رپورٹس

پاکستان بڑے پیمانے پر گلیشیئرز کا گھر ہے، ان کے نقصانات کی روک تھام ہمارے لیے ناگزیر ہے۔۔ وزیر اعظم پاکستان

کوپ رپورٹ

خطرے کی زد پر موجود گلیشیئر افریقہ، ایشیا، یورپ، لاطینی امریکہ، شمالی امریکہ اور اوشیانا خطے میں واقع ہیں

پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں بڑے پیمانے پر گلیشیئرز پائے جاتے ہیں، جو اس کے قدرتی آبی وسائل کا اہم حصہ ہیں۔ وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے حالیہ عالمی موسمیاتی کانفرنس (کاپ 29) میں گلیشیئرز کے تحفظ کے حوالے سے زور دیتے ہوئے کہا کہ ان کی حفاظت نہ صرف پاکستان کے لیے، بلکہ پوری انسانیت کے لیے ضروری ہے۔ گلیشیئرز کی پگھلائی جانے والی برف کا دنیا بھر میں تازہ پانی کی فراہمی میں اہم کردار ہے، اور ان کے مزید پگھلنے سے عالمی سطح پر پانی کے بحران اور قدرتی آفات کا خدشہ بڑھ رہا ہے۔

گلیشیئرز کا عالمی کردار

گلیشیئرز زمین کے 10 فیصد حصے پر پھیلے ہوئے ہیں اور انسانیت کی بقاء میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ پانی کے سب سے بڑے ذخائر ہیں، جو انسانوں کی غذائی، صحت، معیشت، اور توانائی کی ضروریات کو پورا کرتے ہیں۔ عالمی موسمیاتی تنظیم (ڈبلیو ایم او) کے مطابق، عالمی سطح پر گلیشیئرز کی پگھلائی جانے والی برف سطح سمندر میں اضافے کی سب سے بڑی وجہ بن رہی ہے، جو ساحلی علاقوں اور ترقی پذیر ممالک کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔ 1970 کے بعد سے گلیشیئرز کی اوسط موٹائی میں تقریباً 30 میٹر کمی آ چکی ہے۔

پاکستان میں گلیشیئرز کی اہمیت

پاکستان میں سات ہزار سے زائد گلیشیئرز ہیں جو دریائے سندھ کے پانی کا اہم ذریعہ ہیں۔ گلیشیئرز سے حاصل ہونے والے پانی کی مقدار 60 سے 80 فیصد تک ہے، جو پاکستان کی زراعت کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے بتایا کہ 1960 کے بعد پاکستان میں گلیشیئرز کی مقدار میں 23 فیصد کمی آئی ہے، جس کے نتیجے میں شمالی علاقوں میں 3,000 سے زائد جھیلیں وجود میں آ چکی ہیں۔ ان جھیلوں میں سے 33 جھیلیں ایسی ہیں جن میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے، اور ان جھیلوں کے پھٹنے سے بڑے پیمانے پر قدرتی آفات کا سامنا ہو سکتا ہے۔

عالمی موسمیاتی تبدیلی کے اثرات

ڈبلیو ایم او کی رپورٹس کے مطابق، عالمی سطح پر گلیشیئرز کی پگھلائی جانے والی برف ایک بلین سے زائد افراد کی زندگی پر اثر انداز ہو رہی ہے جو ان سے حاصل ہونے والے پانی پر انحصار کرتے ہیں۔ کرہ ارض کے منجمد حصے میں ہونے والی تبدیلیوں کے باعث سطح سمندر میں اضافہ ہو رہا ہے، جس کے اثرات مختلف ممالک اور خطوں میں محسوس ہو رہے ہیں۔

پاکستان کی کوششیں

وزیراعظم پاکستان نے عالمی برادری کو گلیشیئرز کے تحفظ کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔ پاکستان نے گلیشیئرز کی معیاری نگرانی، ڈیٹا شیئرنگ، اور دیگر اقدامات کے لیے عالمی سطح پر تعاون بڑھانے کی کوششیں کی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ گلیشیئرز کے مزید پگھلاؤ کو روکنے کے لیے عالمی سطح پر مربوط اور مؤثر اقدامات ضروری ہیں۔

جنوبی ایشیا پر اثرات

جنوبی ایشیا کے گلیشیئرز کی پگھلائی جانے والی برف کے حجم میں اضافے سے آبی وسائل، ہائیڈروپاور کی پیداوار، اور موسمیاتی تبدیلی سے ہونے والی نقل مکانی پر سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ انٹرنیشنل سینٹر فار انٹیگریٹیڈ ماؤنٹین ڈیولپمنٹ کے مطابق، رواں صدی کے آخر تک جنوبی ایشیا کے گلیشیئرز کا 75 فیصد حجم کم ہو سکتا ہے، جس سے اس خطے کے آبی وسائل پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔

پاکستان میں گلیشیئرز کا تحفظ نہ صرف ملک کی زراعت اور معیشت کے لیے ضروری ہے بلکہ عالمی سطح پر بھی ان کی حفاظت سے جڑے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔ گلیشیئرز کے پگھلاؤ کو روکنے اور ان کے تحفظ کے لیے عالمی برادری کو متحد ہو کر ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ آئندہ نسلوں کے لیے پائیدار آبی وسائل فراہم کیے جا سکیں۔

Leave a Comment