یو این کی خصوصی رپورٹ
کم کاربن والی معیشت کی طرف منتقلی: ایک نیا چیلنج
سپین میں ریکارڈ بارشیں، فلوریڈا میں تباہ کن طوفان اور جنوبی امریکہ میں جنگلات کی آگ، یہ سب موسمیاتی تبدیلی کے اثرات ہیں جو دنیا بھر میں شدت اختیار کر چکے ہیں۔ ان حالات میں بے عملی کی قیمت اب بے حد واضح ہوچکی ہے، جس کے باعث اقوام متحدہ کی موسمیاتی کانفرنس ‘کاپ 29’ کے ایجنڈے میں مالی وسائل کو ماحول دوست توانائی کے متبادل ذرائع پر خرچ کرنے کا معاملہ سر فہرست ہوگا۔ یہ ضروری ہے کیونکہ موسمیاتی تبدیلی کے پیچھے معدنی ایندھن کا بڑا ہاتھ ہے۔
آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں ہونے والی ‘کاپ 29’ کانفرنس ایسے وقت میں منعقد ہو رہی ہے جب موسمیاتی بحران کی حقیقت زیادہ شدت اختیار کر چکی ہے۔ اقوام متحدہ کی موسمیاتی رپورٹ کے مطابق، کرہ ارض کا درجہ حرارت صنعتی دور کے مقابلے میں 1.5 ڈگری سیلسیئس بڑھ چکا ہے۔ اگر گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں فوراً اور بڑے پیمانے پر کمی نہیں کی گئی تو موجودہ صدی میں یہ درجہ حرارت 2.6 سے 3.1 ڈگری تک جا سکتا ہے۔
اگر اس بحران پر فوری طور پر قابو نہ پایا گیا تو موسمی شدت کے واقعات میں تیزی آئے گی اور ان کے تباہ کن اثرات مزید بڑھیں گے۔ یہی وجہ ہے کہ اقوام متحدہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے دنیا کی سب سے زیادہ گرین ہاؤس گیسیں خارج کرنے والی معیشتوں، خاص طور پر جی20 ممالک سے ہنگامی اقدامات کی اپیل کر رہا ہے تاکہ عالمی حدت کو کم کیا جا سکے۔
موسمیاتی تبدیلی پر یو این کانفرنس کا کردار
موسمیاتی بحران کوئی سرحدی مسئلہ نہیں ہے، بلکہ اس کا حل عالمی سطح پر مشترکہ تعاون سے ممکن ہے، اور اقوام متحدہ اور اس کے سیکرٹری جنرل اس میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کی سالانہ موسمیاتی کانفرنسیں (جسے کاپ بھی کہا جاتا ہے) دنیا بھر میں موسمیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے سب سے اہم کثیرالملکی فورم ہیں، جن میں تقریباً تمام ممالک شریک ہوتے ہیں۔
ان کانفرنسوں کا مقصد عالمی حدت کو 1.5 ڈگری سیلسیئس تک محدود رکھنا، موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نڈھال افراد کی مدد کرنا اور 2050 تک گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو صفر تک لے جانا ہے۔ ان میں عالمی رہنما، حکومتی نمائندے، کاروباری شخصیات، موسمیاتی ماہرین، مقامی لوگ اور نوجوان شریک ہوتے ہیں، جو اپنے تجربات کا تبادلہ کرتے ہیں اور موسمیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے بہتر اقدامات تجویز کرتے ہیں۔
‘کاپ 29’ کا مقصد کیا ہوگا؟
باکو میں ہونے والی اس کانفرنس میں ماہرین مالیاتی اہداف پر بات کریں گے تاکہ موسمیاتی اقدامات کو تقویت دی جا سکے۔ ان مالی وسائل سے ہر ملک اپنے موسمیاتی منصوبوں کو مزید بہتر بنا سکے گا، گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی کرے گا اور پائیدار آبادیاں قائم کرے گا۔ کانفرنس میں ترقی پذیر ممالک کو مالی وسائل کی فراہمی پر بھی بات کی جائے گی تاکہ وہ کاربن کے اخراج کو کم کر سکیں، موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹ سکیں اور ان سے ہونے والے نقصانات کا ازالہ کر سکیں۔
ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بین الاقوامی مالیاتی ڈھانچے کی اصلاحات پر بات ہوئی تھی، جو ‘کاپ 29’ میں بھی جاری رہے گی۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا کہ موجودہ عالمی مالیاتی نظام اپنے مقاصد کو حاصل کرنے میں ناکام ہو چکا ہے، اور اس میں موسمیاتی مسائل سے نمٹنے کی صلاحیت نہیں ہے۔ کئی غریب ممالک اتنے قرضوں میں ڈوبے ہوئے ہیں کہ وہ سماجی تحفظ اور صحت جیسے اہم شعبوں میں خرچ نہیں کر پا رہے، جس کی وجہ سے کم کاربن والی معیشت کی طرف منتقلی ایک دور کا خواب بن چکا ہے۔
کانفرنس کے دوران ہونے والی سرگرمیاں
جیسا کہ ہر سال ہوتا ہے، اس مرتبہ بھی کانفرنس میں مختلف تقریبات، پریس کانفرنسیں، اجلاس اور گروہی مباحثے ہوں گے۔ کانفرنس کو سبز اور نیلے حصوں میں تقسیم کیا جائے گا۔ سبز حصے میں عام لوگ بھی آ سکیں گے، جب کہ نیلے حصے میں اقوام متحدہ کی سرگرمیاں ہوں گی۔ کانفرنس کے اختتام پر تمام ممالک کے نمائندے ایک معاہدے پر پہنچنے کی کوشش کریں گے۔ عموماً ہر کانفرنس کے آخر میں حتمی معاہدہ ہو جاتا ہے، لیکن مذاکرات کا عمل آخری وقت تک جاری رہتا ہے جس کی وجہ سے کانفرنس کا دورانیہ بڑھ سکتا ہے۔
کاپ کانفرنس کی اہمیت
اقوام متحدہ کی موسمیاتی کانفرنسوں کی اہمیت ان کے عالمی سطح پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی صلاحیت میں ہے۔ اگرچہ ہر کانفرنس میں تمام توقعات پر پورا نہیں اُترتا، مگر یہ فیصلے عالمی سطح پر موسمیاتی اقدامات کے معیار قائم کرتے ہیں اور ان کی عملدرآمد کی راہ ہموار کرتے ہیں۔ 2015 میں پیرس میں ہونے والی ‘کاپ 21’ میں تاریخی موسمیاتی معاہدہ طے پایا تھا جس میں عالمی حدت کو 1.5 ڈگری سیلسیئس تک محدود رکھنے کے اقدامات پر اتفاق کیا گیا۔ اس معاہدے کے تحت ممالک پانچ سالہ موسمیاتی اقدامات کی منصوبہ بندی کرتے ہیں۔
مستقبل کی سمت
مجموعی طور پر، ماحول دوست توانائی کی طرف منتقلی کی رفتار بڑھتی جا رہی ہے، جس سے معیشتوں میں ترقی اور نئی نوکریوں کی تخلیق ہو رہی ہے۔ قابل تجدید توانائی کے ذرائع، جیسے ہوا اور شمسی توانائی، اب معدنی ایندھن سے سستی اور مؤثر ثابت ہو رہے ہیں۔
آنے والے برسوں میں، ماحول دوست توانائی کا استعمال ایک یقینی حقیقت بن جائے گا، اور وہ ممالک جو آج اس شعبے میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں، مستقبل میں اس کے بہت بڑے فوائد حاصل کریں گے۔
کانفرنس کے اختتام پر، مندوبین موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے اپنے منظور شدہ قومی لائحہ عمل کی تفصیلات پیش کریں گے، جن میں معدنی ایندھن کے استعمال کو ختم کرنا اور عالمی حدت کو 1.5 ڈگری سیلسیئس تک محدود رکھنے کے اقدامات شامل ہوں گے۔
مالیاتی اصلاحات پر زور
ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ہونے والی کانفرنس میں بین الاقوامی مالیاتی ڈھانچے میں اصلاحات کی بات ہوئی تھی جو ‘کاپ 29’ میں بھی جاری رہے گی۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا کہ عالمی مالیاتی نظام اپنے مقاصد میں ناکام ہو چکا ہے اور اسے موجودہ عالمی مسائل سے نمٹنے کی صلاحیت نہیں ہے۔ بہت سے غریب ممالک پر اتنا قرضہ ہے کہ وہ اپنے ملک میں سماجی تحفظ اور صحت کے شعبوں میں مناسب خرچ نہیں کر پاتے، جس کی وجہ سے کم کاربن والی معیشت کی طرف منتقلی ابھی تک ممکن نہیں ہو سکی۔