رانو ریچھ کی گلگت منتقلی اور غیر مقامی جانوروں کی امپورٹ پر پابندی کی سمری کابینہ کو ارسال کی جائے۔ چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ
فر وزاں رپورٹ
سندھ ہائی کورٹ کے احکامات کے تحت کراچی زو میں موجود رانو ریچھ کی گلگت بلتستان منتقلی کے عمل پر عملدرآمد جاری ہے۔ اس سلسلے میں چیف سیکریٹری سندھ آصف حیدر شاہ کی زیر صدارت سندھ سیکریٹریٹ میں اعلیٰ سطح اجلاس منعقد ہوا، جس میں منتقلی کے انتظامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں سیکریٹری جنگلات و جنگلی حیات، میونسپل کمشنر کے ایم سی، کنزرویٹر سندھ وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ جاوید مہر، اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کے نمائندگان اور دیگر ماہرینِ جنگلی حیات نے شرکت کی۔ اجلاس کو رانو کی منتقلی کے سلسلے میں اب تک کی پیش رفت سے آگاہ کیا گیا۔
محکمہ وائلڈ لائف نے اجلاس کو بتایا کہ رانو کی منتقلی کے لیے تمام حفاظتی معیار پر پورا اترنے والا خصوصی آہنی پنجرہ تیار کر لیا گیا ہے۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ جنگلی حیات کے ماہرین اور ٹرینرز روزانہ کی بنیاد پر رانو کی تربیت میں مصروف ہیں تاکہ وہ منتقلی کے لیے تیار ہو سکے۔

تربیتی ٹیم میں کراچی زو کے ڈاکٹر عامر اور مسز عابدہ رئیس، اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کے رینجرز عباس، انیس اور ثناء راجہ جبکہ سندھ وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ کے ٹرینر عابد شامل ہیں۔
ماہرین نے آگاہ کیا کہ رانو کا رویہ مثبت ہے اور وہ تربیت پر خوشگوار ردِ عمل ظاہر کر رہی ہے۔ رانو نے اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کی ٹرینر ثناء راجہ سے دوستی قائم کر لی ہے اور وہ روزانہ اس کے آنے کا انتظار کرتی ہے۔ رانو کو ثناء کے ہاتھ سے شہد کھانا بھی پسند آگیا ہے، جو اس کے اعتماد اور رویے میں بہتری کی علامت ہے۔

چیف سیکریٹری سندھ آصف حیدر شاہ نے ہدایت دی کہ رانو کو منتقلی کے دوران زور زبردستی یا بے ہوشی کی حالت (Sedation) میں منتقل نہ کیا جائے بلکہ تربیت کے ذریعے اسے خود اپنی مرضی سے پنجرے میں آنا سکھایا جائے۔
انہوں نے مزید ہدایت دی کہ منتقلی کے پورے عمل کی ویڈیو ریکارڈنگ بھی کی جائے تاکہ شفافیت اور ریکارڈ کو یقینی بنایا جا سکے۔ چیف سیکریٹری سندھ نے محکمہ وائلڈ لائف کو ہدایت دی کہ اسلام آباد میں بھی رانو کی منتقلی سے متعلق تمام انتظامات مکمل کیے جائیں۔ سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق رانو کو پہلے مرحلے میں اسلام آباد اور دوسرے مرحلے میں گلگت بلتستان منتقل کیا جائے گا۔

مزید برآں ، چیف سیکریٹری سندھ نے محکمہ وائلڈ لائف کو ہدایت دی کہ صوبائی کابینہ کو صوبے میں غیر مقامی (Exotic) جانوروں کی امپورٹ پر مکمل پابندی کی سمری ارسال کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ غیر مقامی جانور اپنے قدرتی ماحول سے دور رہ کر ڈپریشن اور ذہنی دباؤ کا شکار ہو جاتے ہیں، اس لیے ان کی خریداری اور نمائش غیر اخلاقی عمل ہے۔
چیف سیکریٹری نے اس بات پر زور دیا کہ کے رینجرز عباس، انیس اور ثناء راجہ جبکہ سندھ وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ کے ٹرینر عابد شامل ہیں۔ پاکستان مختلف بین الاقوامی معاہدوں جیسے کہ
Convention on the Conservation of Migratory Species of Wild Animals (CMS)، Convention on International Trade in Endangered Species of Wild Fauna and Flora (CITES) اور Convention on Biological Diversity (CBD)
کا رکن ہے، جن میں جنگلی حیات کے تحفظ اور حیاتیاتی تنوع کی بقا پر زور دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں
لسبیلہ زرعی میلہ 2025: پائیدار زراعت اور موسمیاتی تبدیلی کا حل
چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ نے کہا کہ صوبے کے تمام چڑیا گھروں اور وائلڈ لائف پارکس میں جنگلی حیات کے تحفظ اور جانوروں کی فلاح کو یقینی بنایا جائے، تاکہ مقامی اور بین الاقوامی اصولوں کے مطابق ان کے ساتھ اخلاقی اور محفوظ رویہ اختیار کیا جا سکے۔

