ البتہ جو گاڑیاں مقررہ معیار پر پورا نہیں اتریں گی۔ ان پر جرمانے کے ساتھ ضبطگی کی کارروائی بھی ہو سکتی ہے۔

دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن، ترجمان کا بیان

وزارتِ موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی کے ترجمان محمد سلیم شیخ نے  کہا ہے کہ اسموگ کا موسم قریب ہے۔ جو عوامی صحت اور ماحول دونوں کے لیے سنگین خطرات لاتا ہے۔

:انہوں نے کہا

“اپنے آپ،  خاندان اور اپنے ماحول کو دھواں،  فضائی آلودگی اور اسموگ کے مضر اثرات سے محفوظ رکھنا ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔”

انہوں نے واضح کیا کہ اسموگ گاڑیوں کے دھوئیں، صنعتی اخراج، اور کوڑا کرکٹ یا فصلوں کی باقیات جلانے سے پیدا ہوتی ہے۔ نتیجا جونا صرف سانس کی بیماریوں میں مبتلا افراد کے لیے نقصان دہ ہے۔ بلکہ ماحولیاتی بگاڑ، فصلوں کو نقصان اور حدِ نگاہ میں کمی جیسے مسائل بھی پیدا کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں

فضائی معیار،اسموگ اور پیٹرول کے تعلق پر پریس کانفرنس

ماحولیاتی گول مال: ماہرین کی پیشہ ورانہ افراتفری کی کہانی

دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن، عوامی تعاون کی اپیل

مزید بترجمان نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ

غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔

عوامی ٹرانسپورٹ استعمال کریں۔

گاڑیوں کی باقاعدہ دیکھ بھال کریں تاکہ دھواں کم سے کم خارج ہو۔

اور کھلی جگہوں پر کوڑا یا پتّے جلانے سے اجتناب کریں۔

انہوں نے تمام گاڑی مالکان سے کہا کہ وہ 17 نومبر سے قبل اپنی گاڑیوں کا دھواں ٹیسٹ کروائیں ۔تاکہ پاک ای پی اے کے کلیئرنس اسٹیکر حاصل کریں۔ اور کسی بھی جرمانے سے بچ سکیں۔

مزید معلومات کے لیے شہری پاک ای پی اے اسلام آباد کے دفتر سے رابطہ کر سکتے ہیں۔ (فون نمبر: 051-9250713)، پیر تا جمعہ، صبح 9 بجے سے شام 5 بجے تک۔

دھواں

دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن، جرمانے اور چیکنگ کے پوائنٹس

محمد سلیم شیخ نے خبردار کیا کہ دورانِ چیکنگ اگر کوئی گاڑی اخراج کے مقررہ معیار پر پورا نہ اتری تو اس پر جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ جبکہ حد سے زیادہ دھواں خارج کرنے والی گاڑیاں موقع پر بند یا ضبط کی جا سکتی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ دھواں اخراج ٹیسٹنگ مہم شہر کے مختلف مقامات پر اسٹیشنری اور موبائل ٹیسٹنگ یونٹس کے ذریعے جاری ہے۔ اہم مقامات میں ڈی چوک (پریڈ گراؤنڈ کے قریب)، ایف-9 پارک، اسلام آباد ایکسپریس وے اور شہر کے داخلی و خارجی راستے شامل ہیں۔ موبائل ٹیمیں تجارتی اور مصروف علاقوں میں اچانک چیکنگ بھی کر رہی ہیں۔

،دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن، مشترکہ اداروں کی شرکت

مہم پاک ای پی اے اسلام آباد، اسلام آباد ٹرانسپورٹ اتھارٹی (آئی ٹی اے)، اسلام آباد پولیس اور اسلام آباد ٹریفک پولیس (آئی ٹی پی) کی مشترکہ کاوش ہے۔ جو وزارتِ موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی اور اسلام آباد انتظامیہ کی نگرانی میں جاری ہے۔

دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن، جامع حکمتِ عملی کا حصہ

ترجمان نے بتایا کہ یہ اقدام حکومت کی جامع ماحولیاتی حکمتِ عملی کا حصہ ہے۔ جبکہ جس کا مقصد دارالحکومت میں گاڑیوں سے پیدا ہونے والی آلودگی کو کم کرنا۔ اور عوامی صحت و ماحول کے معیار کو بہتر بنانا ہے۔

ساتھ ہی عوامی آگاہی مہم بھی جاری ہے ۔ جس میں شہریوں کو گاڑیوں کی دیکھ بھال، دھواں ٹیسٹنگ، اور ماحول دوست طرزِ زندگی کے بارے میں تعلیم دی جا رہی ہے۔ یہ آگاہی مہم مختلف میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے چلائی جا رہی ہے۔ تاکہ شہری رضاکارانہ طور پر قانون پر عمل کریں اور اسلام آباد کی فضا کو صاف رکھنے میں اپنا کردار ادا کریں۔

،دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن، اخراج کی جانچ کے معیار

انہوں نے مزید کہا کہ دھواں اخراج کی جانچ میں کاربن مونو آکسائیڈ سمیت دیگر نقصان دہ گیسوں کی سطح کی نگرانی شامل ہے۔ جو گاڑیاں ٹیسٹ میں کامیاب ہوں گی۔ انہیں کلیئرنس اسٹیکر جاری کیا جائے گا۔ تاکہ ان کی آسانی سے شناخت کی جا سکے۔

محمد سلیم شیخ نے تمام ڈرائیورز سے اپیل کی کہ وہ معائنہ ٹیموں سے مکمل تعاون کریں۔ اور اپنی گاڑیوں کی باقاعدہ دیکھ بھال کریں۔ تاکہ فضائی آلودگی میں کمی لائی جا سکے۔

“گاڑیوں سے خارج ہونے والا دھواں شہری علاقوں میں فضائی آلودگی کا سب سے بڑا سبب ہے۔ تاہم ہم اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات اٹھا رہے ہیں۔ تاکہ خاص طور پر بچوں اور بزرگوں کو محفوظ رکھا جا سکے۔”

سوال و جواب

گاڑیوں کا دھواں فضائی آلودگی میں کتنا کردار اد کرتا ہے؟

دھواں نکالنے والی گاڑیاں فضائی آلودگی کی سب سے بڑی وجوہ میں سے ایک ہے۔کیونکہ پیٹرول اور ڈیزل چلنے سے جس دھوئیں کا اخراج ہوتا ہے۔ اس میں کاربن مونو آکسائیڈ، نائٹروجن آکسائیڈ سمیت دیگر زہریلی گیسیں شامل ہوتی ہیں۔جس کے باعث فضا آلودہ ہوجاتی ہے۔

کیا آپ جانتے ہیں دنیا بھر میں تیسرے نمبر پر اموات کی سب سے ٓبڑی وجہ کیا ہے؟

دنیا بھر میں اموات کی تیسری بڑی وجہ فضائی آلودگی سمجھی جاتی ہے۔ عالمی اداری صحت کے مطابق فضائی آلودگی ہر برس لاکھوں افراد کی اموات کا سبب بنتی ہے۔کیونکہ وہ آلودہ ہوا کے باعث دل ، پھیپھڑوں اور سانس کی بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں۔ جو ان کے لیے جان لیوا ثابت ہوتی ہیں۔

اسموگ کیوں اور کیسے بنتا ہے؟

اسموگ آلودہ ہوا کے باعث بنتا ہے۔بنیادی طور پر جب گاڑیوں اور فیکٹریوں سمیت دیگر ذرائع سے خارج ہونے والا دھواں سورج کی روشنی سے کیمیائی عمل میں داخل ہوتا ہے۔

جب ہوا کی رفتار کم اور درجہ حرارت بھی کم ہو۔ تو یہ آلودہ ذرات زمین کے نزدیک جمع ہوجاتے ہیں۔ اور دھند کے ساتھ مل کر اسموگ کی شکل اختیار کر لیتے ہیں

فضائی آلودگی کن بیماریوں کا باعث بنتی ہے؟

فضائی آلودگی سے سانس کے امراض،برونکائٹس،دمہ،پھیپھڑوں کے انفیکشن،دل کی بیماریوں اور فالج ہوسکتے ہیں۔جبکہ اگر آلودہ فضا میں طویل عرصے تک قیام پذیر رہنے سے مدافعتی نظام بھی کمزور ہو سکتا ہے۔

ہم خود کو کیسے فضا ئی آلودگی سے محفوظ رکھ سکتے ہیں؟

کوشش کریں صبح یا رات کے وقت گھر سے باہر نکلیں ۔ جب فضا کم آلودہ ہو۔

ماسک کا استعمال کریں خاص طور پر اس وقت جب اسموگ کے دن ہوں۔

گھروں میں درخت اور پودے لگائیں۔

باقاعدگی سے گاڑیوں کی سروس کروائی جائے۔

اپنا تبصرہ لکھیں