گلگت بلتستان میں مارخور کا غیر قانونی شکار دو ہفتوں میں دوسرا واقعہ، جنگلی حیات کے تحفظ اور محکمے کی ناکامی پر سنجیدہ سوالات اٹھا رہا ہے۔
تنویر احمد ، گلگت

گلگت بلتستان میں معدومیت کے خطرے سے دوچار قومی جانور مارخور کاغیر قانونی شکار رپورٹ ہوا ہے۔ دو ہفتوں کےدوران پیش آنے والا یہ دوسرا واقعہ ہے جس نے جنگلی حیات کے تحفظ کے حوالے سے موجود انتظامی خامیوں اور محکمے کی کارکردگی پر سنجیدہ سوالات کھڑے کر دیئے ہیں۔
غیر قانونی شکار کا تازہ واقعہ صوبائی دارالحکومت گلگت سے تقریباً پانچ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع جوٹیال نالے میں ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب پیش آیا جہاں نامعلوم افراد نے ایک کم عمر بوم مارخور کو گولی مار کر زخمی کیا۔

اتوار کی دوپہر یہ جانور مردہ حالت میں پایا گیا جبکہ اس کا ایک حصہ آوارہ کتوں نے کھا لیا تھا۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی وائلڈ لائف اہلکاروں اور مقامی رضاکاروں نے موقع پر پہنچ کر شواہد اکٹھے کیے تاہم اب تک کسی ملزم کے خلاف کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔
محکمہ وائلڈ لائف گلگت کے ڈسٹرکٹ فاریسٹ آفیسر وائلڈ لائف (ڈی ایف او) عیسیٰ خان نے فروزاں ڈیجیٹل سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ مارخور کی عمر ایک سال تھی اور اسے رات کے وقت نامعلوم شکاریوں نے نشانہ بنایا۔
عیسیٰ خان کا کہنا ہےکہ ہم نے واقعے کا سختی سے نوٹس لیا ہے، تفتیش جاری ہے ۔ جانور مارخورکا پوسٹ مارٹم ویٹرنری ماہرین سے پیر کے دن کرایا جائے گا جس کے بعد ہی یہ تعین بھی کیا جسکے گا کہ شکار کیا جانے والا مارخور نر تھا یا مادہ۔
انہوں نے کہا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد قانونی کارروائی باقاعدگی سے شروع کی جائے گی۔
ڈی ایف او عیسیٰ خان کے مطابق مقامی کمیونٹی کی مدد سے ملزمان تک پہنچنے کی کوششیں تیز کر دی گئی ہیں اور اُمید ہے کہ جلد اہم پیش رفت سامنے آئے گی۔
اُدھر جوٹیال کی مقامی کمیونٹی بالخصوص نوجوانوں نے اس واقعے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے محکمہ وائلڈ لائف کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
کمیونٹی اراکین کا کہنا ہے کہ نالے میں تعینات وائلڈ لائف اسٹاف میں زیادہ تر غیر مقامی افراد شامل ہیں جو اپنی ڈیوٹی ذمہ داری سے انجام نہیں دیتے جس کی وجہ سے غیر قانونی شکار میں اضافہ ہو رہا ہے۔
مقامی باشندوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ جنگلی حیات کے بہتر تحفظ کے لیے علاقے کے تربیت یافتہ نوجوانوں کو بطور گیم واچر بھرتی کیا جائے تاکہ مارخور اور دیگر نایاب جانوروں کو معدومیت سے بچایا جا سکے۔
ان کے مطابق مقامی نوجوان نالے کے جغرافیے سے واقف ہیں اور بہتر گشت کی صلاحیت رکھتے ہیں جو اس سلسلے میں زیادہ موثر ثابت ہو سکتے ہیں۔
ماحول دوست حلقوں نے بھی اس واقعے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دو ہفتوں میں مارخور کے شکار کے دو واقعات اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ گلگت بلتستان میں جنگلی حیات کے تحفظ کے قوانین پر سختی سے عمل درآمد وقت کی اہم ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں
ہنزہ میں نایاب آئی بیکس کا شکار، حکام حرکت میں
یاد رہے کہ نومبر 2025کی 18 تاریخ کو گلگت بلتستان کے ضلع ہنزہ کے علاقے خنجراب کنزرویشن ایریا میں بھی ہمالین آئی بیکس کا غیر قانونی شکار رپورٹ ہوا تھا جس کے بعد محکمہ وائلڈ لائف نے ہنزہ کے گاؤں مورخون سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کو جرم ثابت ہونے پر ایک سال قید اور دو لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔

رواں برس اس نسل کے مارخور کی حکومتی سطح پر ہونے والی ٹرافی ہنٹنگ کی بولی میں اس کی قیمت 3 لاکھ 70 ہزار امریکی ڈالر مقرر ہوئی تھی۔
