محمود عالم خالد
اس سنگین بحران کو سنجیدگی سے نہیں لیا اور فوری اقدامات نہ کیے تو یہ مسئلہ مستقبل میں ہمارے لیے شدید خطرہ بن سکتا ہے۔
دنیا بھر میں زمین کے بڑھتے ہوئے بنجر پن کا مسئلہ ایک سنگین اور فوری توجہ کا متقاضی بحران بن چکا ہے جو نہ صرف ماحولیاتی توازن، حیاتیاتی تنوع، بلکہ انسانی زندگی اور معیشت پر بھی گہرے اثرات مرتب کر رہا ہے۔ یہ عالمی چیلنج لاکھوں افراد کی روزمرہ کی زندگی کو متاثر کر رہا ہے، اور اس کے اثرات وقت کے ساتھ مزید شدت اختیار کر تے جا رہے ہیں۔زمین کی زرخیزی میں کمی اور بنجر پن کا مسئلہ اس وقت تقریباً 3 ارب افراد کو متاثر کر رہا ہے۔
اس بحران کے باعث مہاجرت، عدم استحکام اور غیر محفوظ ماحول کے مسائل میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ آج دنیا کی 40 فیصد قابل کاشت زمین کی زرخیزی میں کمی آ چکی ہے، جس کے نتیجے میں اس کی حیاتیاتی اورمعاشی افادیت بھی کم ہوتی جا رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق زمین کا بنجر پن انسانیت کے لیے ایک سنگین چیلنج ہے جو معیشت، روزگار اور غذائی تحفظ کے لیے خطرات پیدا کر رہا ہے۔
خشک سالی اور موسمیاتی تبدیلی
خشک سالی ایک قدرتی عمل ہے، لیکن موسمیاتی تبدیلیوں اور ناقص ارضی انتظامات کے باعث اس کی شدت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ گزشتہ دہائیوں میں خشک سالی کے واقعات کی تعداد اور شدت میں 30 فیصد تک اضافہ ہو چکا ہے، جس کے عالمی معیشت اور زرعی شعبے پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
خشک سالی کے سبب غریب ممالک سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں جہاں لوگوں کے روزگار، پانی اور غذا کی فراہمی میں مشکلات پیدا ہو رہی ہیں، جس کے نتیجے میں نقل مکانی اور عدم استحکام میں اضافہ ہو رہا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ بنجر زمین موسمیاتی شدت کے نتیجے میں آنے والی قدرتی آفات کا مقابلہ نہیں کر سکتی ہے،ان آفات کے نتیجے میں شدید گرمی کی لہریں اور سیلاب شدت اختیار کر لیتے ہیں جس سے ہونے والے نقصانات کا خمیازہ طویل مدت تک ماحولیاتی نظام کے ساتھ آبادیوں اور معیشتوں کو اٹھانا پڑتا ہے۔اس حوالے سے صورتحال یہ ہے کہ دنیا کے 30سے زائد ممالک نے جن میں امریکہ، چین،کینیڈا،اسپین جیسے ترقی یافتہ ملکوں کے ساتھ انڈیا،انڈونیشیا،جنوبی افریقہ اور یوروگوئے جیسے ترقی پذیر ملک بھی شامل ہیں کو اپنی ریاستوں میں خشک سالی کی وجہ سے ہنگامی حالت کا نفاذ کرنا پڑا ہے۔
پانی کی قلت اور عالمی تجارت پر اثرات
پانی کی کمی کی وجہ سے عالمی سطح پر تجارت بھی متاثر ہو رہی ہے۔ یورپ کے دریائے رائن میں کم پانی کی سطح کی وجہ سے اناج کی نقل و حمل میں مشکلات پیش آ رہی ہیں، جب کہ وسطی امریکہ کی پانامہ نہر میں پانی کی سطح کم ہونے کی وجہ سے بین الاقوامی تجارت کو نقصان پہنچا ہے۔ اسی طرح، برازیل جیسے ملک میں پن بجلی کی پیداوار میں کمی دیکھنے کو ملی ہے۔ پاکستان کا انڈس ڈیلٹا بھی تباہی کے دہانے پر ہے، جو اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ زمینی بنجر پن کے گہرے اثرات قدرتی وسائل پر مرتبہو رہے ہیں۔ایک تحقیقی رپورٹ جو 2023میں امریکی جیو فزیکل یونین کے جریدے میں شائع ہوئی بتایا گیا کہ1993 سے2010تک دنیا بھر میں تقریبا 2100گیگا ٹن پانی زمین سے نکالا گیا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ سمندروں کی سطح میں 1.3ملی میٹرسالانہ کی شرح سے اضافہ ہوا۔
اس بحران کا حل اور ضروری اقدامات
ماہرین کا کہنا ہے کہ زمین کے بنجر پن کو کم کرنا اور اس کے قدرتی وسائل کی حفاظت کے لیے عالمی سطح پر ضروری اقدامات اٹھانا ہوں گے۔۔ اس حوالے سے اقوام متحدہ اور دیگر عالمی ادارے مختلف حکمت عملیوں پر کام کر رہے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق زمین کو بحال کرنے کے لیے دنیا کو 2.6 ٹریلین ڈالر کی ضرورت ہو گی، تاکہ اس بحران کا پائیدار حل نکالا جا سکے۔ یہ اقدامات صرف ماحولیاتی تحفظ کے لیے نہیں بلکہ انسانی زندگی کی بہتری کے لیے بھی اہم ہیں۔اس حوالے سے اقوام متحدہ کا کہنا نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کہ 2050تک زمینی بنجر پن کے سبب دنیا کو 23ٹریلین ڈالر کا نقصان ہو سکتا ہے جسے صرف 4.6سے روکا جا سکتا ہے۔
پاکستان کی صورتحال
زیر زمیں پانی کو سب سے زیادہ استمال کرنے والے ملکوں میں پاکستان 3 نمبر پر ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر پاکستان میں استمال کیے جانے والے پانی کا 60 فیصدزیر زمین ذرائع سے حاصل کیا جاتا ہے یہ ان ممالک میں بھی شامل ہے جو زمین کے بڑھتے ہوئے بنجر پن کا شکار ہیں۔ یہاں ہر سال زیر زمین پانی کا بہت زیادہ استعمال ہوتا ہے، اور مون سون کے دوران سیلابی پانی ضائع ہو کر سمندر میں جا گرتا ہے جس سے زمین کی توانائی بحال نہیں ہو پاتی۔ اگر اس صورتحال پر فوری قابو نہ پایا گیا تو پاکستان میں پانی کی کمی اور زرعی بحران مزید سنگین ہو سکتا ہے۔
اگرچہ زمین کے بنجر پن اور خشک سالی کا مسئلہ عالمی سطح پر پھیل چکا ہے، تاہم اس سے نمٹنے کے لیے ایک مشترکہ عالمی کوششوں کی ضرورت ہے۔ زمین کے قدرتی وسائل کا تحفظ، پانی کے انتظام میں بہتری اور ماحول دوست حکمت عملیوں کی مدد سے ہی ہم اس بحران کو روک سکتے ہیں۔ زمین کے ساتھ ہم آہنگی میں ہی انسانیت کی بقا کی ضمانت ہے، اور اگر ہم نے ابھی اس سنگین بحران کو سنجیدگی سے نہیں لیا اور فوری اقدامات نہ کیے تو یہ مسئلہ مستقبل میں ہمارے لیے شدید خطرہ بن سکتا ہے۔