پلاسٹک کی آلودگی ختم کرنے کے لیے جنوبی کوریا میں مذاکرات شروع

فروزاں رپورٹ

پلاسٹک پیدا کرنے والے،تیل اور گیس کے ذخائر رکھنے والے کچھ ممالک پلاسٹک مینو فیکچرنگ پر کسی حد کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں

پلاسٹک کی آلودگی کو ختم کرنے کے لیے اہم بات چیت جنوبی کوریا میں شروع ہو گئی ہے۔ اس اجلاس کا مقصد دنیا بھر میں پلاسٹک آلودگی سے نجات کے لیے قانونی معاہدے پر اتفاق رائے پیدا کرنا ہے۔ اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (یونیپ) کی قیادت میں ہونے والے اس اجلاس میں 170 سے زائد ممالک اور 600 سے زیادہ مشاہدہ کار ادارے شریک ہیں۔ اس بات چیت کا مقصد پلاسٹک کی آلودگی کو عالمی سطح پر ختم کرنے کے لیے بین الحکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ذریعے ایک مؤثر معاہدہ طے کرنا ہے۔

یہ بات چیت پلاسٹک کی آلودگی کے خاتمے کے لیے عالمی معاہدے کی تیاری کا پانچواں دور ہے، جس میں 2022 کے بعد یہ مسئلہ عالمی سطح پر توجہ کا مرکز بنا ہے۔ جنوبی کوریا میں ہونے والے اس اجلاس کی میزبانی میں اقوام متحدہ کی بین الحکومتی مذاکراتی کمیٹی نے پلاسٹک کی پیداوار پر قابو پانے اور آلودگی کو کم کرنے کے لیے سخت اقدامات پر زور دیا ہے۔

پلاسٹک کی آلودگی کی بڑھتی ہوئی صورتحال

پلاسٹک کی آلودگی ایک سنگین عالمی مسئلہ بن چکا ہے جس پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کے مطابق، اگر فوری طور پر اقدامات نہ کیے گئے تو 2040 تک دنیا میں پلاسٹک کی آلودگی میں دوگنا اضافہ ہو سکتا ہے۔ پلاسٹک کے باریک ذرات انسانوں کے خون میں بھی شامل ہو چکے ہیں، جس سے صحت کے نئے مسائل سامنے آ رہے ہیں۔ گوتیرش نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی سطح پر پلاسٹک کے استعمال کو کم کرنے اور اس کے متبادل کو فروغ دینے کے لیے موثر اور منصفانہ معاہدہ طے کیا جائے۔

پلاسٹک کی آلودگی کے خطرات

پلاسٹک کی آلودگی ماحولیاتی نظام کو نقصان پہنچاتی ہے اور سمندروں میں مچھلیوں کی موجودگی سے زیادہ پلاسٹک کا خطرہ بڑھا دیتی ہے۔ پلاسٹک کا استعمال سالانہ 460 ملین ٹن تک پہنچ چکا ہے، اور اس کا بیشتر حصہ فوری طور پر ضائع کر دیا جاتا ہے، جس سے عالمی سطح پر ماحولیاتی بحران پیدا ہو رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پلاسٹک کے ذخائر کو مکمل طور پر تلف کرنا مشکل ہے، کیونکہ یہ چھوٹے ذرات کی شکل میں کئی سالوں تک ماحول میں موجود رہتے ہیں۔

ممالک کے اختلافات اور پالیسی پر اثرات

جنوبی کوریا میں ہونے والی بات چیت میں سعودی عرب جیسے پلاسٹک پیدا کرنے والے ممالک اس معاہدے پر اعتراض کرتے ہیں کیونکہ ان کی معیشت کا ایک بڑا حصہ پلاسٹک کی پیداوار پر منحصر ہے۔ سعودی عرب دنیا کا سب سے بڑا پولی پروپلین برآمد کنندہ ہے، اور ان کی مخالفت نے عالمی سطح پر پلاسٹک کی پیداوار اور اس کے استعمال کو محدود کرنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات کو پیچیدہ بنا دیا ہے۔

پلاسٹک کی آلودگی کے خاتمے کے لیے ممکنہ حل

حال ہی میں سائنس کے جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق، پلاسٹک کی آلودگی کو ختم کرنا ابھی بھی ممکن ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ نئی پالیسیاں مرتب کی جائیں، جیسے کہ پلاسٹک کے استعمال کو کم کرنے کے لیے مناسب اقدامات اٹھانا، ری سائیکلنگ کی شرح بڑھانا اور پلاسٹک کے متبادل کو فروغ دینا۔ اس کے علاوہ، پلاسٹک کی تلفی کے نظام میں سرمایہ کاری اور نئے قوانین کے نفاذ کی ضرورت ہے تاکہ پلاسٹک کی آلودگی کو مؤثر طریقے سے کنٹرول کیا جا سکے۔

جنوبی کوریا میں ہونے والی بات چیت اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ دنیا بھر کے ممالک اس سنگین مسئلے سے نمٹنے کے لیے یکجہتی سے کام کرنے پر آمادہ ہیں، لیکن پلاسٹک پیدا کرنے والے بڑے ممالک کی مخالفت اس عمل کو سست کر رہی ہے۔ تاہم، ماہرین کا کہنا ہے کہ اس عالمی چیلنج پر قابو پانے کے لیے حکومتوں، صنعتوں اور عالمی اداروں کو مل کر کام کرنا ہوگا تاکہ پلاسٹک کی آلودگی کا خاتمہ کیا جا سکے اور دنیا کو ایک صاف اور محفوظ ماحول فراہم کیا جا سکے۔

admin

Recent Posts

گلگت بلتستان میں دو ہفتوں کے دوران مارخور کے غیر قانونی شکار کا دوسرا واقعہ

گلگت بلتستان میں مارخور کا غیر قانونی شکار دو ہفتوں میں دوسرا واقعہ، جنگلی حیات…

15 hours ago

شہر اور کوپ30: آب و ہوا کی جنگ کا نیا دور

دنیا موسمیاتی بحران کا مقابلہ نہیں کر سکتی جب تک شہر، میئرز اور مقامی اداروں…

16 hours ago

کسانوں اور ماہی گیروں کا 99 ارب ڈالرز کا نقصان

قدرتی آفات کے باعث کسانوں اور ماہی گیروں کا 99 ارب ڈالرز کا سالانہ نقصان…

2 days ago

دنیا کی بڑھتی شہری توسیع اور کراچی

عالمی شہری توسیع تیزی سے بڑھ رہی ہے اور کراچی موسمیاتی خطرات، آبادی دباؤ، شہری…

3 days ago

ہنزہ ہینگنگ گلیشیر خطرے کی زد میں

ہنزہ کا ہینگنگ گلیشیر موسمیاتی تبدیلی، آلودگی اور برفانی تودوں کے بڑھتے واقعات سے خطرے…

4 days ago

کراچی کی تاریخی عمارتوں کا تحفظ

کراچی کی تاریخی عمارتوں کا تحفظ، زبوں حال قدیم عمارتیں اور ثقافتی ورثے کو بچانے…

5 days ago

This website uses cookies.