رپورٹ
زمین کی بنجر پن پر عالمی کانفرنس کا اختتام: ریاض میں فیصلوں کا جائزہ
سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں 2 دسمبر سے شروع ہونے والی اقوام متحدہ کے کنونشن برائے ارضی بنجرپن (یو این سی سی ڈی) کی 16ویں کانفرنس (کاپ 16) 13 دسمبر کو اختتام پذیر ہوئی۔ اس دو ہفتے طویل کانفرنس میں خشک سالی، بنجرپن، اور ارضی انحطاط کے مسائل سے نمٹنے کے لیے فوری اور جامع اقدامات کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ کانفرنس میں دنیا بھر سے نمائندوں نے ارضی مسائل کے حل کے لیے مشترکہ اقدامات پر بات چیت کی اور بین الاقوامی تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔
ارضی بنجر پن: عالمی چیلنج اور حل کی کوششیں
یو این سی سی ڈی کا قیام 30 سال پہلے کیا گیا تھا، اور اس کانفرنس کے دوران، ایگزیکٹو سیکرٹری ابراہیم تھیا نے خشک سالی اور بنجرپن کی اہمیت کو اجاگر کیا، جس کے مطابق زمین کا مناسب استعمال انسانیت کی بقا کے لیے ضروری ہے۔ ریاض میں ہونے والی یہ کانفرنس اب تک کی سب سے بڑی ارضی کانفرنس تھی جس میں 20,000 سے زائد شرکا نے حصہ لیا۔ ان میں 3,500 افراد سول سوسائٹی، 400 سے زائد نمائندے مختلف صنعتی شعبوں، جیسے زرعی خوراک، فیشن، اور ادویات سے آئے تھے۔
کانفرنس میں عالمی معاہدے پر ناکامی
کانفرنس کے دوران خشک سالی سے نمٹنے کے حوالے سے کسی عالمی معاہدے پر اتفاق نہیں ہو سکا۔ امریکی حکومت کے ترجمان نے اس بات کو واضح کیا کہ خشک سالی کی وجوہات مقامی سطح پر ہیں، اور اس پر عالمی سطح پر اجتماعی اقدام کی ضرورت نہیں ہے۔ تاہم، فریقین نے خشک سالی سے بچاؤ کے عالمی نظام کی بنیاد رکھنے پر اتفاق کیا، جس پر آئندہ سال منگولیا میں ہونے والی کاپ 17 میں مزید پیش رفت متوقع ہے۔
مستقبل کے لیے وعدے اور فیصلے
کانفرنس کے دوران 39 اہم فیصلے کیے گئے، جن میں خشک سالی سے بچاؤ، گرد آلود طوفانوں پر قابو پانے اور ماحولیاتی مسائل سے نمٹنے کے لیے سائنس و ٹیکنالوجی کے کردار پر گفتگو کی گئی۔ نئے موضوعات، جیسے پائیدار زرعی غذائی نظام اور گھاس کے میدان، ایجنڈے میں شامل کیے گئے۔ اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ خواتین کی بااختیاری اور مقامی کمیونٹیز کے نقطہ نظر کو نظرانداز نہ کیا جائے۔
کانفرنس میں 12 ارب ڈالر کی فنڈنگ کا وعدہ کیا گیا، جس کا بیشتر حصہ ارضی مسائل سے متاثرہ انتہائی غریب ممالک پر خرچ کیا جائے گا۔ عالمی سطح پر 2030 تک ایک ارب ہیکٹر زمین کی زرخیزی بحال کرنے اور خشک سالی سے بچاؤ کے لیے 2.6 ٹریلین ڈالر کی ضرورت ہوگی۔
مستقبل کی راہ: پائیدار زمین اور عالمی تعاون
کانفرنس کے اختتام پر، ابراہیم تھیا نے کہا کہ ارضی مسائل کا حل ہمارے ہاتھ میں ہے اور آج کے فیصلے کرہ ارض کے مستقبل کے لیے اہم ہوں گے۔ اقوام متحدہ کی نائب سیکرٹری جنرل، امینہ جے محمد نے اس بات پر زور دیا کہ موسمیاتی بحران سے نمٹنے کی جدوجہد کا عمل جاری رہے گا، اور اس کے لیے مشمولیت، اختراع، اور تعاون ضروری ہے۔
کاپ 16 نے ارضی مسائل سے نمٹنے کے لیے عالمی سطح پر مشترکہ کوششوں کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ اگرچہ کانفرنس میں بعض معاملات پر اتفاق رائے نہیں ہو سکا، تاہم اس کے ذریعے مستقبل کے لیے ایک مضبوط بنیاد رکھی گئی ہے۔ اس سلسلے میں مزید اقدامات کی توقع منگولیا میں ہونے والی کاپ 17 سے وابستہ ہے، جہاں اس عالمی مسئلے کا حل تلاش کرنے کی کوششیں جاری رہیں گی۔