گرین لائن فیز 2 منصوبہ کیوں رکا؟ راجہ انصاری نے میئر کراچی پر کام روکنے کا الزام لگایا، وفاق جون 2026 تک منصوبہ مکمل کرنا چاہتا ہے۔
کراچی ( پ / ر) ترجمان حکومت پاکستان برائے اطلاعات سندھ بیرسٹر راجہ خلیق الزماں انصاری نے پی ٹی وی سینٹر میں اپنے دفتر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہےکہ، میں نے چند دن قبل گرین لائن منصوبہ کا دورہ کیا تھا ۔ فیز ٹو پر کام تیزی سے جاری تھا تاہم اب میئر کراچی مرتضی وہاب نے توسیعی کام رکوادیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ وفاق، کراچی کے شہریوں کو سہولیات دینا چاہتاہے اس سلسلے میں نے پی آئی ڈی سی ایل سے ملاقات کی ہے ۔
راجہ انصاری کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کے ساتھ منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانا چاہتا ہوں ۔وفاق سن 2016 میں منصوبہ کی منظوری دی ۔
سن 2017 میں کے ایم سی نے منظوری دی تھی ۔ بیرسٹر راجہ انصاری نے کہا کہ روزانہ 42 ہزار لوگ گرین لائن سے سفر کر رہے ہیں ۔ 21 کلو میٹر پر مشتمل مین کوریڈور تیار ہوچکا ہے۔
تاہم اب گرین لائن کا سیکنڈ فیز کامن کوریڈور گرمندر سے میونسپل پارک صدر تک تعمیر ہونا تھا جو پہلے سے منظور شدہ ہے ، چند روز قبل اس کا کام گرومند سے کام اسٹارٹ کیا تھا ۔
راجہ انصاری نے کہا کہ سن 2017 کی این اوسی پر ہم نے گرین لائن کا دوسرا فیز مکمل کرنا تھا لیکن میئر صاحب نے کام اسٹارٹ ہوتے ہی کام بند کرادیا ہے۔
کام بند کرانے سے حکومت پاکستان کو روزانہ کی بنیاد پر نقصان ہورہا ہے ۔ واضح رہے کہ وفاق نے اس سے قبل بھی عبدالستار ایدھی ایکسچینج، این وی جے ہائی اسکول سمیت سیوریج کے مسائل بھی حل کرائے ہیں۔
ترجمان بیرسٹر راجہ خلیق الزماں انصاری نے کہا کہ ہم مل کر کام کرنا چاہتے ہیں ۔ مجھے گرین لائن فیز 2 کے کام رکوانے کی منطق سمجھ میں نہیں آرہی ۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں کام کرنے دیا جائے تو جون سن 2026 میں گرین لائن منصوبے کا کام مکمل کرلیں گے۔
تر جمان راجہ انصاری کا کہنا تھا کہ فیڈرل گورنمٹ کراچی میں 22 میگا منصوبے 3 سو 34 ارب سے شروع کرنے جارہی ہے ۔ ان تمام منصوبوں پر بھی سندھ حکومت اور میئر کراچی کے ساتھ مل کر کام کریں گے ۔
انہوں نے کہا کہ میئر کراچی بیرسٹر متضی وہاب صاحب، یہ کوئی پوائنٹ اسکورننگ نہیں ہے۔ ہم کراچی سمیت سندھ کے لوگوں کیلئےکام کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم جماعت اسلامی کی طرح آپ کو تنقید کا نشانہ نہیں بنا رہے۔ میں آپ کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتا ہوں۔
ترجمان حکومت پاکستان راجہ انصاری نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری صاحب نے وزیراعظم سے سندھ کیلئے شہباز اسپیڈ کی ڈیمانڈ کی تھی۔
کراچی میں ترقیاتی کاموں کی بیچ میں میئر اسپیڈ آگئی ۔ رکاوٹوں سے متعلق ایک سوال پر راجہ انصاری بولے کہ ہم عدالتوں میں غیروں کیخلاف جاتے ہیں میئر ہمارے اپنے ہیں۔
میں سمجھتا ہوں پی آئی ڈی سی ایل کے افسران کو میئر کراچی سے ملنے نہیں دیا جارہا۔ ہم تمام منصوبے مکمل کرکے صوبائی حکومت کے ہی حوالے کریں گے ۔
سندھ میں مزید 22 میگا منصوبے شروع کرنے جارہے ہیں۔ نمائش سے میونسپل پارک تک منصوبہ مکمل ہونے کے بعد تمام ٹریفک اس سے لنک ہوجائے گا۔
ہم ریڈ لائن، یلو لائن اور بلو لائن منصوبوں کو اس سے لنک کریں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ کراچی واٹر فلٹر پلانٹ کیلئے کے لیے ایک خطیر رقم رکھی گئی ہے۔
سندھ کے تمام لوگوں کیلئے سندھ حکومت کیساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ کراچی کے لئے بسوں کے علاوہ ٹرین سروس بھی بہت ضروری ہے ۔ ہم ریلوے کو پورٹ سے منسلک کرکے کراچی سرکلر ریلوے بھی فنکشنل کرنا چاہتے ہیں۔
ترجمان حکومت پاکستان کا کہنا تھا کہ کراچی کینٹ اسٹیشن کو بھی ڈیجیٹل طرز پر خوبصورت بنارہے ہیں ۔ انشاء الہ جلد کراچی کینٹ اسٹشن تیار ہوجائے گا۔
صحافیوں کے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تمام رقوم ریلوے اکاونٹ میں جارہی ہے، کوئی زمینوں کی بندر بانٹ نہیں ہورہی ۔
اسٹیل ملز حوالے سے انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ رشیا سے معاہدہ سائن ہوچکا ہے، اسٹیل ملز کو بھی جلد اپنے پیروں پر کھڑا کرنے جارہے ہیں ۔
راجہ انصاری نے کہا کہ ہمیں میئر صاحب کی مصروفیت کا اندازہ ہے اس لیے آج آپ سے بات کرنا پڑی۔
یہ بھی پڑھیں
اسلام آباد میں کلائمیٹ یوتھ سمٹ 2025کا انعقاد
زہریلی گیسوں کا اخراج:عالمی عدالت کا تاریخی فیصلہ
راجہ انصاری نے مزید کہا کہ گرین لائن توسیعی منصوبہ کی جون سن 2026 کی ڈیڈ لائن دیدی ہے۔ یہ نیا منصوبہ نہیں اس کا سیکنڈ فیز مکمل کرنا چاہتے ہیں۔ کام میں رکاوٹ کسی کمیشن کی جنگ نہیں صوبائی تاہم حکومت سے بہتری کی امید ہے۔
میئر کراچی رکاوٹ نہ ڈالیں منصوبے کی تعمیر کیلئے مل کر کام کریں۔
ترجمان حکومت پاکستان برائے اطلاعات سندھ راجہ انصاری نے مزید سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان، رواں سال دسمبر 2025 کو میگا منصوبہ شروع کرنے کراچی آرہے ہیں۔
اس دوران وہ قائد اعظم کے مزار پر طلباء میں دو لاکھ لیپ ٹاپ تقسیم کریں گے۔
سندھ کے گورنر کامران خان ٹیسوری صاحب بھی اچھے آدمی ہیں۔ سندھ میں کوئی نمائندگی نہ ہونے کے باوجود بھی مسلم لیگ ن کی حکومت بلاغرض کراچی سمیت سندھ میں ترقیاتی کام کرا رہی ہے۔